• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعظم کا ایک کروڑ 71 لاکھ بجلی صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ کا اعلان

شائع August 23, 2022
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی واضح ہدایت تھی کہ یہ کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں — فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی واضح ہدایت تھی کہ یہ کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی استعمال کرنے والے ایک کروڑ 71 لاکھ اور زرعی ٹیوب ویل کے 3 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج (ایف اے سی) سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا قطر پہنچنے کے بعد میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بھرپور مشاورت کی ہے، پاکستان کے 3 کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نہیں دینا پڑے گا، وہ لوگ رات کو آرام سے سوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ جب سے ہماری حکومت آئی تو ہمارے ذہن میں دو اہداف تھے، ایک تو پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا کیونکہ پچھلی حکومت کی بدترین کارکردگی کی بنیاد پر اور معاشی پالیسیوں کی بدترین صورت حال کی بنا پر ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا، آج اتحادی حکومت کی کاوشوں، خلوص اور محنت سے یہ خطرہ اب ٹل چکا ہے۔

'مہنگائی کم کرنے کے لیے دن رات کوشش جاری ہے'

ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومت کی انہی خراب پالیسیوں کی بنا پر جو مہنگائی کا طوفان پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا، دنیا میں بھی آج یہی حالت ہے، مہنگائی کم کرنے کے لیے ہماری ابھی بھی دن رات کوشش جاری ہے، گو کہ اس میں ہم ابھی تک خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے، ہماری کوشش ہے کہ مل کر اس جن کو بھی بوتل میں بند کریں، مجھے پورا یقین ہے کہ ہمیں آئندہ آنے والے وقتوں میں کامیابی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، سعودی ولی عہد کا تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج 2 معاملات پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں کہ حالیہ بجٹ میں تاجروں کے حوالے سے جو فکسڈ ٹیکس لگایا گیا، بجٹ سے پہلے جو گفتگو ہوئی تھی یہ اس کی اسپرٹ کے خلاف ٹیکس لگایا گیا تھا اس کے نتیجے میں چھوٹے تاجروں کو بھی بے پناہ اضافی ٹیکس کا سامنا کرنا پڑا، یہ حکومت کی منشا نہیں تھی اور اس قسم کی کوئی ہدایات بھی نہیں دی گئی تھیں۔

'چھوٹے تاجروں کو مشکل میں نہیں ڈال سکتے تھے'

انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں نے کمیٹی قائم کردی ہے جو اس کی تہہ تک پہنچ کر جو ذمہ داران ہیں، ان کا تعین کرے گی، اس میں تھوڑا وقت لگے گا، جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ تاجروں پر عائد 3 ہزار، 6 ہزار اور 10 ہزار کا فکسڈ ٹیکس ختم کیا جاچکا ہے، اس کا نوٹی فکیشن جاری ہو چکا ہے، اس کی وجہ سے 42 ارب روپے کا فرق آئے گا، اس کو دوسری مدات سے پورا کریں گے، چھوٹے تاجروں کو مشکل میں نہیں ڈال سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ 3 ہزار کا فکسڈ ٹیکس عائد کر دیا جائے تاکہ انکم ٹیکس کے محکموں کی جو چیرہ دستیاں ہیں، ان سے تاجروں کو بچایا جاسکے لیکن یہاں پر الٹی گنگا بہہ گئی، بہر حال ہم نے اس کو کنٹرول کر لیا ہے، تاجروں کو اس معاملے میں قطعاً پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

'ہمیں ہر کام کے لیے آئی ایم ایف سے مشورہ کرنا پڑتا ہے'

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوسرا معاملہ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج (ایف اے سی) کا ہے، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب آپ تیل باہر سے منگواتے ہیں تو اگر وہ تیل مہنگا ہے تو پھر اگلے مہینے کے بلوں میں ایف اے سی ایڈجسٹ کردی جاتی ہے، اسی طرح اگر تیل سستا ہو جائے تو اسی طریقے سے ایف اے سی میں کمی آجاتی ہے، چونکہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں لہٰذا ایف اے سی میں جولائی اور اگست کے مہینے میں خاصا اضافہ ہوا، جو عام آدمی کے لیے ناقابل برداشت تھا۔

مزید پڑھیں: شیخ تمیم کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر کل قطر روانہ ہوں گے

انہوں نے کہا کہ یقیناً اس سے پاکستان کے کروڑوں صارفین کو بہت تکلیف پہنچی اور ان پر بہت بوجھ پڑا، میں نے نواز شریف کے حکم پر اس کا بھی فوری نوٹس لیا، اور ہمارے اتحادیوں کی خواہش پر اس پر نظرثانی کی، ہم کئی دن سے اس پر کام کر رہے تھے، نواز شریف کی واضح ہدایت تھی کہ یہ کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر کام کے لیے آئی ایم ایف سے مشورہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ معاہدے میں ذرا بھی تبدیلی آئے گی تو پھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، لہٰذا ہم نے آئی ایم ایف سے بھرپور مشاورت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تین کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نہیں دینا پڑے گا، وہ لوگ رات کو آرام سے سوئیں اور باقی ایک کروڑ 29 لاکھ صارفین ہیں، وہ بڑے کھاتے پیتے لوگ ہیں لیکن ہم اس کا بھی بھرپور جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سہولت کے بعد بجلی کے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج میں ایک دھیلا بھی نہیں دینا پڑے گا، ہم ایک بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، قطر ہمارا دوسرا گھر ہے، ہم وہاں آئے ہیں، ہمارے ترقی، سرمایہ کاری اور تجارت کے جو منصوبے ہیں، ان منصوبوں کے حوالے سے آج یہاں پر گفتگو کی تاکہ پاکستان کے عوام اور ان کی خوش حالی کے لیے ہم منصوبے بنائیں اور دن رات کوشش کرکے ان منصوبوں پر عمل کریں۔

'میرا دل گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کے دن پھیر دے گا'

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دکھی دل کے ساتھ کہتا ہوں کہ جن منصوبوں پر گفتگو کی ہے، پہلا سوال مجھ سے یہ ہوتا تھا کہ 2019 میں ہم نے اس منصوبے کی پیش کش کی تھی اس کا کیا بنا، ان کا کہنا تھا کہ اب میں کیا جواب دوں، وہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم دوسرے منصوبے پر ہم نے یہ پروپزل دی تھی، اس کا کا کیا بنا، ہم اس پر کیا جواب دیں، چار مہینے کی یہ حکومت چار سال کی تاخیر کا جواب کس کو دے اور کس کے کاندھے پر رکھ کر روئے، مگر رونے دھونے سے بات نہیں بنے گی، استقامت، ہمت اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرکے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا، دن رات محنت کرنا ہوگی، میرا دل گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کے دن پھیر دے گا اور اچھے وقت آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، وزیر اعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے، اس کے بارے میں خرم دستگیر کل ایک پریس کانفرنس کریں گے اور میکانزم بتائیں گے کہ جس کے ذریعے کو اب یہ اضافی رقم نہیں دینا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ زرعی ٹیوب ویل کے صارفین کو بھی ایف اے سی سے مکمل استثنیٰ ہے، پاکستان میں 3 لاکھ ٹیوب ویل ہیں، مجھے امید ہے کہ ان اقدامات سے عوام میں تسلی آئے گی اور ان کو احساس ہوگا کہ ان کی حکومت پوری تندہی سے ان کے حالات بہتر کرنے کے لیے کاوشیں کر رہی ہے۔

'پاکستان میں زراعت، قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں'

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے دوحہ میں پاکستان-قطر سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پرتپاک استقبال پر قطر کے حکام کا مشکور ہوں، آج کا مصروف ترین دن تھا لیکن بہت ہی نتیجہ خیز اور معلوماتی تھا، پینل کی گفتگو ہمیں آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور قطر دوست ملک ہیں، کئی دہائیوں سے ہم نے باہمی اعتماد، احترام اور ایک دوسرے کو سپورٹ کرکے اپنے تعلقات وسیع کیے ہیں، قطر پاکستان کا قابل بھروسہ دوست ہے، حالیہ برسوں میں جب پوری دنیا کو معاشی بحران اور مہنگائی کا سامنا تھا، قطر نے ہماری توقعات سے بڑھ کر پاکستان کو سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان میں زراعت، قابل تجدید توانائی، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے جس وقت اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو معیشت کے سخت چیلنجز کا سامنا تھا، معیشت وسیع پیمانے پر قرضے لیتی ہے، اور اپنی تجارت میں توازن قائم کرنے سے قاصر ہے، پاکستان کی درآمدات بہت زیادہ ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں برآمدات بہت کم ہیں، اس کی وجہ سے ہمارے وسائل پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا ایک ہی حل ہے کہ ہم اپنی پیدوار کو بڑھا کر درآمدات کو کم کریں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ قابل تجدید توانائی پر تیزی سے پیش رفت کریں اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کو کم کریں، جس سے نہ صرف غیر ملکی زرمبادلہ بچے گا بلکہ اس سے صنعتوں اور زراعت کو سستی توانائی بھی فراہم ہوگی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسی طرح پاکستان میں پن بجلی پیدا کرنے کے بھی بڑے مواقع ہیں، اس کے لیے ہم خاص طور پر قطر کے سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پن بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں، ہائیڈرو پاور بھی سستی بجلی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اس کی وجہ سے فوری طور پر سرمایہ کاروں کو خاطر خواہ منافع ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ پاکستان اور قطر نہ صرف اپنے تعلقات بلکہ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری بھی بڑھا کر نئی بلندیوں پر لے جائیں، مجھے امید ہے کہ میرے اپنے دوسرے گھر قطر کے دورے سے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا امید رکھنی چاہیے کہ قطر اور پاکستان مل کر نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ خطے میں ترقی اور خوشحالی لائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024