کے-الیکٹرک کے نصف صارفین فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے استثنیٰ سے محروم رہیں گے
کے-الیکٹرک کے تقریباً نصف صارفین ماہانہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز (ایف اے سی) ختم کیے جانے کے حکومتی فیصلے کا فائدہ حاصل کرنے سے محروم رہ سکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’کے الیکٹرک‘ صارفین کے ریلیف سے محروم رہنے کی وجہ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا وہ اعلان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان پورے ملک میں صرف ان لوگوں کے لیے کیا ہے جو ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔
کراچی میں کے الیکڑک ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا تھا کہ صارفین نے جولائی کے دوران جون کے مقابلے میں کم بجلی استعمال کی، لیکن زیادہ بل موصول ہوئے جن میں جون کا سرچارج بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ایک کروڑ 71 لاکھ بجلی صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ کا اعلان
انہوں نے کہا کہ حکومت کو درپیش بحران اور چیلنجز کے باوجود اس سلسلے میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد کو ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے بلوں میں شامل فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین کے لیے ختم کردیا گیا ہے۔
کے الیکٹرک کے ایک ترجمان کے مطابق، 32 لاکھ سے زائد صارفین میں سے تقریباً 15 لاکھ صارفین ہیں جو ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر نے وزیراعظم کے اعلان کردہ پیکج کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملک میں 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے اگست میں جاری ہونے والے بلوں میں فیول کاسٹ سرچارج وصول نہیں کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اس سہولت سے زرعی صارفین بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 3 روپے 50 پیسے اضافے کی منظوری
انہوں نے کہا کہ جن صارفین نے اگست کے بلوں میں ایف اے سی ادا کردیا ہے، ان کی ادائیگی کو آئندہ ماہ کے بلوں میں ایڈجسٹ کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تاجروں پر عائد فکسڈ ٹیکس جو پہلے ہی ختم کردیا گیا تھا وہ اب کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اکتوبر سے پرانے سسٹم کے مطابق ہی وصول کیا جائے گا۔
کے الیکٹرک کے ساتھ نجکاری کا نیا معاہدہ
خرم دستگیر نے کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان نجکاری کے نئے معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کی نجکاری سے فوائد حاصل نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کچھ قانونی اور مالی مسائل تھے اس لیے معاہدے کے نکات پر ازسرنو غور اور نئے معاہدے کی تیاری کی جارہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اپوزیشن رہنماؤں کو نااہل قرار دلوانا چاہتے تھے، خرم دستگیر
وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 سے 2022 کے دوران ونڈ، سولر، کوئلے اور جوہری توانائی سے سستی بجلی پیدا کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے موسم گرما میں ملک میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 30 ہزار میگاواٹ تھی جبکہ ملک میں بجلی کی سپلائی 22 ہزار سے 25 ہزار میگاواٹ تک تھی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ اب یہ حکومت کی پالیسی ہے کہ مستقبل میں جو بھی نئے پاور پلانٹس بنائے جائیں گے، وہ درآمدی ایندھن استعمال نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: بہتر ہے توانائی، بجلی کی قیمتوں پر سخت فیصلے ابھی کرلیے جائیں، خرم دستگیر
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی اور ملک بھر کے شہریوں کو سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہتی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ بجلی درآمدی ایندھن سے بنانے کے بجائے مقامی وسائل سے پیدا کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی والوں کو جلد خوشخبری دیں گے، تھر کول فیلڈ میں شنگھائی کمپنی کا ایک ہزار 320 میگاواٹ کا منصوبہ جلد شروع کریں گے۔
کے الیکٹرک، حکومت کے درمیان’انتہائی پیچیدہ‘ مالی معاملات
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان مالی معاملات بہت پیچیدہ ہیں۔
انہوں نے معاملے کی مزید وضاحت کیے بغیر کہا کہ وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان کچھ قانونی اور مالی مسائل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بہت نقصان ہوا، حکام کو ہدایت کردی گئی ہے کہ زیر آب گرڈ اسٹیشنز اور دیگر سہولیات کو جلد از جلد بحال کیا جائے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں جدت لانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خرم دستگیر وفاقی وزیر پاور ڈویژن، ریاض پیرزادہ انسانی حقوق کے وزیر مقرر
انہوں نے مزید کہا کہ صارفین کو سستی بجلی فراہم کرنا ہمارا مقصد ہے۔
کے الیکٹرک حکام سے ملاقات کے دوران وزیر توانائی کو بریفنگ بھی دی گئی، تاہم ملاقات کے حوالے سے کوئی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خرم دستگیر نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے ہیڈکوارٹرز کا بھی دورہ کیا۔