• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ایشیا کپ: 2 الگ الگ فارمیٹ میں کھیلا جانے والا کرکٹ ٹورنامنٹ

شائع August 26, 2022

ایشیا کپ 2022ء کا آغاز 27 اگست سے ہورہا ہے جس میں کُل 6 ٹیمیں حصہ لیں گی، اور اس کا انعقاد متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں ہوگا۔ ویسے تو اس بار یہ میلہ سری لنکا میں سجنا تھا، مگر وہاں کے سیاسی حالات کی وجہ سے ایونٹ امارات کے میدانوں میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

گزشتہ 38 برسوں سے کھیلے جانے والے ایشیا کپ کا یہ 15واں ایڈیشن ہے مگر ٹی20 کے فارمیٹ میں دوسری مرتبہ کھیلا جارہا ہے۔ پہلی مرتبہ مختصر فارمیٹ میں ایشیا کپ کا انعقاد 2016ء ہوا تھا جبکہ ون ڈے انٹرنیشنل فارمیٹ میں یہ ٹورنامنٹ 13 مرتبہ کھیلا جاچکا ہے۔

ایشیا کپ کا آغاز 1983ء میں شارجہ (متحدہ عرب امارات) میں ایشین کرکٹ کونسل کے قیام کے بعد ہوا۔ پہلے ایشیا کپ کا انعقاد بھی شارجہ میں ہوا جہاں ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے دفاتر واقع تھے۔ یہ کونسل ایشیائی ممالک کے درمیان کرکٹ کے کھیل کو فروغ دینے اور اس کے ذریعے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے مقاصد کو پیش نظر رکھ کر قائم کی گئی تھی۔

اس وقت ایشیا کے 3 ممالک یعنی بھارت، پاکستان اور سری لنکا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مکمل رکن ہونے کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے مجاز تھے۔ لہٰذا ابتدا میں یہی تینوں ممالک ایشیا کپ کے مقابلوں میں حصہ لیتے رہے۔

پہلا ایشیا کپ پاکستان، سری لنکا اور بھارت کے مابین کھیلا گیا
پہلا ایشیا کپ پاکستان، سری لنکا اور بھارت کے مابین کھیلا گیا

2 سال بعد دوسرا ایشیا کپ سری لنکا میں کھیلا گیا مگر بھارت نے میزبان ملک کے ساتھ سیاسی تنازعات کے باعث اس ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کیا۔

1988ء میں کھیلے جانے والے تیسرے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش نے بھی حصہ لیا اور اس طرح ٹیموں کی تعداد 4 ہوگئی۔ اس ٹورنامنٹ کا میزبان بھی بنگلہ دیش ہی تھا۔

پھر 91ء-1990ء میں بھارت کو میزبانی ملی مگر پاکستان نے دونوں ممالک کے مابین سیاسی تنازعات کے باعث اس ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کیا۔

اس کے بعد 1993ء میں ایشیا کپ کا انعقاد پہلی مرتبہ پاکستان میں ہونا تھا مگر انہی سیاسی جھگڑوں کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ منسوخ کردیا گیا۔ تاہم 2 سال بعد 1995ء میں 5واں ایشیا کپ کھیلا گیا تو اس کی میزبانی دوسری مرتبہ شارجہ کو ملی۔ اس میں حسبِ سابق 4 ممالک شریک ہوئے۔ پھر انہی چاروں نے ایشیا کپ کے چھٹے اور 7ویں ایڈیشن میں بھی شرکت کی جو بالترتیب 1997ء میں سری لنکا اور 2000ء میں بنگلہ دیش میں منعقد ہوئے۔

ایشیا کپ کے اگلے 2 ٹورنامنٹ 4، 4 سال کے وقفوں سے کھیلے گئے اور ان دونوں میں ٹیموں کی تعداد 4 سے بڑھ کر 6 ہوگئی۔ یہ 2 اضافی ٹیمیں متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ کی تھیں جنہیں آئی سی سی کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل چکی تھی۔ ان میں سے پہلا ٹورنامنٹ 2004ء میں سری لنکا میں کھیلا گیا جبکہ 2008ء والے ٹورنامنٹ کی میزبانی پہلی مرتبہ پاکستان کو حاصل ہوئی۔

2009ء میں ایشین کرکٹ کونسل نے فیصلہ کیا کہ اب ایشیا کپ کا انعقاد ہر 2 سال بعد ہوا کرے گا جبکہ آئی سی سی نے اس کے تمام مقابلوں کو ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی حیثیت دینے کا اعلان کیا۔

