• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بجٹ میں عائد متعدد ٹیکس واپس لینے کیلئے آرڈیننس منظور

شائع August 23, 2022
ریٹیلرز کے لیے سابقہ ٹیکس نظام اب بحال کر دیا گیا ہے جو فنانس ایکٹ 2022 سے پہلے رائج تھا۔
— فائل فوٹو / اے ایف پی
ریٹیلرز کے لیے سابقہ ٹیکس نظام اب بحال کر دیا گیا ہے جو فنانس ایکٹ 2022 سے پہلے رائج تھا۔ — فائل فوٹو / اے ایف پی

حکومت نے تاجروں کے لیے بجٹ کی فکسڈ ٹیکس اسکیم کو واپس لیتے ہوئے تمباکو کے شعبے سے 18 ارب روپے اضافی وصول کرنے کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ 29 اگست کو پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کیا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ ٹیکس قوانین (دوسری ترمیم) آرڈیننس 2022 کے ذریعے حکومت نے مختلف شعبوں اور ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنے اور کچھ عالمی شرائط کی تعمیل کے لیے گزشتہ بجٹ میں اعلان کردہ متعدد محصولاتی اقدامات کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔

بجٹ 2022 میں حکومت نے کمرشل بجلی کے کنکشن پر (ٹیئر-1 کے علاوہ) ریٹیلر کے لیے فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کروائی تھی جس کا مقصد ان دستاویزاتی اقدامات سے 42 ارب روپے اکٹھا کرنا تھا، تاہم ایف بی آر نے اب رواں سال یکم جولائی سے فکسڈ ٹیکس اسکیم کو واپس لے لیا ہے۔

ریٹیلرز کے لیے سابقہ ٹیکس نظام اب بحال کر دیا گیا ہے جو فنانس ایکٹ 2022 سے پہلے رائج تھا۔

مزید پڑھیں: لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی ختم، بھاری ڈیوٹی لگانے کا اعلان

آرڈیننس کے ذریعے وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مستقبل کی کوئی بھی اسکیم بنانے اور اس کے طریقہ کار کا تعین کرے جس میں ٹیکس کی شرح یا رقم اور ریٹیلرز کے لیے کمرشل کنکشنز پر ٹیکس وصول کرنے کے لیے اسے نافذ کرنے کا وقت طے کیا جائے گا۔

جب تک وفاقی حکومت نئی اسکیم کا اعلان نہیں کرتی اس وقت تک فنانس ایکٹ سے پہلے کا سابقہ نظام نافذ رہے گا، ای سی سی کی جانب سے اپنے آئندہ اجلاس میں آئی ایم ایف کے ساتھ وعدے کے مطابق ریٹیل سیکٹر سے 27 ارب روپے وصول کرنے کے لیے تاجروں سے ٹیکس وصول کرنے کے لیے نئے نرخوں کے ساتھ نئی اسکیم کی منظوری دے گی۔

حکومت نے تاجروں سے اسکیم سے ہونے والے نقصان کی تلافی کے لیے غیر تیار شدہ تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو 10 روپے سے بڑھا کر 390 روپے فی کلو کر دیا ہے جس کے اثرات تمباکو کے غریب کاشتکاروں پر پڑیں گے۔

علاوہ ازیں حکومت نے ٹیئر-1 سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 5 ہزار 900 روپے فی ہزار اسٹکس سے بڑھا کر ساڑھے 6 ہزار روپے اور ٹیئر-2 پر ایک ہزار 850 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار 50 روپے کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے 80 ارب روپے کے ٹیکسز عائد کرنے کی رپورٹس مسترد کردیں

آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے ٹیکس دہندگان کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے اور بعض ٹیکس اور شرح کو معقول بنانے کے لیے اصلاحات بھی کیں۔

آرڈیننس کے مطابق مسافر ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح کو معقول بنایا گیا ہے، حکومت نے مسافروں اور سامان کی نقل و حمل اور غیر ملکی سفارت کاروں کی گاڑیوں کو کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) سے مستثنیٰ قرار دیا۔

بجٹ میں حکومت نے 1300 سی سی سے زائد تمام موٹر گاڑیوں اور 50 کلو واٹ فی گھنٹہ چلنے والے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سی وی ٹی متعارف کرایا تھا۔

حکومت نے اپنے شہریوں کو بیرون ملک فراہم کی جانے والی سروسز کے لیے حکومت کی جانب سے پاکستان سے باہر ادا کیے جانے والے الاؤنس اور اجازت نامے پر یکم جولائی سے سابقہ استثنیٰ کو بحال کر دیا، اسے فنانس ایکٹ 2022 کے تحت واپس لیا گیا۔

مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف ختم، ٹیکس کی حد 12 لاکھ سے واپس 6 لاکھ روپے مقرر

اس کے ساتھ ہی حکومت نے کویت فارن ٹریڈنگ کنٹریکٹنگ اینڈ انوسٹمنٹ کمپنی یا کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے حاصل ہونے والی آمدنی پر یکم جولائی سے استثنیٰ بحال کر دیا۔

حکومت نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے تحت آر ایل این جی سمیت صارفین کو قدرتی گیس پر وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ بھی بحال کر دی۔

حکومت نے یکم جولائی سے 3 سے 36 ایچ پی کے سنگل سلنڈر ایگریکلچر ڈیزل انجنوں کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ بھی بحال کر دی، اس استثنیٰ کو فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2022 کے تحت واپس لیا گیا۔

پاکستان نے ایک ارب 18 کروڑ ڈالر قرض کی قسط کے لیے 7 ویں اور 8 ویں جائزے کے تحت آئی ایم ایف کی جانب سے درکار تمام شرائط اور پیشگی کارروائیاں مکمل کر لی ہیں اور قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 4 ارب ڈالر کے اضافی فنڈنگ کے انتظامات کی تعمیل کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024