عوام کے ساتھ کھڑی ہوں، پیٹرول مہنگا کرنے کے فیصلے کی تائید نہیں کرسکتی، مریم نواز
وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم کہا ہے کہ 'میں عوام کے ساتھ کھڑی ہوں، اس فیصلے کی تائید نہیں کر سکتی۔'
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹر ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ 'میاں نواز شریف نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور اجلاس چھوڑ کر چلے گئے'۔
ان کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت بالخصوص وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو آڑے ہاتھوں لیا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے پیٹرول فی لیٹر 6 روپے 72 پیسے مزید مہنگا کردیا
جس کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ 'میں ایک آسان ہدف ہوں لیکن قیمت میں یہ تبدیلی صرف پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے اخراجات میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے اور اس میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں ہے۔'
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ
خیال رہے کہ رات گئے حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 6 روپے 72 پیسےاضافہ کردیا تھا جس کے بعد نئی قیمت 233 روپے 91 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 51 پیسے سستا ہونے کے بعد 244 روپے 44 پیسے کا ہوگیا تھا۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں اور شرح تبادلہ میں ہونے والی ردوبدل کی روشنی میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی تبدیلی کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم عالمی منڈی میں تیل کی کم ہوتی قیمتوں اور ملک میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں بہتری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے دعوے کے باوجود قیمتیں بڑھانے پر حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
قیمت میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا گیا، وزیر خزانہ
چنانچہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں وزیر خزانہ نے پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مقرر کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پلیٹ (بینچ مارک) قیمتوں کا اوسط لیتی ہے، پھر ان قیمتوں پر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے ادا کردہ مال برداری اور پریمیئم کا اضافہ کر کے اسے شرح تبادلہ سے ضرب دیتی ہے، اس کے علاوہ یہ گزشتہ 15 روز کی لاگت کو بھی 'حقیقی' بناتی ہے۔
مزید پڑھیں: پیٹرول 3.05 روپے سستا، ڈیزل 8.95 روپے مہنگا کرنے کا اعلان
انہوں نے مزید بتایا کہ پی ایس او کے ذریعے ادا کیے گئے روپوں کو حساب میں لے کر اصل شرح تبادلہ پر گزشتہ 15 روز کی لاگت کا تخمینہ لگانے کے لیے استعمال کی جانے والی اوسط کے سوا ہم نے قیمت میں کوئی نیا ٹیکس یا لیوی شامل نہیں کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حساب سے پیٹرول کی قیمت بڑھ گئی ہے (اور ڈیزل کی کم ہوئی) کیونکہ لاگت پی ایس او کی جانب سے گزشتہ 15 روز میں ادا کی گئی قیمت اوگرا کے تخمینے سے زیادہ تھی۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وجہ سے بھی قیمت بڑھی کہ پی ایس او کی جانب سے پیٹرول پر ادا کردہ پریمیئم میں اضافہ ہوا جبکہ ڈیزل پر ادا کردہ پریمیئم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نئے ٹیکس یا لیویز کا ایک پیسہ بھی شامل نہیں کیا گیا۔
ان کی وضاحت کے جواب میں سینیئر صحافی حامد میر نے سوال اٹھایا کہ آپ پاکستان کے وزیر خزانہ ہیں، آپ نے پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے ایک روز پہلے یہ دعویٰ کیوں کیا تھا کہ آپ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں 3 ماہ بعد کمی آجائے گی، مفتاح اسمٰعیل
جس کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حامد میر صاحب، میں نے کہا تھا کہ میں قیمت میں نئے ٹیکس یا لیویز کا ایک پیسہ بھی نہیں اضافی شامل نہیں کروں گا اور میں نے نہیں کیا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ لیکن آپ جانتے ہیں کہ ایندھن کی قیمتوں کی سمری اوگرا نے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے فنانس ڈویژن کو بھیجی ہے جو ہمیں قیمتیں طے ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی ملتی ہے۔
وزیر خزانہ نے اپنے اوپر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'میں ایک آسان ہدف ہوں، جو ٹھیک ہے لیکن قیمت میں یہ تبدیلی صرف پی ایس او کے اخراجات میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے اور اس میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کی اپنے اوپر تنقید کا خیر مقدم کرتا ہوں کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ میں اپنے ملک کے لیے مخلص ہوں، اسے دیوالیہ ہونے بچایا ہے اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق کام کر رہا ہوں۔
اتحادی جماعتوں کا اظہارِ تشویش
مسلم لیگ (ن) کی رہنما کے علاوہ خود حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اظہار تشویش کیا۔
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے حکومت فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے اور ساتھ ہے لیکن اس طرح کے فیصلوں پر مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم سب اس حکومت میں عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں اور یہی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، وزیراعظم کے ساتھ ہیں اور جلد ان سے ملاقات کروں گا جس میں معاشی ٹیم کے بارے میں بھی بات ہوگی۔
ان کے علاوہ ایک اور اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے فیصلے پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا۔
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ مہنگائی میں مزید اضافے کا سبب بنے گا، عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ملک کے غریب عوام پر رحم کیا جائے اور ہر ممکن ریلیف دیا جائے، عوام کی ماہانہ آمدن کم ہے اور پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے ٹیکس کی مد میں اخراجات دگنے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لیے بہتر حکمت عملی اپنائی جائے۔
تبصرے (1) بند ہیں