2010ء میں ایشیا کپ کے 10ویں ایڈیشن کا انعقاد سری لنکا میں ہوا اور 2012ء میں 11واں ٹورنامنٹ بنگلہ دیش میں کھیلا گیا۔ ان دونوں میں 4 روایتی ٹیموں یعنی بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے حصہ لیا۔ تاہم 2014ء میں کوالیفائنگ راؤنڈ کے ذریعے افغانستان نے پہلی مرتبہ ایشیا کپ میں شرکت کی۔ اس طرح بنگلہ دیش میں کھیلے گئے اس ٹورنامنٹ میں 5 ٹیموں نے حصہ لیا۔

2016ء میں پہلی مرتبہ ایشیا کپ کے مقابلے ٹی20 انٹرنیشنل کے فارمیٹ میں ہوئے اور یہ طے کیا گیا کہ اب یہ ٹورنامنٹ باری باری دونوں فارمیٹ میں کھیلا جائے گا۔ یہ ٹورنامنٹ بھی بنگلہ دیش ہی میں کھیلا گیا اور اس طرح اس ملک نے ایشیا کپ کے مسلسل 3 ٹورنامنٹس کی میزبانی کا ریکارڈ قائم کیا۔ اس ایڈیشن میں بھی 5 ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس مرتبہ کوالیفائی کرنے والی 5ویں ٹیم متحدہ عرب امارات کی تھی۔

اگلا ٹورنامنٹ جو ایشیا کپ کا 14واں ایڈیشن تھا ون ڈے انٹرنیشنل کے فارمیٹ پر 2018ء میں کھیلا گیا۔ اس میں 6 ٹیموں نے شرکت کی۔ افغانستان کو آئی سی سی کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل چکی تھی۔ چھٹی ٹیم ہانگ کانگ کی تھی جس نے اس ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کیا جبکہ گزشتہ ایڈیشن میں شریک متحدہ عرب امارات اس مرتبہ کوالیفائی تو نہیں کرسکی مگر اسے میزبانی کا اعزاز ضرور حاصل ہوا۔

2018ء میں ہونے والا ایشیا کپ ون ڈے فارمیٹ میں ہوا— تصویر: اے پی
2018ء میں ہونے والا ایشیا کپ ون ڈے فارمیٹ میں ہوا— تصویر: اے پی

دراصل 2018ء کے ایونٹ کی میزبانی بھارت کو کرنا تھی مگر پاکستان کے ساتھ جاری رہنے والے سیاسی تنازعات کے باعث اس ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنا پڑا۔

2020ء کے ایشیا کپ ٹورنامنٹ کا انعقاد ستمبر 2020ء میں سری لنکا میں ہونا تھا مگر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس کو ملتوی کردیا گیا اور یہ طے ہوا کہ یہ ایونٹ جون 2021ء میں ہوگا۔ تاہم کورونا کے مسلسل پھیلاؤ کی وجہ سے ایک بار پھر ملتوی کردیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ اب یہ ٹورنامنٹ 2022ء میں ہوگا۔ چونکہ 2022ء کے ایشیا کپ کی میزبانی پہلے ہی سے پاکستان کے نام تھی، لہٰذا یہ طے ہوا کہ 2022ء کے ایونٹ کا میزبان سری لنکا ہوگا اور پاکستان 2023ء کے ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔

بعد ازاں سری لنکا کے سیاسی اور معاشی بحران کے باعث 15واں ایشیا کپ متحدہ عرب امارات کو منتقل کردیا گیا، تاہم میزبان کی حیثیت سری لنکا ہی کو حاصل رہے گی۔ اب یہ ٹورنامنٹ 27 اگست سے 11 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں ٹی20 کے فارمیٹ میں کھیلا جائے گا۔

ماضی میں ہونے والے 14 ایشیا کپ میں سب سے زیادہ مرتبہ چیمپیئن بننے کا اعزاز بھارت کو حاصل ہے جس نے 7 مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 6 مرتبہ ون ڈے اور ایک دفعہ ٹی20 کے فارمیٹ میں۔ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر سری لنکا ہے جس نے 5 مرتبہ ایشیا کپ ون ڈے ٹورنامنٹ جیتا۔

