سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زیرو بیلنس پر کال کی سہولت
وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ تمام صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین زیرو بیلنس کے ساتھ بھی کال کر سکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تمام موبائل ٹیلی کام کمپنیوں کو آج سے اس سہولت کا بندوبست کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
مزید پڑھیں: مسلسل طوفانی بارشوں، تباہ کن سیلاب کے پیش نظر پاکستان کا قومی ایمرجنسی کا اعلان
وزیر اعظم آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’یہ اقدام عوامی ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے‘۔
دریں اثنا پی ٹی اے نے موبائل صارفین کو وزیراعظم کے ’فلڈ ریلیف فنڈ 2022‘ میں عطیہ کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک مختصر کوڈ ’9999‘ مختص کیا ہے، صارفین ایس ایم ایس میں ’فنڈ‘ لکھ کر اسے 9999 پر بھیج کر 10 روپے عطیہ کرسکتے ہیں۔
بلوچستان کے 10 اضلاع میں ٹیلی فون، انٹرنیٹ جزوی بحال
دوسری جانب بلوچستان میں کیبل نیٹ ورک کو پہنچنے والے نقصان کے باعث ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہونے کے چند گھنٹوں بعد کم از کم 10 اضلاع میں اسے جزوی طور پر بحال کر دیا گیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق کوئٹہ، زیارت، خضدار، لورالائی، پشین، چمن، پنجگور، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور قلعہ عبداللہ میں گزشتہ روز دوپہر کے وقت بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس معطل ہو گئی تھی۔
پی ٹی اے نے بتایا کہ موسلادھار بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کیبل اور آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے سروس معطل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کور کمانڈرز کانفرنس: ‘آرمی فارمیشنز کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ہدایت’
پی ٹی اے نے ایک بیان میں کہا کہ سیلابی پانی کو صاف کرنے کے لیے بھاری مشینری کے استعمال کے سبب پی ٹی سی ایل کے آپٹیکل فائبر کیبل نیٹ ورک 3 مختلف مقامات سے کٹ گیا ہے، تاہم کوئٹہ میں ٹیلی فون اور ڈیٹا سروسز کو سہ پہر 3 بجے تک چلانے کے لیے بائی پاسز اور سیٹلائٹ کا استعمال کیا گیا۔
پی ٹی اے کے بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی سی ایل اور ٹیلی کام آپریٹرز بشمول یوفون اور ٹیلی نار کی سروسز کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں شام 4 بجے سے بحال ہونا شروع ہو گئی تھیں، تاہم بعض علاقوں میں یہ سروسز گزشتہ روز شام تک بحال نہ ہو سکیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے ٹیلی کام کمپنیوں کو اپنے ایمرجنسی سروس سسٹم کو فعال کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وفاقی وزیر نے پی ٹی سی ایل سمیت کمپنیوں کو اپنی سروسز بحال کرنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت بھی جاری کی۔
مزید پڑھیں: سندھ اور بلوچستان میں 1961 کے بعد رواں سال سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ
وزارت آئی ٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ تمام ٹیلی کام آپریٹرز اپنی سروس کی فراہمی کے لیے کے لیے 3 مختلف کیبل روٹس استعمال کر رہے تھے اور یہ تینوں روٹس گزشتہ روز صبح بند ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’رسائی میں مشکل کے باوجود ایک کیبل روٹ کی مرمت کر لی گئی ہے اور اسے تمام آپریٹرز کی جانب سے اپنی سروس کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صورت حال خراب ہوئی اور کیبل کو دوبارہ نقصان پہنچا تو کوئٹہ اور دیگر اہم علاقوں میں رابطہ منقطع ہو جائے گا۔
وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ امین الحق نے وزیر اعظم شہباز شریف اور فوج کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کی ہے تاکہ پی ٹی سی ایل اور دیگر ٹیلی کام کمپنیوں کی ٹیموں کو تباہ شدہ کیبلز اور دیگر انفرااسٹرکچر کی مرمت کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی جا سکے۔
گیس کی شدید قلت
دریائے بولان میں سیلاب کے نتیجے میں بہہ جانے والی 2 گیس پائپ لائنوں کی مرمت تاحال نہ ہوسکی جس کے نتیجے میں کوئٹہ میں ایل پی جی کی شدید قلت پیدا ہوگئی، ایل پی جی کی زیادہ طلب کی وجہ سے شہر میں اس کی قیمتوں میں 35 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔
