200 سے 300 یونٹ والے بجلی صارفین کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کمیٹی تشکیل
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو ریلیف فراہم کیا ہے جس کی بدولت 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے جبکہ 200 سے 300 یونٹ والے صارفین کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ قطر، پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے اور اگر کچھ نہ ہو سکا تو وہ شیئر بازار میں سرمایہ کاری اور کمپنیاں خریدیں گے، تو یہ خوش آئند ہے کہ قطر میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ایک کروڑ 71 لاکھ بجلی صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پیر کے دن جو آئی ایم ایف کا پروگرام ہو رہا ہے اس میں ہم نے 4 ارب ڈالر کے خلا کو آسانی سے پُر کر لیا ہے، 3 ارب ڈالر جو قطر کے تھے وہ اب 5 ارب ڈالر ہو گئے ہیں کیونکہ سعودی عرب ایک ارب ڈالر تیل مؤخر ادائیگیوں پر دے گا جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے مطالبے پر جولائی اور اگست کے لیے بجلی کے نرخ 7 روپے بڑھانے پڑے اور اگست میں ان دونوں بلوں کے اثرات آگئے، مارچ اور اپریل میں کیے گئے سودوں سے مئی میں جو بجلی بنی وہ بہت منگی تھی، ہمارا اندازہ تھا کہ یہ چھ روپے فی یونٹ ہوگی لیکن یہ اصل میں 16 روپے فی یونٹ پر بنی کیونکہ کوئلہ بھی مہنگا ہو چکا ہے اور گیس بھی تاریخ میں سب زیادہ مہنگی تھی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی میں ایک دن ایسا تھا جب ڈیمانڈ 30 ہزار میگاواٹ سے زائد تھی، ہم نے زیادہ سے زیادہ 25 سے 26 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی تھی کیونکہ اس سے زیادہ ہم نہیں بنا سکتے، ہم نے جامشورو پلانٹ سمیت ہر چیز چلادی تھی لیکن اس کے باوجود ہمیں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، مئی اور اپریل میں بہت زیادہ گرمی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال پانچ سے سات ڈگری درجہ حرارت زیادہ تھا اور ہم گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ ہزار میگاواٹ اضافی بجلی بنا رہے تھے، جب ہم آئے تھے تو ساڑھے سات ہزار میگاواٹ بجلی کم بن رہی تھی لیکن ہم نے تمام پلانٹس کو فعال کیا اور بجلی بنائی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: بجلی کے بلوں سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ واپس لینے کی درخواست دائر
ان کا کہنا تھا کہ لمبے سودے نہ ہونے کی وجہ سے مہنگی بجلی بنانی پڑی اور مارچ اپریل کے مہنگے اسپاٹ کے ریٹ پر جو بجلی بنی وہ مئی میں جب بل آتے ہیں تو پاور ڈویژن نیپرا کو بھیجتا ہے، نیپرا اس پر کام کرتی ہے، سماعت کرتی ہے اور منظوری دیتی ہے تو وہ اگست کے بلوں میں لگ کر آتا ہے، لہٰذا اگست میں لگ کر آنے والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز مئی کے مہینے کے ہیں۔
مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے معاملے پر وزیراعظم بہت زیادہ تشویش کا شکار تھے کہ غریب لوگوں پر بہت زیادہ بوجھ پڑگیا ہے، اس دن وزیر اعظم نے مجھے قطر میں چار یا پانچ مرتبہ فون کیا جس کے بعد میں نے فنانس سیکریٹری سے بات کی اور پاور ڈویژن کے حکام نے عالمی بینک اور عالمی بینک نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ ہم اپنے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے غریب صارفین پر بوجھ نہیں ڈال سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے حکومت کو 20 سے 21 ارب کا نقصان ہوتا ہے اور جن لوگوں نے بل ادا کر دیے ہیں ان کو اضافی رقم ستمبر کے بل میں ادا کردی جائے گی، جبکہ جن لوگوں نے بل ادا نہیں کیے ان کو نیا بل جاری کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج وزیر اعظم پاکستان نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو 200 سے 300 یونٹ والے صارفین پر لگنے والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا جائزہ لے گی کہ ان کے لیے کس طرح آسانی پیدا کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم
انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ صارفین میں سے ایک لاکھ 71 لاکھ صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں لیے جائیں گے، اکثر سے ہم یہ ٹیکس نہیں لے رہے اور جو امیر ترین یا زیادہ بجلی استعمال کرنے والے 40 فیصد صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قطر، پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور ہماری پیر اور منگل کی درمیانی شب آئی ایم ایف بورڈ بیٹھے گا جس کے بعد پاکستان کو رقم جاری کردی جائے گی۔