قومی اسمبلی تقاریر میں بلاول سرفہرست، 174 اراکین ایک منٹ بھی نہ بول سکے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تین سال آٹھ ماہ کے دور حکومت کے دوران ملک کی 15ویں قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری ایک گھنٹہ 59 منٹ کے خطاب کے ساتھ ایوان میں سب سے زیادہ گفتگو کرنے والے قانون ساز بن گئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اس وقت کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک گھنٹہ 57 منٹ تقریر کی، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف ایک گھنٹہ 27 منٹ خطاب کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ سے غیر حاضری کا نقصان
مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور پاکستان پیپلز پارٹی کی شازیہ مری بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر رہے۔
اسی دوران ایوان میں کُل 342 ارکان میں سے 174 ارکان نے اسمبلی میں ایک منٹ بھی بات نہیں کی، ان میں 149 مرد اور 25 خواتین شامل ہیں، ان میں سے 84 کا تعلق پی ٹی آئی، 48 کا مسلم لیگ (ن) اور 23 کا پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔
15ویں قومی اسمبلی کے چوتھے سال میں قانون سازی کی سرگرمیوں میں 8 فیصد کمی دیکھی گئی، اسمبلی نے تیسرے سال کے دوران منظور کیے گئے 60 بلوں کے مقابلے میں چوتھے سال 55 قوانین منظور کیے۔
ایوان نے گزشتہ اسمبلی اجلاس کے مقابلے رواں سال 24 فیصد زیادہ قوانین منظور کیے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ میں تقابلی جائزہ بھی لیا گیا کہ عمران خان کی وزارت عظمیٰ قومی اسمبلی کے 3 سال اور 8 ماہ کی مدت کے دوران اسی دورانیے میں 14ویں قومی اسمبلی سے کس طرح مختلف رہی۔
مزید پڑھیں: 342 اراکین قومی اسمبلی میں 12 ارب پتی شامل
ملک کی 15ویں قومی اسمبلی نے 4 سالہ مدت میں 155 بل منظور کیے جبکہ 14ویں قومی اسمبلی نے اپنے پہلے چار سالوں میں 125 بل منظور کیے تھے، اسمبلی کے چوتھے سال کے دوران 31 سرکاری بلوں کے مقابلے میں تیسرے سال 32 سرکاری بل پیش کیے گئے جبکہ نجی اراکین نے صرف 46 بل پیش کیے جو کہ تیسرے سال سے کم ہیں۔
15ویں قومی اسمبلی کے چار سالوں کے دوران آرڈیننس جاری کرنے پر حد سے زیادہ انحصار کیا گیا اور چار سال کے دوران 74 آرڈیننس جاری کیے گئے، تیسرے سال کے مقابلے چوتھے سال میں حکومت کی جانب سے ایوان میں لائے گئے آرڈیننس کی تعداد میں معمولی کمی دیکھی گئی۔
اسمبلی کے چوتھے سال میں 16 آرڈیننس لائے گئے جو کہ تیسرے سال میں 20 آرڈیننس کے مقابلے تقریباً 20فیصد کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘قومی اسمبلی جائیداد کی قیمتوں کا تعین نہیں کرسکتی’
موجودہ اسمبلی اجلاس کے چوتھے پارلیمانی سال میں صرف 87 بار اجلاس ہوا ہے، تیسرے سال کے دوران اجلاس طلب کرنے میں صرف 10 فیصد اضافہ ہوا، تاہم گزشتہ اسمبلی اجلاس میں اوسطاً 99 دنوں کے مقابلے میں پہلے چار سالوں میں ہر سال 88 بار اجلاس بلایا گیا۔
14ویں قومی اسمبلی کے مقابلے 15ویں قومی اسمبلی کی کارکردگی میں 11 فیصد کمی آئی۔
موجودہ اسمبلی کے 87 اجلاسوں میں تقریباً 41 فیصد طے شدہ ایجنڈوں کو نہیں نمٹایا گیا جبکہ اسمبلی کے چوتھے سال کے دوران اجلاس میں اوسطاً 58.87 فیصد ایجنڈے باقی رہ گئے۔
چوتھے سال کے دوران 9 اپریل 2022 تک اراکین قومی اسمبلی کی اوسط حاضری 67 فیصد ریکارڈ کی گئی، پی ٹی آئی کے دور حکومت کے بعد چوتھے سال کے دوران ایم این ایز کی اوسط حاضری 51 فیصد رہ گئی جو کہ تیسرے سال کے دوران اراکین اسمبلی کی حاضری سے 14 فیصد کم ہے۔