• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سینیٹ قائمہ کمیٹی کا پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن میں بحران پر تشویش کا اظہار

شائع August 17, 2022
سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس ہوا— فوٹو: فیس بک
سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس ہوا— فوٹو: فیس بک

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) میں انتظامی بحران پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا جو سابق چیئرمین کی جانب سے اپنے جانشین کو اسٹے آرڈر کی بنیاد پر چارج دینے سے انکار کے باعث پیدا ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ریئر ایڈمرل جواد احمد کو 5 اگست کو پی این ایس سی کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

نئے چیئرمین اپنی نامزدگی والے دن ہی چارج سنبھالنے کے لیے پی این ایس سی ہیڈ کوارٹرز گئے تھے، تاہم سرکار کی ملکیت میں موجود ادارے کے سابق چیئرمین رضوان احمد نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اسٹے آرڈر کی پر دفتر خالی کرنے سے انکار کر دیا۔

سینیٹ کمیٹی نے کہا کہ وزیر اعظم کے حکم کی تعمیل نہ کرنا جرم ہے، اس دوران کمیٹی کی چیئرپرسن نے وزارت بحری امور کو رضوان احمد کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ان کے مالی اور انتظامی اختیارات کو کم کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف ‘غلط خبر’ شیئر کرنے والے شخص نے معافی مانگ لی

سینیٹ قائمہ کمیٹی کو وزارت کے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ پی این ایس سی میں جہازوں کی خریداری میں مبینہ طور پر بدانتظامی ہوئی۔

سوالات کے جواب میں پی این ایس سی حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ حال ہی میں پی این ایس سی کے سابق چیئرمین کی ہدایات پر 4ارب 28 لاکھ ڈالر میں 2 جہاز خریدے گئے جو کہ 14 سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں اور انہیں آئندہ 5 سال تک ہی مزید استعمال کیا جا سکے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ارکان پینل کو دی گئی معلومات پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام سے معاملے کی مزید تفصیلات طلب کیں۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے متعلقہ وزارت کو اس معاملے کی انکوائری شروع کرنے اور معاملے کو وزیر اعظم کے انسپیکشن کمیشن کو بھیجنے کی ہدایت کی۔

گوادر ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں گوادر ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور گوادر پورٹ سے متعلق مسائل پر بھی غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی جانب سے بلز مسترد ہونے پر وفاقی وزیر علی زیدی کا کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ

گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین نصیر خان کاشانی نے کمیٹی کو پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، گوادر میں کورسز متعارف کرانے کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر انسٹی ٹیوٹ میں مزید کورسز متعارف کرانے کے لیے ایکسچینج پروگرام کے لیے شینڈونگ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس اینڈ ٹیکنالوجی کے حکام سے ملاقاتیں کی جا رہی ہیں۔

سینیٹ کمیٹی کو ناصر خان کاشانی کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا شینڈونگ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس اینڈ ٹیکنالوجی اور پاک چین ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، گوادر کامرس کورسز متعارف کرانے کے لیے میٹنگز کر رہے ہیں۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن روبینہ خالد نے اقدام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا مقصد طلبا کو فنی مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے اور انسٹی ٹیوٹ میں جلد از جلد کورسز شروع کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ کے لیے مزید زمین کے حصول کے لیے پی سی ون زیر غور ہے اور اسے جلد منظوری کے لیے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024