قومی ٹیم کی بات کریں تو پاکستان صرف 2 مرتبہ ایشیا کپ کا فاتح رہا ہے۔ پاکستان نے پہلا ایشیا کپ 2000ء میں جیتا تھا جبکہ 2012ء میں پاکستان کو دوسری مرتبہ ایشیا کپ میں فتح نصیب ہوئی۔ یہ دونوں ٹورنامنٹ ون ڈے انٹرنیشنل کے فارمیٹ میں کھیلے گئے۔

پاکستان نے 2000ء اور 2012ء میں ایشیا کپ میں فتح حاصل کی — تصویر: رائٹرز/فائل
پاکستان نے 2000ء اور 2012ء میں ایشیا کپ میں فتح حاصل کی — تصویر: رائٹرز/فائل

بھارت اور پاکستان سیاسی وجوہات کی بنا پر صرف ایک ایک مرتبہ ہی ایشیا کپ کی میزبانی کرسکے ہیں جبکہ سب سے زیادہ مرتبہ میزبانی کا اعزاز بنگلہ دیش کو حاصل ہے۔ بنگلہ دیش نے 5 ایشیا کپ کی میزبانی کی ہے۔ اس کے بعد سری لنکا نے 4 اور متحدہ عرب امارات نے 3 بار یہ اعزاز حاصل کیا۔

ایشیا کپ کے 15ویں ایڈیشن میں 6 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جن میں بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور کوالیفائنگ راؤنڈ میں کامیابی حاصل کرنے والی ہانک کانگ کی ٹیم شامل ہے۔ ان ٹیموں کو 2 گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ ‘اے’ میں پاکستان، بھارت اور ہانک کانگ جبکہ گروپ ‘بی’ میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی۔

ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ سری لنکا اور افغانستان کے درمیان 27 اگست کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ تاہم دوسرے دن یعنی 28 اگست کو اسی مقام پر کھیلا جانے والا میچ تمام شائقین کے لیے انتہائی دلچسپی کا حامل ہوگا جب 2 روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہوں گی۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان ایشیا کپ کے اب تک کھیلے گئے 14 ٹورنامنٹس کے کسی بھی فائنل میں آپس میں نہیں ٹکرائیں۔ تاہم اس مرتبہ توقع ہے کہ فائنل میں یہ دونوں روایتی حریف باہم مدِمقابل ہوں گے اور اس طرح کرکٹ کے شائقین کے لیے 15واں ایشیا کپ یادگار ٹورنامنٹ ثابت ہوگا۔

یہ ٹورنامنٹ 2016ء کے بعد دوسری مرتبہ ٹی20 کے فارمیٹ میں کھیلا جا رہا ہے۔ اگرچہ ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ میں آئی سی سی کی تازہ ترین رینکنگ کے مطابق بھارت پہلے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے مگر گزشتہ سال دبئی میں ٹی20 ورلڈ کپ کے مقابلے میں پاکستان بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست فاش دے کر اپنے روایتی حریف پر نفسیاتی برتری حاصل کرچکا ہے۔

گزشتہ سال دبئی میں ٹی20 ورلڈ کپ کے مقابلے میں پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی
گزشتہ سال دبئی میں ٹی20 ورلڈ کپ کے مقابلے میں پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی

اس کے علاوہ، پچھلے چند ماہ سے کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔ اس لحاظ سے بھی ٹیم نہایت پُراعتماد نظر آتی ہے۔ ٹیم کے قائد بابر اعظم عصرِ حاضر کے بہترین بیٹسمین شمار کیے جاتے ہیں اور ان کا موازنہ بھارت کے سابق کپتان ویرات کوہلی سے کیا جاتا ہے جو کچھ عرصہ قبل تک رینکنگ میں پہلے نمبر پر تھے، مگر اب آئی سی سی کی تازہ ترین رینکنگ میں وہ تنزلی کا شکار ہوکر 33 ویں نمبر پر جاچکے ہیں، جبکہ بابر ٹی20 اور ون ڈے، دونوں کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہیں۔

لہٰذا دنیا بھر میں کرکٹ شائقین کی نظریں ایشیا کپ میں نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلے پر ہوگی بلکہ بیٹنگ میں بابر اور کوہلی کی کارکردگی پر بھی مرکوز رہیں گی۔

تمام 6 گروپ میچ 2 ستمبر تک کھیلے جائیں گے۔ بعدازاں سُپر فور کے مرحلے میں 6 میچ ہوں گے جبکہ ایونٹ کا فائنل 11 اگست کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

مشتاق احمد سبحانی

مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024