عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) میں اختلافات سامنے آگئے
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری سے متعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) میں اختلافات کا انکشاف کرتے ہوئے پارٹی رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے سابق وزیراعظم کو خاتون اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر گرفتار کرنے کے بجائے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ، کرپشن اور غیر ملکی فنڈنگ کیسز کے فیصلے کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ، کرپشن اور غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے راولپنڈی کے جلسے میں خاتون جج اور پولیس افسران کو دی گئی دھمکیوں پر انہیں حراست میں لینے کے بجائے ان سنگین کیسز کا جلد فیصلہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف ستمبر میں آرہے ہیں، انہیں جیل نہیں جانے دیں گے، جاوید لطیف
انہوں نے کہا کہ قوم کو عمران خان کی بدعنوانی کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے، انہوں نے بظاہر سی پیک منصوبے کی تفصیلات آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو بتانا چاہیے کہ عمران خان نے کس طرح سے قومی راز بیرونی ممالک کو فروخت کیے۔
جاوید لطیف نے پی ٹی آئی چیئرمین اور دیگر سیاستدانوں کے مقدمات کے فیصلے میں اختیار کیے جانے والے دوہرے معیار کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے درجنوں رہنما توہین عدالت اور دیگر الزامات کے تحت نااہل کیے جاسکتے ہیں تو عمران خان کیوں نا اہل نہیں کیے جاسکتے؟
انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں جو توشہ خانہ کیس ثابت ہونے کے بعد بھی عمران خان کو نااہل نہیں کر رہے؟ کیا ہمیں عمران خان کی نااہلی کے لیے 8 سال انتظار کرنا پڑے گا؟
مزید پڑھیں: جماعتوں کو اداروں سے مفاہمت کرکے چلائیں گے تو عوام کا ردعمل یہی ہوگا، جاوید لطیف
جاوید لطیف نے کہا کہ ریاستیں چہرے دیکھ کر فیصلے نہیں کرتیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل کیوں نہیں کیا جا رہا جب کہ نواز شریف کو بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات نااہل کیا گیا۔
تمام سیاسی کھلاڑیوں کے لیے برابری کے مواقع اور لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی جا رہی ہے جب کہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر مکمل پابندی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست بچانے کے لیے سیاست کی قربانی اس وقت تک مکمل نہیں ہوگی جب تک ملکی معیشت کو موجودہ حالت تک لانے والوں کا کردار بے نقاب نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی بطور اسپیکر پنجاب اسمبلی کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی کو ہماری جماعت مسلم لیگ (ق) کو توڑ کر بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کے بغیر عوام ایک قوم نہیں بن سکتے ۔
جاوید لطیف نے کہا کہ جب تک نواز شریف کا ووٹ کو عزت دینے کا بیانیہ نہیں اپنایا جائے گا، ملک کی صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