• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ: شہباز گل نے درخواست ضمانت دائر کردی

شائع August 25, 2022
پی ٹی آئی رہنما نے مؤقف اپنایا میرے خلاف پرچے میں درج دفعات کے تحت مقدمہ نہیں بنتا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی رہنما نے مؤقف اپنایا میرے خلاف پرچے میں درج دفعات کے تحت مقدمہ نہیں بنتا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل نے ضمانت کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کو نجی نیوز چینل ‘اے آر وائی’ پر متنازع بیان دینے کے بعد اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں 9 اگست کو حراست میں لیا تھا۔

شہباز گل نے اپنے وکیل فیصل چوہدری اور دیگر پر مشتمل قانونی ٹیم کے توسط سے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز توسیع کی استدعا مسترد

شہباز گل نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میرے خلاف مقدمہ بدنیتی اور سیاسی عناد کی بنیاد پر بنایا گیا، میرے بیان کے کچھ حصے توڑ مروڑ کر ایف آئی آر میں شامل کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، امریکا اور یورپ کی درس گاہوں میں پڑھاتا رہا ہوں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میرے خلاف پرچے میں درج دفعات کے تحت مقدمہ نہیں بنتا۔

مزید پڑھیں: شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست، مداخلت نہیں کر سکتے، اسلام آباد ہائیکورٹ

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مجھے بدنیتی کے تحت مقدمے میں پھنسایا گیا لہٰذا درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شہباز گل کا مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی اسلام آباد پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

شہباز گل کا متنازع بیان

9 اگست کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائی’ نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔

اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا شہباز گل کو پمز ہسپتال بھیجنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔

شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں۔

پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024