• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ ضمانت منسوخی پر گرفتار

شائع August 17, 2022
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے ضمانت میں توسیع کے حق میں دلائل دیے—فائل/فوٹو: فیس بک
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے ضمانت میں توسیع کے حق میں دلائل دیے—فائل/فوٹو: فیس بک

اینٹی انکروچمنٹ فورس نے زمینوں پر قبضے کے کیس میں شامل تفتیش نہ ہونے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم شیخ کو ضمانت منسوخی کے بعد گرفتار کرلیا۔

خلاف اینٹی انکروچمنٹ فورس زون ون نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کے ناردرن بائی پاس کے قریب منگھوپیر کے اطراف میں 40 ایکڑ اراضی پر غیرقانونی قبضے میں ملوث ہونے الزام پر مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ جامشورو سے گرفتار

حلیم عادل شیخ ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض حاصل عبوری ضمانت یقینی بنائےکے لیے بدھ کو کراچی کی اسپیشل کورٹ سندھ پبلک پراپرٹی (تجاوزات کا خاتمے) کے سامنے پیش ہوئے۔

تفتیشی افسر عدالت میں جمع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم پی ٹی آئی رہنما نے ضمانت قبل از گرفتاری کے باوجود تفتیش میں شامل نہیں ہوئے۔

خصوصی عدالت کے جج اخلاق حسین لاڑیک نے نشان دہی کی کہ حلیم عادل شیخ نے 22 جون کو ضمانت تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت پر دی گئی تھی۔

جج نے بتایا کہ جب معاملے پر 18 جولائی کو سماعت ہوئی تو تفتیشی افسر نے آگاہ کیا تھا کہ وہ تفتیش میں شامل نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے وکیل نے اس وقت عدالت کے حکم پر عمل درآدم کے لیے وقت دینے کے لیے درخواست کی تھی اور سماعت 4 اگست ملتوی کردی تھی۔

اس حوالے سے مزید بتایا کہ جب ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، جس کو منظور کی گئی تھی اور سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن یونٹ نے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کو تحویل میں لے لیا

سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے اور اسی بنا پر ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

وکیل صفائی ظہور محسود نے دلائل دیے کہ ان کے مؤکل نے تفتیشی افسر سے رابطہ کیا تاکہ دوبارہ تفتیش میں شامل ہوں لیکن ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب حلیم عادل شیخ تفتیشی افسر کے دفتر میں کیس کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروانے گئے تھے تو وہ موجود نہیں تھے۔

جج نے کہا کہ اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے کہ تفتیشی افسر ملزم کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے حاضر نہیں تھے یا وہ دستیاب نہیں تھے جبکہ ملزم تفتیش کے لیے حاضر ہوئے تھے۔

جج نے کہا کہ ملزم تحریری طور پر درخواست جمع کراسکتے تھے جب وہ تفتیشی افسر کے سامنے بیان دینے کے لیے پیش ہو رہے تھے تاکہ ان کی حاضری کا ثبوت ہو اور وہ اپنے دورے کی تصویر بھی لے سکتے تھے لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔

خصوصی عدالت کے جج نے فیصلہ دیا کہ ملزم کے پاس تفتیش میں شامل ہونے کے لیے کافی وقت تھا لیکن وہ تفتیش کا حصہ نہ بنے، اسی لیے ان کی ضمانت کی تصدیق کے لیے دائر درخواست مسترد کردی جاتی ہے۔

فیصلے میں جج نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کے ضمانی بونڈ بھی منسوخ کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ کا پی پی پی رہنماؤں پر لاک اپ میں سانپ چھوڑنے کا الزام

حلیم عادل شیخ کو اینٹی انکروچمنٹ فورس کے عہدیدار ضمانتی کی منسوخی اور جج کی جانب جوڈیشل ریمانڈ پر ساتھ لے گئے۔

پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ریاست کی مدعیت میں اینٹی انکروچمنٹ فورس زون ون کراچی میں اسپیل پبلک پراپرٹی (قبضے کا خاتمہ) کی دفعہ 8 ون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024