پیمرا نے اے آر وائی کی بندش میں اپنے کردار کی تردید کردی
سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ایک سرکلر جاری کرنے کی ہدایت کی ہے کہ اس نے اے آر وائی نیوز کی نشریات معطل نہیں کیں اور اگر کیبل آپریٹرز چینل کو اسی پوزیشن پر بحال کریں جس پر وہ پہلے کام کر رہا تھا تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ڈان اخبار کی ** رپورٹ** کے مطابق جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل بینچ نے کہا کہ پیمرا کے چیئرمین محمد سلیم بیگ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سرکلر کے اجرا سے مشروط کر کے نمٹا دی گئی۔
چینل کی انتظامیہ نے عدالت کی جانب سے نشریات بحال کرنے کے حکم کی عدم تعمیل پر پیمرا کے سربراہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی نیوز کو حکومت مخالف 'نفرت انگیز مواد' نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری
جب یہ معاملہ سماعت کے لیے آیا تو چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹی نے نیوز چینل کی نشریات کو معطل نہیں کیا اور اگر ایسی نشریات نشر نہیں کی جا رہیں تو یہ کیبل آپریٹرز کا کام ہوسکتا ہے۔
اس موقع پر چینل کے وکیل نے دلیل دی کہ مبینہ طور پر توہین عدالت کرنے والا اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتا جس کے نتیجے میں چینل کی نشریات کو معطل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیمرا کے مؤقف کی تصدیق کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے نام ایک سرکلر جاری کرے جس کی نقل کیبل آپریٹرز کو دی جائے کہ اگر وہ چینل کو 7 اگست کی پوزیشن پر بحال کرتے ہیں تو پیمرا کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
پیمرا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سرکلر جاری کرنے سے یہ نہیں مانا جائے گا کہ مدعا علیہ نے بہرحال مدعی کے مؤقف کو تسلیم کرلیا ہے اور پیمرا کے چیئرمین سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کریں گے اور انہوں نے جان بوجھ کر کوئی توہین نہیں کی۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ: 'اے آر وائی' کا این او سی منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل
نیوز چینل کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 10 اگست کو ایک حکم جاری کیا تھا کہ جب تک عدالت کی جانب سے ہدایات جاری نہیں کی جاتیں چینل کے خلاف کسی حتمی حکم پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
پیمرا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے کوئی بھی احکامات صرف اس وقت نافذ ہوسکے گیں جب یہ عدالت ایسا حکم دے گی۔
یاد رہے کہ 13 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کی جانب سے چینل کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کرنے کے نوٹس کو 17 اگست تک معطل کردیا تھا۔