سپریم کورٹ کے احکامات نہ مانے تو بلدیاتی الیکشن کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے، ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سازش کے تحت لسانی بنیادوں پر حلقہ بندیاں کیں اور مردم شماری پر سپریم کورٹ کے احکامات نہ مانے گئے تو بلدیاتی الیکشن کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ معاہدے پر عمل نہ ہوا تو ضرورت پڑنے پر حکومت سندھ اور پی ڈی ایم سے علیحدگی بھی اختیار کر سکتے ہیں، ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں ایک دن کی تاخیر بھی نہیں چاہتی لیکن ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ 12 مئی پر شرمسار ہیں اور معافی مانگتے ہیں، خالد مقبول صدیقی
انہوں نے حکومت سے نئی مردم شماری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مہاجروں کی پوری گنتی کی جائے، کراچی کی آدھی گنتی کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہیں 90 ہزار، کہیں 30 سے 50 ہزار پر حلقہ بنایا گیا ہے، جہاں ہمارے ووٹرز ہیں وہاں کی حلقہ بندی زیادہ ووٹرز پر کی گئی ہیں، یہ انتخابات سے پہلے کی گئی دھاندلی ہے، ہم عدالت میں صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے گئے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این اے 245 میں 21 اگست کے الیکشن کے بعد عوام میں جائیں گے اور ان سے رائے لیں گے، ایسے بلدیاتی انتخاب جس میں سندھ کے شہری علاقوں کو آدھا اور ووٹر لسٹ اور حلقہ بندیوں کو تقریباً چوتھائی کردیا گیا ہے، ہم عوام سے سوال کریں گے کہ ایسے انتخابات کے بعد جمہوریت کو فروغ ملے گا یا پاکستان کی جمہوریت پر ایک اور سوال کھڑا ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ
انہوں نے وزیر اعظم اور صدر مملکت سے سوال کیا کہ ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ ہر مردم شماری میں شہری علاقوں میں لوگوں کو کم دکھایا گیا لیکن اب کی بار ڈنڈی نہیں ڈنڈا مارا گیا ہے، مقدمہ اب بھی سپریم کورٹ میں ہے کہ قانون کے مطابق مردم شماری کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جو باتیں سپریم کورٹ نے مانی ہیں وہ حکومت بھی مانے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج ہم نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کراچی میں بارشوں کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آفت زدہ شہر بن گیا ہے، سندھ میں بارشوں سے پورا صوبہ کھنڈر بن گیا ہے، سپریم کورٹ کراچی کی صورتحال پر ازخود نوٹس لے رہی ہے نہ ہمیں انصاف مل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، بلدیاتی الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں چاہتے، حلقہ بندیاں کرنا کسی صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کر سکتا ہے۔