• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستان اور برطانیہ کے مابین مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ طے پاگیا

شائع August 18, 2022
پریتی پٹیل نے کہا کہ  پاکستان کے ساتھ معاہدہ نیو پلان فار امیگریشن ان ایکشن کی عملی شکل ہے—فوٹو: پریٹی پٹیل ٹوئٹر
پریتی پٹیل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدہ نیو پلان فار امیگریشن ان ایکشن کی عملی شکل ہے—فوٹو: پریٹی پٹیل ٹوئٹر

برطانیہ اور پاکستان کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت غیر ملکی مجرمان اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرار ہونے والے مجرمان کو برطانیہ سے پاکستان واپس لایا جاسکے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں اس پیشرفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ 'مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ غیر ملکی مجرمان اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرمان کو برطانیہ سے پاکستان واپس منتقل کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔'

پریتی پٹیل نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ ہمارے نیو پلان فار امیگریشن اِن ایکشن کی عملی شکل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطرناک غیر ملکی مجرمان اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور مجھے ایسے لوگوں کو برطانیہ سے بے دخل کرنے میں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مجرمان کی واپسی کے معاہدے کی حتمی منظوری سے قبل برطانیہ سے مزید مشاورت کا فیصلہ

برطانوی وزیر داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمارے قوانین کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ہمارے قوانین سے کھلواڑ کرتے ہیں جبکہ ہم انہیں بے دخل نہیں کرسکتے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نیو پلان فار امیگریشن ان ایکشن معاہدہ، جس پر اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ دستخط کرنے پر مجھے فخر ہے، حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کو ظاہر کرتا ہے۔

پریتی پٹیل نے کہا کہ ہمارا نیا بارڈرز ایکٹ اس سلسلے میں مزید سہولت فراہم کرے گا اور آخری لمحات پر کی جانے والی اپیلوں کے سلسلے کو ختم کرنے میں مدد کرے گا جو ایسے افراد کی ملک سے بے دخلی میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔

دوسری جانب اس سلسلے میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ اس معاہدے کی تجدید اور تازہ ترین صورتحال ہے جس میں اکتوبر 2009 میں دوطرفہ طور پر طے کیا گیا تھا کہ پاکستان اور یورپی ممالک بغیر اجازت کے قیام پذیر افراد کو ملک سے بے دخل کریں گے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ معطل کردیا

یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے بعد اس دوطرفہ معاہدے کی تجدید کی ضرورت تھی۔

اعلامیے کے ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک تصویر میں پریتی پٹیل کو سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے ساتھ دستخط کی تقریب میں دکھایا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری داخلہ نے یوسف نسیم کھوکھر اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر معظم احمد خان سے دوطرفہ معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے ملاقات کی۔

نئے معاہدے کے تحت مجرمان، ناکام پناہ گزینوں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرمان سمیت برطانیہ میں قیام کا قانونی حق نہ رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو مبینہ طور پر بے دخل کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اورہندوستانی قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں غیر ملکی مجرمان کی ساتویں بڑی تعداد ہیں جو کہ غیر ملکی شہریوں کی مجموعی آبادی کا تقریباً 3 فیصد بنتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ غیر قانونی ہجرت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کا مظہر ہے اور اس سے دونوں ممالک کو لاحق ہونے والے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اس معاہدے کے تحت برطانیہ اور پاکستان کے درمیان قانون کے نفاذ کے سلسلے میں جاری تعاون کو مزید بہتر بنانے اور بڑھانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کے لیے بری خبر

اگرچہ پاکستان برسوں سے برطانیہ کے ساتھ تحویل مجرمان کے معاہدے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن یہ معاہدہ پاکستان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان مخالف بیان' پر الطاف حسین کی گرفتاری کا مطالبہ

کچھ وکلا اس معاہدے کو پاکستان کے لیے ایک دھچکا قرار دے رہے ہیں، معاہدے کے تحت اب برطانیہ سے جلاوطن مجرمان کی آمد ہوگی، جن میں وہ مجرم بھی شامل ہیں جو اس سے قبل کبھی پاکستان نہیں آئے۔

برطانیہ میں مقیم امیگریشن قانون کے ماہر محمد امجد نے ڈان کو بتایا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے بہت منفی ہے، گزشتہ سال پاکستانی حکومت کو یہ معاہدہ پیش کیا گیا تھا جس پر اس نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کو اہم معلومات کے اشتراک کے بغیر پاکستان کے حوالے کیا جائے گا، اس سے پاکستان کے لیے بڑے مسائل پیدا ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024