• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جو ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوتا اس کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ہے، مریم اورنگزیب

شائع August 18, 2022
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو شخص وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں پیش نہیں ہوتا، اس کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں بتا دوں کہ وقت دور نہیں ہے، آپ کی بہتری اسی میں ہے کہ جن کے جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں وہ ایف آئی اے میں پیش ہوں جائیں کیونکہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب عمران خان کے الزامات پر لوگوں کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے گرفتار کیا تو اب عمران کو بھی گرفتار ہونا چاہیے، جو شخص ایف آئی اے میں پیش بھی نہیں ہوتا اس کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس وقت حزب اختلاف کو سزائے موت کی چکیوں میں رکھ کر ان کے سیلز میں کیڑیاں چھوڑی گئیں اور اس وقت وزیر اعظم عمران خان تھے۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ سے تنخواہیں، مراعات وصول کرنے والے آج ایوان پر حملہ آور ہوئے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ جس وقت نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کو والد کے سامنے ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کیا گیا، نیب میں بھیج کر ان کی وڈیوز بنائی گئیں اس وقت وزیر اعظم عمران خان تھے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس وقت مریم نواز کو وہ کمرہ دیا گیا جس میں باتھ روم ساتھ تھا اور ان کو یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ سجدہ کہاں ادا کروں اور باتھ روم کیسے استعمال کروں تو اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان تھے اور جس وقت نواز شریف کی اہلیہ کا انتقال ہوا اس وقت ان کو جنازے میں شرکت کرنے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان تھے۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت یہ کہا جاتا تھا کہ میں ہیٹر اتاروں گا، ایئرکنڈیشن نکال لوں گا اور ایک بندہ رکھا تھا کہ اگر شگر زیادہ ہو تو دوائی نہ دیں، اسی طرح نیب کی تحویل میں نواز شریف کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی اور یہی شکلیں جو آج کل پمز ہسپتال میں لیٹی ہوئی ہیں یہ ان کا مذاق اڑاتے تھے تو اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان صاحب تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جس وقت مرحومہ کلثوم نواز لندن کے ایک ہسپتال میں تھی تو یہاں کہا گیا کہ ان کو ہسپتال میں نہیں ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے وہ بیمار نہیں ہیں اور جب یہاں نیب میں اندر جانے کی اجازت لی جاتی تھی تو کہا جاتا تھا کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں اور اس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا تو اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان تھے۔

یہ بھی پڑھیں:سائفر سے متعلق خط بشریٰ بی بی کی ہدایت پر نکالا گیا تھا، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ جس وقت لاہور ایئرپورٹ پر تین بار کے منتخب وزیر اعظم کو اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتار کیا گیا اور رانا ثنااللہ پر 20 کلو ہیروئن کا مقدمہ بناکر ان کو گرفتار کرنے کے بعد اس جیل میں رکھا گیا جہاں وہ صرف بیٹھ سکتے تھے اور سونے سے قاصر تھے یہ صرف یہ بلکہ ان کے سیل میں کیڑیاں اور کاکروچ چھوڑے گئے تو اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان صاحب تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جس وقت شہباز شریف کو دو بار گرفتار کیا گیا، ان کو نماز ادا کرنے کے لیے کرسی تک نہیں دی گئی، نہ انہیں کھانا دیا جاتا تھا اور گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی دوائی وقت پر دی جاتی تھی تو اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان تھے۔

مزید پڑھیں:ملکی مفاد، عوامی دلچسپی کیلئے اشتہار دینا حکومت کا استحقاق ہے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ طاقت ور کو قانون کی پکڑ میں آنا چاہیے تو اب شہباز گِل کو جیل سے کیوں جانا چاہیے، عمران خان کو ایف آئی اے میں پیش کیوں نہیں ہونا چاہیے۔

وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ میں ملک کو غلامی سے نجات دوں گا تو جو شخص عارف نقوی، فرح گوگی، بشریٰ بی بی اور بھارتیوں کا غلام ہو، اسرائیل اور امریکا سے آنے والے پیسوں کا غلام ہو وہ کیا ملک کو آزاد کروائے گا۔

انہوں نے کہا جس وقت میڈیا پر پابندیاں تھیں، صحافی شخصیات کے پروگرامز بن کیے گئے، جیلوں میں ڈالا گیا تو اس وقت بھی حکومت عمران خان کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024