اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں متوقع اضافہ، اسٹاک ایکسچینج میں 444 پوائنٹس کی کمی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کا روز مایوس کن رہا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے پالیسی ریٹ میں متوقع اضافے اور عمران خان کی گرفتاری کی افواہوں کے ساتھ ملک کے سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سرمایہ کاروں میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔
بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 444 پوائنٹس یا 1.03 فیصد کم ہو کر 42 ہزار 826 پوائنٹس پر بند ہوا۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ریسرچ کے سربراہ رضا جعفری کا کہنا تھا کہ سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ مارکیٹ کو کمزور کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے 3 ماہ تک درآمدات محدود رکھیں گے، چاہے ترقی کی شرح کم ہو، وزیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ ‘سرمایہ کار بھی نئی مانیٹری پالیسی سےمحتاط میں ہیں،اگست کے پہلے2 ہفتوں میں قیمتیں سستی رہیں ہیں لیکن کے ایس ای-100 تیزی سے بحال ہوا۔’
فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹیڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد کا خیال تھا کہ عمران خان کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق افواہوں کی روشنی میں سیاسی غیر یقینی صورتحال اور متوقع مانیٹری پالیسی اسٹیٹمنٹ آج کی مندی کا بنیادی سبب تھا۔
عامر شہزاد نے کہا کہ توقع ہے کہ دن کے آخر میں پالیسی ریٹ میں 75 پوائنٹس کا اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم 50 بیسس پوائنٹس سے نیچے کا اضافہ دیکھتے ہیں تو دن کے اختتام تک 15سو سے 2ہزار پوائنٹس تک کی ریلی ہو سکتی ہے، دوسری جانب اگر شرح میں 100 بیسس پوائنٹس یا اس سے زیادہ کا اضافہ کیا جاتا ہے تو مارکیٹ منفی ردعمل ظاہر کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: اوپن مارکیٹ کو غیر ملکی کرنسی کی قلت کا سامنا
عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر احسن محنتی نے کہا کہ مہنگائی کی بلند شرح اور مرکزی بینک کے پالیسی بیان کی قیاس آرائیوں سے قبل اسٹاکس میں مندی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
مہنگائی جون میں 21.3 فیصد کے مقابلے میں جولائی میں سال با سال 24.9 فیصد تک پہنچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی اگلی قسط کے اجرا سے قبل آئی ایم ایف پروگرام کے تحت نئے محصولاتی اقدامات اور نئے ٹیکسوں کے منفی نتائج پر سرمایہ کاروں کا خوف بھی مندی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