• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

پارلیمنٹ لاجز حملہ کیس: عمران خان، شیخ رشید قومی اسمبلی کی کمیٹی میں طلب

شائع August 16, 2022
— فائل/فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
— فائل/فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کو کل (16 اگست) طلب کرلیا۔

قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ سے جاری نوٹس کے مطابق استحقاق کمیٹی نے عمران خان کو اور شیخ رشید کو کل دوپہر 2 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد پولیس کا پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن، رکن اسمبلی سمیت 18افراد گرفتار

جعمیت علمائے اسلام کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کی جمع کی گئی تحریک استحقاق پر نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بھی طلب کرلیا ہے۔

قومی اسمبلی استحقاق کمیٹی کا اجلاس کل دو پہر 2 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

یاد رہے کہ رواں برس 10 مارچ کو اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران اسلام آباد میں واقع پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے والے انصار الاسلام کے کارکنوں کے خلاف پولیس آپریشن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی سمیت 18 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس وقت کے آئی جی اسلام آباد پولیس محمد احسن یونس نے پارلیمنٹ لاجز میں رضاکاروں کی موجودگی نوٹس لیتے ہوئے ڈی چوک اور پارلیمنٹ لاجز میں موجود افسران کو معطل کردیا ہے اور آپریشن کا چارج سنبھال لیا ہے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے جمعیت علمائے اسلام(ف) پر انصارالاسلام کے 70 کارکنوں کو پارلیمنٹ لاجز میں لانے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ لوگ لاجز میں چھپے ہوئے ہیں، ہم اب بھی پرامن طریقے سے معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے پولیس آفیشلز کو پیٹا اور انہیں بند کردیا اور انصار الاسلام کے اراکین کو پولیس کے حوالے نہیں کیا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم دیگر لوگوں کو پارلیمنٹ آنے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔

پولیس کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ آج کے واقعے سے اس بات کی تصدیق ہو رہی ہے کہ ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو اسلام آباد پولیس کے ذریعے اغوا کیا جائے گا جس کے لیے ہمارے رضاکار یہاں پہنچے ہیں جن کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے یہاں پہنچا ہوں اور اپنے دوستوں کے ہمراہ گرفتاری پیش کروں گا اور تمام پارٹیوں کے کارکنوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسلام آباد پہنچ سکیں تو ضرور پہنچیں ورنہ اپنے اپنے شہروں میں سڑکیں بند کردیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ہم اسلام آباد پولیس کی دہشت گردی کو نہیں مانتے، آئی جی اسلام آباد پولیس اسلام آباد کا ذاتی ملازم ہے اور ذاتی ملازم کا کردار ادا کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024