• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس 22 ستمبر تک ملتوی

شائع August 18, 2022
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے بغیر کوئی وجہ بتائے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے بغیر کوئی وجہ بتائے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے 22 اگست بروز پیر ہونے والا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک بار پھر ایک ماہ کے لیے ملتوی کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعلامیے کے مطابق پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس اب 22 ستمبر کو ہوگا۔

یہ دوسری مرتبہ ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر کوئی وجہ بتائے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور نیب آرڈیننس ترمیمی بل منظور

اس حوالے سے جاری باضابطہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے پارلیمنٹ (جوائنٹ سیٹنگز) رولز 1973 کے رول 4 کے تحت دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا۔

مذکورہ رولز میں وضاحت کی گئی ہے کہ اسپیکر کس طریقہ کار کے تحت مشترکہ اجلاس ملتوی اور طلب کرسکتا ہے۔

پارلیمنٹ کا آخری مشترکہ اجلاس 9 جون کو ہوا تھا جس میں حکومت متنازع انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی تھی جب کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے باوجود دونوں قوانین کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔

الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترامیم کا مقصد آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال پر پابندی لگانا، قومی احتساب بیورو (ترمیمی) ایکٹ میں ترمیم کا مقصد سیاسی انجینئرنگ کے لیے قانون کے غلط استعمال کو روکنا اور سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے سے روکنا تھا۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم

ایوان بالا اور ایوان زیریں سے منظوری کے بعد یہ بل منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھیجے گئے تھے تاہم صدر ڈاکٹر عارف علوی نے انہیں دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ کو بھیج دیا۔

یہ بل دوبارہ صدر مملکت کو پیش کیے گئے لیکن انہوں نے ان پر دستخط سے انکار کر دیا، اس کے بعد یہ بل آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق 10 روز بعد پارلیمنٹ ایکٹ بن گئے۔

ان متنازع ترامیم کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاس 20 جولائی تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ حکومت مشترکہ اجلاس میں کچھ مزید ایسے بل منظور کروانا چاہتی تھی جن کی پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظوری کے بعد مدت ختم ہو گئی تھی۔

18 جولائی کو اسپیکر قومی اسمبلی نے کوئی وجہ بتائے بغیر مشترکہ اجلاس 22 اگست تک ملتوی کردیا تھا۔

موجودہ قومی اسمبلی جو 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی، 12 اگست کو اپنی 4 سالہ مدت پوری کر کے اپنے آخری پارلیمانی سال میں داخل ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس: وزیراعظم کی عدم موجودگی، اپوزیشن کا احتجاج

چوتھے پارلیمانی سال کے دوران پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے تقریباً 55 بل منظور کیے جس کے ساتھ موجودہ اسمبلی کی جانب سے پاس کردہ بلوں کی کل تعداد 155 ہو گئی۔

قومی اسمبلی کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب اعدادوشمار ظٖاہر کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے اپنے تیسرے پارلیمانی سال کے دوران 60، دوسرے پارلیمانی سال میں 30 اور پہلے پارلیمانی سال میں صرف 10 بل منظور کیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024