ایمن الظواہری کی موجودگی، امریکا کا بھروسہ طالبان پر سے اٹھ گیا
امریکا نے کہا ہے کہ اب اسے یقین نہیں ہے کہ طالبان ان وعدوں پر عمل درآمد کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جو انہوں نے دوحہ، قطر میں امریکی مذاکرات کاروں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے کیے تھے۔
ڈان اخبار کیرپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی 'اس خیال کو تقویت دیتی ہے کہ طالبان اس سے پہلے اپنے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کی تعمیل کرنے پر آمادہ یا اس کے قابل نہیں رہے'۔
خیال رہے کہ فروری 2020 میں امریکا اور طالبان نے دوحہ، قطر میں ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے تا کہ افغانستان میں 2 دہائی سے جاری جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا افغان مرکزی بینک کے منجمد اثاثے جاری کرنے سے انکار
یہ معاہدہ بالآخر 15 اگست 2021 کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا باعث بنا۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حقانی طالبان نیٹ ورک کے سینئر ارکان ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی سے آگاہ تھے اور انہیں باقاعدہ طور پر پناہ دے رکھی تھی، اس سے ہماری سوچ پر اثر پڑا اور ہم اب بھی اس کے مضمرات پر غور کررہے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی بریفنگ میں ایک صحافی نے نشاندہی کی کہ 27 جولائی کو افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ نے تاشقند میں طالبان کے وفد سے ملاقات کی تھی۔
حالانکہ اس وقت تک امریکا کو معلوم تھا کہ ایمن الظواہری کابل میں طالبان کی حفاظت میں مقیم ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا، پاکستان طالبان پر لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کیلئے زور دے رہے ہیں، انٹونی بلنکن : نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ آخری ببراہِ راست ملاقات تھی جو امریکا کی طالبان کے ساتھ ہوئی تھی۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 'آپ سمجھ سکتے ہیں، میرے خیال میں، وہ رازداری جس کے ساتھ امریکی حکومت آئندہ کے منصوبوں کو رکھتی ہے، ایسی چیز نہیں ہے جس پر ہم نے پہلے سے طالبان کے ساتھ بات چیت کی ہو۔