• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملیر ندی کار حادثہ: جاں بحق افراد میں سے 5 کی لاشیں نکال لی گئیں

شائع August 19, 2022
کراچی سے حیدرآباد جانے والی مسافر کار ایم نائن لنک روڈ پر ندی میں بہہ گئی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
کراچی سے حیدرآباد جانے والی مسافر کار ایم نائن لنک روڈ پر ندی میں بہہ گئی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی سے حیدر آباد جانے کے دوران ایم نائن لنک روڈ پر ریلے میں مسافر کار بہہ جانے کے نتیجے میں لاپتا ہونے والے میاں بیوی اور 4 بچوں سمیت 7 افراد میں سے 5 کی لاشیں مسلسل تلاش کے بعد نکال لی گئیں جبکہ خاتون اور ڈرائیور کی تلاش جاری ہے۔

پولیس اور ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سے مسلسل تلاش کے بعد 7 میں سے 5 افراد کی لاشیں نکالی جا سکیں ہیں جبکہ مزید دو کی تلاش تاحال جاری ہے۔ جو ممکنہ طور پر ڈوب کر جاں بحق ہو گئے ہوں گے۔

ایس ایچ او میمن گوٹھ عتیق الرحمٰن نے کہا کہ ملیر ندی میں کار سمیت ڈوبنے والے خاندان میں سے مزید تین افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں جس کے بعد نکالی گئی لاشوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد ذیشان انصاری اور ان کے دو بیٹوں عباد الرحمٰن اور ایان کی لاشیں ملیر ندی سے نکالی گئی ہیں جبکہ ذیشان انصاری کی اہلیہ رابعہ اور ڈرائیور عبدالرحمٰن کی تلاش جاری ہے۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ آج کی تین لاشیں ڈوبنے کی جگہ سے تقریباً تین سے چار کلومیٹر کے فاصلے سے برآمد ہوئی ہیں۔

ایس ایچ او عتیق الرحمٰن نے مزید کہا کہ دریا میں جگہ جگہ گھنی جھاڑیاں اور بھاری پتھر ہیں اس لیے ہو سکتا ہے کہ لاشیں وہیں پھنس گئی ہوں اور آج جمعہ کو اندھیرے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن بند کر دیا گیا ہےاور اب ایدھی رضاکار ہفتے کو دوبارہ کام شروع کریں گے کیونکہ پانی کی سطح میں نمایاں کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ملیر ندی میں کار بہہ جانے سے بچہ جاں بحق، 6 لاپتا افراد کی تلاش جاری

خیال رہے کہ بدھ کے روز شادی کی تقریب کے بعد کراچی سے حیدرآباد جانے والی مسافر کار ایم نائن لنک روڈ پر پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے ریلے میں بہہ گئی تھی، جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور 4 بچوں سمیت 7 افراد لاپتا ہوگئے تھے۔

گزشتہ روز مسلسل کاوشوں کے بعد ملیر ندی میں بہہ جانے والی کار میں سوار 10 سالہ بچے محمد موسیٰ اور ایک لڑکی کی لاش کو نکال لیا گیا تھا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے سینئر عہدیدار سعد ایدھی نے کہا تھا کہ ریسکیو اہلکار ڈوبنے والے افراد کی تلاش میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: مختلف علاقوں میں تیز بارش، کرنٹ لگنے سے ایک شہری جاں بحق

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے کہا کہ ان کے رضاکاروں نے لاپتا خاندان کی لاشیں نکالنے کے لیے گزشتہ رات تک مسلسل کوششیں کیں جس کے بعد تاحال 4 لاشوں کو نکالا گیا ہے جبکہ مزید کی تلاش جاری ہے۔

ایس ایچ او میمن گوٹھ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ڈوبنے والے افراد میں ذیشان، رابعہ، حمنہ، عباد، موسیٰ، آیان، اور کار ڈرائیور عبدالرحمٰن شامل تھے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پانی میں ڈوبنے والے ایک اور شخص کی لاش بھی نکال لی گئی ہے جو گزشتہ روز ندی میں ڈوب گیا تھا۔

کم سن بچیوں کو بچانے پر پولیس اہلکار کو نقد انعام

کراچی پولیس سربراہ ایڈیشنل آئی جی جاوید اوڈھو نے جمعہ کو ایک پولیس اہلکار سکندر کے لیے 25 ہزار روپے نقد انعام کا اعلان کیا ہے جس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر کورنگی ندی میں سیلاب سے تین کم سن بچیوں کو بچایا۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ بارش کے پانی سے بھرے دریا میں تین بچیاں پھنس گئیں تو پولیس اہلکار سکندر ندی میں داخل ہوا اور بچیوں کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔

پہلے مرحلے میں ہماری ترجیح متاثرہ لوگوں کی حفاظت کرنا ہے، بلاول بھٹو

دوسری طرف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مون سون کی غیر معمولی اورطویل بارشوں کے 5 اسپیل نے سندھ کے 13 اضلاع میں لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، پہلے مرحلے میں ہماری ترجیح متاثرہ لوگوں کی حفاظت کرنا ہے اس کے بعد پورے صوبے میں متاثرین کی بحالی کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم متاثرین کو کھلے آسمان کے نیچے نہیں چھوڑ سکتے، سندھ حکومت تمام وسائل کو بروئے کار لائے اور متاثرین کو خیمے، مچھر دانیاں، پینے کا پانی، پکا اور بغیر پکا کھانا، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور مویشیوں کی ویکسینیشن فراہم کرے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبائی حکومت کی جانب سے شدید بارشوں کے نتیجے میں نقصانات اور اس کے لیے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو یہ احکامات دیے۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر بلدیات ناصر شاہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب، جام خان شورو (ویڈیو لنک کے ذریعے)، چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت، پی ایس سی ایم فیاض جتوئی، کمشنر کراچی اقبال میمن، ایس ایم بی آر بقا اللہ، سیکریٹری ایل جی نجم شاہ، سیکریٹری برائے خزانہ ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری آبپاشی سہیل قریشی، ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ نے شرکت کی، اس کے ساتھ ساتھ حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024