روس کا یوکرین پر صدر پیوٹن کے قریبی ساتھی کی بیٹی کے قتل کا الزام
روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس نے یوکرین پر الزام لگایا ہے کہ ماسکو کے قریب کار بم حملے میں روسی قوم پرست رہنما اور صدر ولامیر پیوٹن کے قریبی ساتھی کی بیٹی ڈاریا ڈوگینا کو ہلاک کرنے کا منصوبہ یوکرین کا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق روسی تفتیش کاروں نے بتایا کہ ڈاریا ڈوگینا اُس وقت ہلاک ہوئی تھیں جب ٹویوٹا لینڈ کروزر میں اچانک دھماکا ہوا جسے وہ خود چلا رہی تھیں، ان کے والد الیگزینڈر ڈوگین صدر پیوٹن کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روسی قوم پرست نظریہ ساز کی بیٹی مشتبہ کار بم دھماکے میں ہلاک
یوکرین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی ہے جبکہ روس نے یوکرین میں اپنی کارروائیوں کو ’خصوصی فوجی آپریشن’ قرار دیا ہے۔
60 سالہ الیگزینڈر ڈوگین نئی روسی سلطنت میں روسی زبان بولنے والے دیگر علاقوں کے اتحاد کے لیے تشدد کرنے کے حق میں ہیں، ان کی بیٹی ڈاریا ڈوگینا بھی سرکاری ٹی وی پر کئی بار روس کی حمایت کر چکی ہیں اور یوکرین میں روس کے اقدامات کو سراہتی رہتی تھیں۔
الیگزینڈر ڈوگین نے اپنی بیٹی کی موت پر پہلے عوامی بیان میں کہا تھا کہ ڈاریا ڈوگینا کو یوکرین نے وحشیانہ طریقے سے قتل کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دل انتقام کے پیاسے نہیں ہیں، ہمیں صرف یوکرین کے خلاف اپنی فتح کی ضرورت ہے، میری جوان بیٹی نے اس جیت کے لیے اپنی جان قربان کردی ہے، تو براہ مہربانی فتح حاصل کریں!
ایف ایس بی سیکیورٹی سروس نے روسی خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ ڈاریا ڈوگینا پر حملہ کرنے والی یوکرینی خاتون 1979 میں پیدا ہوئیں، مذکورہ خاتون کے نام کے ساتھ ساتھ ان کی تصویر اور ذاتی معلومات روسی نیوز ویب سائٹس پر شائع کی گئیں۔
مزید پڑھیں: جنگ کے 100 دن: روس نے یوکرین کے 20 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا
ویب سائٹ نے خاتون کو یوکرین کی سیکیورٹی سروسز سے منسلک کیا اور الزام عائد کیا کہ وہ یوکرینی فوج کے یونٹ ازوف بٹالین کی رکن ہے جسے روس نے دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔
ایف ایس بی نے بتایا کہ حملہ آور خاتون اور ان کی بیٹی جولائی میں روس پہنچی تھیں، خاتون نے اسی ہاؤسنگ بلاک میں ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لیا جہاں ڈاریا ڈوگینا قیام کرتی تھی، خاتون نے وہاں ایک ماہ قیام کرکے حملے کی تیاری کی۔
مزید کہا گیا کہ خاتون نے ماسکو کے آس پاس ایک منی کوپر بھی چلائی تھی جس کی مدد سے وہ ڈوگینا کی جاسوسی کرتی تھیں، گرفتاری یا شک سے بچنے کے لیے خاتون کے پاس لائسنس یافتہ پلیٹوں کے تین مختلف سیٹ تھے۔
ایف ایس بی میں بتایا گیا کہ حملہ آور خاتون نے ماسکو میں ایک تقریب میں بھی شرکت کی تھی جس میں ڈاریا ڈوگینا اور ان کے والد موجود تھے، ڈوگینا کی کار کو دھماکے سے اڑائے جانے سے قبل خاتون اُسی منی کوپر میں روس سے ایسٹونیا چلی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین جنگ کئی برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ
ایف ایس بی کے بیان پر یوکرین کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یوکرینی خاتون کو ملک کو مطلوبہ ملزمان کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ایسٹونیا سے یوکرینی خاتون کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسٹونیا کی وزارت خارجہ نے بیان پر کوئی ردعمل دینے سے انکار کردیا، جبکہ ایسٹونیا کے وزارت داخلہ، پولیس اور بارڈر گارڈ سروس کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا گیا۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے روسی محب وطن کے طور پر ڈاریا ڈوگینا کو خراج عقیدت پیش کیا، جبکہ کریملن کی حمایت یافتہ آر ٹی میڈیا آرگنازیشن کی چیف ایڈیٹر مارگریٹا سیمونیان نے تجویز پیش کی کہ روسی ایجنٹ ایسٹونیا میں خاتون کا سراغ لگا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
سائمونیان نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’ایسٹونیا، یقیناً انہیں نہیں چھوڑے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ہمارے پاس ایسے پیشہ ور افراد ہیں جو ٹالن کے آس پاس موجود اسپائرز کی تعریف کرنا چاہتے ہیں۔‘
سابق روسی جاسوس سرگئی اسکرپال پر انگلینڈ میں 2018 کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئےبرطانیہ نے کہا کہ اس حملے کے پیچھے ماسکو ملوث تھا۔
ڈاریا ڈوگینا کے والد نے کہا کہ ’ماسکو کے ٹی وی سینٹر میں ڈاریا ڈوگینا کے لیے ایک یادگاری تقریب منعقد کی جائے گی‘۔