بارشوں کے سبب سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ دوبارہ ملتوی ہونے کا خدشہ
سندھ میں موسلادھار بارش اور اس کی تباہ کاریوں کے سبب بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے پر غیر یقینی کے بادل ایسے وقت میں منڈلانے لگے ہیں جب پولنگ میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حیدر آباد اور کراچی ڈویژن کے 10 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے رابطہ کیا اور ان سے انتخابی عمل کو ملتوی کرنے یا موسلادھار بارش کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے سبب صورت حال کا جائزہ لینے کی استدعا کی ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی ڈویژن کے مشرقی، مغربی، جنوبی، وسطی، کورنگی، کیماڑی اور ملیر، حیدر آباد، دادو، جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، بدین، سجاول اور ٹھٹہ سمیت 16 اضلاع میں پولنگ 28 اگست کو ہونی ہے۔
حال ہی میں سندھ کے الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا کہ وہ متعلقہ ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ حیدر آباد، مٹیاری، دادو، بدین، ٹھٹہ اور سجاول کے اضلاع سمیت کراچی کے علاقے ملیر، لیاری، کھارادر اور میٹھادر جیسے علاقوں میں بارش کا پانی اب بھی جمع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کردیا
حیدر آباد ڈویژن کے تمام 9 ڈپٹی کمشنرز اور کراچی کے ضلع ملیر کے ایک ڈی سی نے گزشتہ روز 28 اگست کے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا۔
ڈی سی جامشورو فریدالدین مصطفیٰ نے تصدیق کی کہ الیکشن کمیشن سے تحریری طور پر رجوع کیا گیا ہے تاکہ انتخابات 45 روز کے لیے ملتوی کیے جائیں۔
اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی وجہ سے ملتوی کردیا تھا۔
خط میں کہا گیا کہ اس وقت ضلع جامشورو میں 452 پولنگ اسٹیشنز میں سے 375 پولنگ اسٹیشنز (جو کہ کُل پولنگ اسٹیشنز کا 70 فیصد ہیں) ناقابل دسترس ہیں اور بارش کے پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حکم امتناع پر فیصلہ محفوظ کرلیا
خط میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسران سے رپورٹ طلب کی گئی جنہوں نے ضلع میں شدید بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات کرانے سے قاصر ہونے کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ انتخابات 45 روز کے لیے ملتوی کیے جائیں کیونکہ انتخابات کا انعقاد اور اس کے لیے درکار سامان کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔
ڈی سی حیدرآباد فواد سومرو نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر استدعا کی گئی ہے کہ صورتحال بہتر ہونے تک بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جائیں۔
انہوں نے خط میں کہا کہ حیدر آباد ضلع شدید بارش کی وجہ سے متاثر ہوا جس سے انسانی جانوں، مویشیوں، فصلوں، مکانات، سرکاری اور اسکولوں سمیت نجی انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے التوا میں پیپلز پارٹی کا کوئی کردار نہیں، شازیہ مری
انہوں نے کہا کہ سندھ ریلیف کمشنر نے 21 اگست کو حیدر آباد ضلع کو آفت زدہ علاقہ قرار دے دیا ہے، اسکولوں کی عمارتوں، صحت کی سہولیات اور دیگر مقامات کی تباہی اور ناقابل رسائی ہونے کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور محکمہ موسمیات کی جانب سے حیدر آباد میں بارشوں کے ایک اور اسپیل کی پیش گوئی کا بھی حوالہ دیا۔
ڈی سی ٹنڈو محمد خان نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر بلدیاتی انتخابات 45 روز کے لیے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔
تاہم ڈی سی بدین نے بارشوں سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کو 60 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی۔
مزید پڑھیں: سندھ بلدیاتی انتخابات: حلقہ بندیوں کےخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
انہوں نے کہا کہ حیدر آباد ڈویژن کے تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، تمام ریٹرننگ افسران نے اطلاع دی ہے کہ وہ بارش کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات کرانے سے قاصر ہیں۔
ڈی سی سجاول شہریار میمن نے بتایا کہ 233 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ہونی تھی جن میں سے جاتی اور شاہ بندر کے 66 ساحلی اضلاع بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور سڑکیں ناقابل رسائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان زمینی حقائق کے پیش نظر الیکشن کمیشن ضروری کارروائی کر سکتا ہے۔
کراچی میں ڈپٹی کمشنر ملیر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ مون سون کے جاری اسپیل نے ضلع ملیر میں تباہی مچا دی ہے اور بہت سے گنجان علاقے ہیں جو کہ موسلادھار بارش کی وجہ سے تاحال ناقابل رسائی اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے تاہم موجودہ صورتحال میں یہ ضمانت دینا قبل از وقت ہے کہ بلوچستان سے متصل گڈاپ کے بعض علاقوں میں پولنگ ممکن ہوگی یا نہیں کیونکہ وہاں سڑکوں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