گزشتہ ہفتے سیلاب میں 24 انچ کی مین پائپ لائن بہہ جانے کے بعد ضلع بولان کے علاقے بی بی نانی کے قریب کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر قصبوں کو گیس سپلائی کرنے والی 12 انچ قطر کی پائپ لائن بھی بہہ گئی۔
ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے لوگوں سے متبادل انتظامات کرنے کو کہا ہے کیونکہ پائپ لائنوں کی مرمت سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے بعد ہی ممکن ہو سکتی ہے۔
فلائٹ، ٹرین آپریشن معطل
دریں اثنا پاکستان انٹرنینشل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے بتایا کہ کوئٹہ میں موسم اور مواصلاتی نظام کی خرابی کی وجہ سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کی کراچی سے کوئٹہ جانے والی پرواز پی کے-310، لاہور سے کوئٹہ جانے والی پی کے-322 اور اسلام آباد سے کوئٹہ جانے والی پی کے-325 کی پروازیں موسم کی خرابی کے باعث متاثر ہوئی ہیں، اس سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے سیلاب کے باعث نواب شاہ ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔
علاوہ ازیں نواب شاہ کے قریب سیلاب کی وجہ سے حیدرآباد اور خانپور کے درمیان مسافر ٹرین سروس 5 روز سے معطل ہے، تاہم وزیر ریلوے سعد رفیق نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مال بردار اور کارگو ٹرینوں کی نقل و حمل جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 18 انچ بلند سیلاب کی وجہ سے کراچی تا پشاور ٹریک پر نواب شاہ کے قریب ٹریک کا 10 کلومیٹر حصہ ڈوب گیا ہے جسے مین لائن-1 (ایم ایل-ون) بھی کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے، ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور ریجنل ہیڈ کوارٹرز نے اس ٹریک پر مسافروں کے لیے ریلوے سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم پشاور سے ملتان تک ٹرینیں چلتی رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جن ٹرینوں کے آپریشنز متاثر ہوں گے ان میں علامہ اقبال ایکسپریس، عوام ایکسپریس، فرید ایکسپریس، خیبر میل، پاکستان ایکسپریس، شالیمار ایکسپریس، بہاؤالدین زکریا ایکسپریس، ہزارہ ایکسپریس اور تیزگام شامل ہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ ایم ایل-2 اور ایم ایل-3 کے سیلاب زدہ کئی حصے پہلے ہی بند کر دیے گئے ہیں، ایم ایل-3 پر ایک بڑا پل سیلاب میں بہہ گیا ہے، آپریشن بحال کرنے کے لیے متبادل انتظام کے لیے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص سے ریلوے ٹریک فعال رہے گا اور اگلے 72 گھنٹوں میں ہر ریلوے پل کا جائزہ لیا جائے گا، جو علاقے سیلاب سے متاثر نہیں ہوئے وہاں شٹل ٹرینیں چلائی جائیں گی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان ریلوے کو سیلاب کے سبب ریلوے ٹریکس اور انفراسٹرکچر کی تباہ حالی سے 10 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے اور مزید نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی 16 کروڑ ڈالر امداد کی فوری اپیل
دریں اثنا پاکستان میں مون سون کی بدترین بارشوں اور اس کے سبب پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے منگل کو 16 کروڑ ڈالر امداد کی فوری اپیل شروع کی جائے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ایک فوری اپیل منگل کو جنیوا اور اسلام آباد سے بیک وقت شروع کی جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اپیل بہت اہم ہے اور یہ عالمی برادری کے ردعمل کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کی جانب سے دو طرفہ امداد کو فعال کرے گی۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کیلئے 30لاکھ ڈالر امدادکا اعلان کردیا
واضح رہے کہ ایسی اپیلیں اچانک شروع ہونے والی آفات کے ردعمل میں اس وقت کی جاتی ہیں جب حکومت کے پاس اس سے نمٹنے کی صلاحیت کا فقدان ہوتا ہے اور اقوام متحدہ کے کسی ایک ادارے کا اس سے نمٹنا بھی ممکن نہیں ہوتا، اپیل کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز عام طور پر 6 ماہ تک فوری انسانی ضروریات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر کے دفتر اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ان ضروریات کے تعین کے لیے تعاون کیا ہے جس کی بنیاد پر اس اپیل کا آغاز کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جا چکا ہے، بین الاقوامی ڈونرز کی جانب سے بھی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں