ملائیشیا: سابق وزیر اعظم کو کرپشن الزام پر دی گئی 12 سال کی سزا برقرار
ملائیشیا کی اعلیٰ عدالت نے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کی ون ملائیشیا ڈیولپمنٹ برہاد(ایم ڈی بی) مالی بدعنوانی کیس میں 12 برس قید کی سزا برقرار رکھی، جس پر تجزیہ کاروں نے ان کی سیاسی واپسی کا راستہ بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کے چیف جسٹس میمون توان میٹ نے جرم کے ارتکاب کے وارنٹ بھی جاری کردیے اور وکلا کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم کو فوری طور پر جیل بھیج دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:داعش کی ملائشیا کو حملے کی دھمکی
ملائشیا کے 69 سالہ سابق وزیر اعظم فیصلے کے وقت مایوس اور اداس نظر آ رہے تھے جبکہ ان کی اہلیہ اور دو بچے بھی اس وقت ان کے ساتھ کھڑے تھے۔
چیف جسٹس نے فیڈرل کورٹ کے 5 ججوں کے پینل کی سربراہی کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ ہمیں سابق وزیر اعظم کی دائر کردہ اپیل میں کوئی خامی کی نشان دہی نظر نہیں آئی، اس لیے ہم سزا برقرار رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا متفقہ فیصلہ ہے کہ مقدمے کی سماعت کے دوران شواہد نے تمام ساتوں الزامات پر بھاری جرمانے کی راہ ہموار کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی معقول ٹریبونل کے سامنے اس طرح کے شواہد ہوتے جودرخواست گزار اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات میں قصوروار نہیں ہیں تو یہ اعلیٰ ترین حکم کے انصاف سے دھوکا دہی ہوتی۔
مقدمے کے حوالے سے ایک غیرجانب دار وکیل سنکارہ نائر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ عدالت کی جانب سے ارتکاب کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم فوری طور پر جیل جائیں گے’۔
یہ بھی پڑھیں:ملائشیا: ‘آئی لو یو اسرائیل’ لائک کرنے پر نوجوان کیخلاف مقدمہ بغاوت
فیڈرل عدالت کا فیصلہ نجیب رزاق کے وکلا کی طرف سے چیف جسٹس پر تعصب کے الزامات عائد کرتے ہوئے کیس کی سماعت سے دستبردار ہونے کا اقدام مسترد کرنے کے بعد دیا گیا۔
‘انتخابات میں حصہ لینے سے محروم ہوگئے’
برطانیہ سے فارغ التحصیل نجیب رزاق ملائیشیا کے بانیوں میں سے ایک کے بیٹے ہیں اور انہیں چھوٹی عمر سے ہی وزیراعظم کے عہدے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
ان کو جیل کی سزا کا حتمی فیصلہ بھی طویل عرصے تک حکمران رہنے والی ان کی جماعت کو 2018 میں انتخابی شکست کے چار سال بعد آیا ہے، جس کے دوران ان پر اور ان کے دوستوں پر سرکاری فنڈ ‘ایم ڈی بی ون’ سے اربوں ڈالر کے غبن کے الزامات بھی ان کے خلاف مہم کا اہم حصہ تھے۔
جولائی 2020 میں ایک مقامی عدالت نے نجیب رزاق کو اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں سرکاری فنڈ ‘ایم ڈی بی ون’ کی سابقہ یونٹ ایس آر سی انٹرنیشنل سے 4 کروڑ 20 لاکھ رنگٹ کی منتقلی پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور منی لانڈرنگ جیسے مجرمانہ خلاف ورزی کے الزامات پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں مقامی کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے حتمی فیصلے کے لیے فیڈرل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: مہاتیر محمد، ملائیشیا کا نجات دہندہ یا مسائل کی جڑ
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ممکنہ طور پر سیاسی واپسی کے لیے نجیب رزاق کے کسی بھی منصوبے کو روک سکتا ہے۔
تسمانیہ یونیورسٹی میں ایشین اسٹڈیز کے پروفیسر جیمز چن نے فیصلے کے اعلان سے قبل اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اگر نجیب رزاق مجرم ثابت ہوتے ہیں تو ان کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جائے گا اور ظاہر ہے ان کا سیاسی کیرئیر ختم ہو چکا ہے۔
رواں سال انتخابات کے امکانات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے قانون کے تحت سابق وزیر اعظم اس سال اور اگلے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تاہم، اگلے سال ستمبر تک انتخابات کا کوئی امکان نہیں۔
نجیب رزاق اور ان کی حکمران جماعت کو ‘ون ایم ڈی بی اسکینڈل’ میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہونے کے الزام کے بعد 2018 کے انتخابات میں شکست ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھین:ملائیشیا:مہاتیر محمد نے 60 برس سے برسرِ اقتدار جماعت کو شکست دیدی
سابق وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے ملک کی سرمایہ کاری سے اربوں ڈالر چوری کیے اور وہ رقم رئیل اسٹیٹ سے لے کر قیمتی آرٹ تک ہر چیز پر خرچ کی۔
مقامی عدالت کی سزا کے باوجود انہیں جیل نہیں بھیجا گیا تھا جبکہ اپیل کا عمل جاری تھا۔