• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان دوریاں ختم ہوں، فواد چوہدری

شائع August 18, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گِل اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نشانہ بن گئے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گِل اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نشانہ بن گئے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواہد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ لوگ ہر روز کہتے ہیں کہ معیشت پر میثاق کریں مگر میثاق صرف سیاسی بنیادوں پر ہوتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کو آپس میں دوری ختم کرنی چاہیے۔

کراچی میں سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی پوری آبادی کی نمائندگی کرنے والا شہر کراچی ہے اس لیے کل عمران خان کا یہاں تاریخی جلسہ ہوگا اور امید ہے کہ کراچی کی تاریخی میں اس سے پہلے اتنا بڑا اجتماع نہیں ہوا ہوگا۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری نے مبشر لقمان کو تھپڑ رسید کردیا؟

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہونے والا جلسہ ملک گیر تحریک کا حصہ ہے جو 10 ستمبر تک جاری رہے گی اور ہم سمجھتے ہیں کہ 10 ستمبر تک موجودہ حکومت کو مستعفی ہونا چاہیے اور ایسا نہ ہوا تو بات جلسوں سے آگے بڑھے گی۔

'شہباز گل نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو فضل الرحمٰن، نواز شریف نے نہ کی ہو'

فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گِل اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نشانہ بن گئے ہیں اور ان پر جتنا ظلم و تشدد کیا گیا اور قید و بند کی صعوبتوں میں رکھا گیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گِل نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن، خواجہ آصف، نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر سمیت سردار ایاز صادق نے نہ کی ہو، لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ ریاست کا وزن صرف شہباز گِل پر گرا ہے اور باقی تمام لوگ سائیڈ پر کھڑے مسکرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو ذرا بھی شرم ہو تو لیکچر دینا بند کریں کیونکہ یہ وہی شخص ہے جس نے کہا تھا کہ پاکستان کی فوج نے ہماری بوٹیاں نوچ کر کھا لی ہیں مگر آج وہی شخص ہمیں لیکچر دے رہا ہے اور اسی طریقے سے شہباز گِل کے خلاف مقدمہ بنا کر پوری تحریک انصاف کو فوج مخالف بنانے کی تحریک چلائی گئی اور پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ہٹانے کی ‘غیرملکی سازش’میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں صرف دو ادارے پاکستان کی یکجہتی کی علامت ہیں جن میں ایک تحریک انصاف جو پاکستان کی وفاقیت کی ضامن ہے اور دوسرا ادارہ فوج ہے جو پاکستان کی سلامتی اور ان کے درمیاں سیاسی مقاصد کے لیے تفریق پیدا کرنا کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی تفریق کا فائدہ صرف مسلم لیگ (ن)، پی ڈی ایم اور آصف زرداری کو ہوسکتا ہے مگر ان لوگوں کی پاکستان میں کوئی دلچسپی ہی نہیں، نہ ہی ان کو فکر ہے کہ پاکستان میں کیا ہوا کیا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز جو کہ 24 ارب روپے کی کرپشن کے مقدمے میں ملوث ہے مگر جیسے ہی وہ وزارت اعلیٰ سے فارغ ہوا تو اپنے آبائی گاؤں لندن چلا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کا ایک پیٹرن ہے، جس طرح منگولوں نے دنیا میں حملے کیے اور لوٹ مار کرکے چلے جاتے تھے اسی طرح آصف زرداری اور نواز شریف کا خاندان پاکستان پر حملہ کرکے لوٹ مار کرتا ہے اور جیسے ہی یہ لوگ حکومت سے باہر ہوتے ہیں تو ملک سے باہر چلے جاتے ہیں اور اب اس پیٹرن کو توڑنے کی ضرورت ہے جس کو صرف تحریک انصاف ہی توڑ سکتی ہے، اس لیے اب تحریک انصاف کے راستوں میں یہ کہہ کر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں کہ یہ فوج کے خلاف ہیں۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کا مشورہ

’شہباز گِل کے معاملے پر آزاد میڈیکل بورڈ تشکیل دینا چاہیے‘

انہوں نے کہا کہ شہباز گِل پر جس طرح تشدد کیا گیا اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور اب اس پر عالمی ردعمل بھی سامنے آرہا ہے اور اب اس معاملے پر ایک آزادانہ میڈیکل بورڈ تشکیل دینا چاہیے جس پر شہباز گِل کے اہل خانہ، تحریک انصاف اور پراسیکوشن کو بھی اعتماد ہو کیونکہ جس طرح جعلی میڈیکل رپورٹس لینے کی کوشش کی جارہی ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ میں شہباز گِل پر تشدد کی رپورٹ کے بعد تعین کیا جائے کہ اس میں کون کون ملوث ہے اور آئی جی اسلام آباد پولیس سمیت ڈی آئی جی کو عدالت طلب کرے اور پھر ان پر تفتیش شروع کی جائے، تاکہ یہ بتایا جائے کہ وہ کون لوگ تھے جن کے پاس شہباز گِل پہلی رات تحویل میں تھے کیونکہ اگر تفتیش نہیں ہوتی تو ہر شخص اس کا شکار ہوگا اور یہ معمول کی بات بن جائے گی۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز گِل کو جیل میں اپنے خاندان، پارٹی قیادت اور وکلا سے بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات جب مراد سعید، شہباز گِل کے پاس تھے تو ان کے گھر کے باہر لوگ موٹر سائیکل پر مشین گن لے کر آئے مگر ان کے دوست نے ان کو اطلاع دی اور مراد سعید گھر پر پہنچے جس کے بعد وہ مسلح لوگ وہاں سے فرار ہوگئے اور یہ لوگ صدر ہاؤس، وزیر اعظم ہاؤس سے گزرتے ہوئے آئے مگر کسی پولیس چوکی پر ان کو روکا نہیں گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی حکومت پاکستان کے 'لوگو میں تبدیلی' کی تجویز

'میثاق صرف سیاسی بنیادوں پر ہوتے ہیں'

فواد چوہدری نے میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں جس طرح میڈیا کو مشکلات و پابندیوں کا سامنا ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، نجی ٹی وی چینلز پر دباؤ ہے جبکہ صحافیوں کو ملک چھوڑ جانے پر مجبور کیا جارہا ہے اس لیے عدلیہ سے گزارش ہے کہ انسانی حقوق کے معاملات پر غور کرے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم کل چاہیں تو اسلام آباد کو چاروں طرف سے بلاک کر سکتے ہیں کیونکہ اس وقت 80 فیصد حکومت تحریک انصاف کی ہے لیکن ہم بغیر فساد کے انتخابات چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ ہر روز کہتے ہیں کہ معیشت پر میثاق کریں مگر میثاق صرف سیاسی بنیادوں پر ہوتے ہیں، ہمیں پارلیمان، منتخب وزیر اعظم اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اصلاحات لانے چاہئیں اس لیے سیاسی جماعتوں کو آپس میں دوری ختم کرنی چاہیے اور صرف شہباز شریف انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں تو ان کے ساتھ بیٹھ کر انتخابات پر معاملات طے کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر

’امریکا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر حدود میں‘

ایک اور سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں جو اس خطے کے فائدے میں ہیں مگر ہم واشنگٹن کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ طے کریں کہ ہمارا وزیر اعظم کس ملک کے دورے پر جائے گا اور یہ کہ ہمارا وزیر اعظم کون ہوگا کون نہیں ہوگا اور عدم اعتماد کی تحریک آئے گی وہ کامیاب ہوگی یا نہیں تو ایسے معاملات کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ ہر ملک کے تعلقات کی حدود ہوتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024