سندھ میں تعلیمی اداروں کے سامنے احتجاج پر پابندی عائد
سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں تعلیمی اداروں کے سامنے احتجاج یا دھرنا دینے پر پابندی عائد کردی۔
سندھ ہائی کورٹ کی سکھر برانچ کے جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے گھوٹکی ٹیکنیکل کالج کے ملازمین اور انتظامیہ کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملازمین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کالج انتظامیہ نے بلاجواز کئی ملازمین کو برطرف کیا ہے، انہیں بحال کیا جائے۔
دوسری جانب کالج انتظامیہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین نے کالج کے مرکزی گیٹ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا جس کے باعث طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سے مذاکرات کے بعد اساتذہ کا احتجاج ختم، خاتون کانسٹیبل معطل
کالج انتظامیہ کی جانب سے اس موقع پر عدالت میں ملازمین کے کالج کے مین گیٹ کے سامنے دھرنے کی تصاویر بھی پیش کی گئیں۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور صوبے بھر میں تعلیمی اداروں کے سامنے احتجاج کرنے اور دھرنے دینے پر پابندی عائد کردی۔
عدالت نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ اس پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی یا ناانصافی ہو رہی ہے تو وہ قانونی طریقہ اختیار کرے۔
مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کے اساتذہ کا آئی بی اے کے طلبہ کے مبینہ تشدد کےخلاف احتجاج
دوران سماعت جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں تعلیم پہلے ہی تباہ حالی کا شکار ہے، ہم کسی کو بھی طلبہ کا مستقبل تباہ نہیں کرنے دیں گے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل ہمارا مستقبل ہیں، تعلیمی اداروں کو بند کرنے اور تعلیم کو متاثر کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوسکتی۔
عدالت میں درخواستوں کی سماعت پر ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی اور محکمہ تعلیم کے حکام بھی پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال
بعد ازاں ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت عالیہ کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے گا۔
جاوید جسکانی نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کے سامنے احتجاج کرکے طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے، ہم اس کے خلاف قانون کا استعمال کریں گے۔