• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

دہشتگردی کا مقدمہ: عمران خان کا ضمانت کیلئے کل عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ

شائع August 24, 2022
عمران خان کل دہشت گردی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے انسداد دہشت گردی سے رجوع کریں گے— فائل فوٹو:  بشکریہ فیس بُک/ عمران خان
عمران خان کل دہشت گردی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے انسداد دہشت گردی سے رجوع کریں گے— فائل فوٹو: بشکریہ فیس بُک/ عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اسلام آباد میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے کل (25 اگست) کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے خود پیش ہو کر رجوع کریں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ ویڈیو پیغام میں بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے آج پارٹی کی قانونی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کی، جہاں سابق وزیر اعظم کی ضمانت کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پولیس، مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کےخلاف مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 20 اگست کو اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران کو دھمکیاں دینے پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف مارگلہ پولیس اسٹیشن میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اس کے بعد 22 اگست کو عمران خان نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ان کی 25 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

بابر اعوان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ عمران خان خود عدالت جائیں گے اور دعویٰ کیا کہ مقامی اور عالمی میڈیا معاملے کا پوچھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک جھوٹا مقدمہ ہے جس میں نہ تو کوئی بم استعمال ہوا ہے اور نہ کوئی کلاشنکوف لیکن پولیس کی جانب سے دہشت گردی کا مقدمہ بنا کر گزشتہ 20 برسوں میں دہشت گردی کے خلاف تیار ہونے والے پاکستانی مؤقف کو ختم کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کا مقدمہ، عمران خان کی 3 روزہ حفاظتی ضمانت منظور

انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا، انسانی حقوق کے کارکنان اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ نے بھی اس معاملے پر خدشات کا اظہار کیا ہے، بابر اعوان نے کہا کہ اللہ نے چاہا تو کل ہم سب ساتھ جائیں گے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے نجی چینل 'جیو ٹی وی' کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ عمران خان کی ضمانت مسترد ہو۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عمران خان کو عدالت سے گرفتار کیا جائے اور مجھے یقین ہے کہ سیشن جج کو دھمکی دینے پر عدالت ان کے خلاف مکمل انکوائری عمل میں لائے گی۔

عمران خان کے خلاف مقدمہ

خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا بیان قابل مواخذہ ہے، مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، رانا ثنااللہ

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔

ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں‘۔

اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہو جائیں۔

عمران خان نے ایڈیشنل اور سیشن جج زیبا چوہدری کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، واضح رہے کہ خاتون جج نے دارالحکومت پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، شیریں مزاری کا دعویٰ

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو خوف زدہ کرنا تھا تاکہ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی نہ کریں اور ضرورت پڑنے پر تحریک انصاف کے کسی رہنما کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی گریز کریں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا ہے۔

ایف آئی آر میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ان کو مثالی سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024