امریکا، پاکستان کا آرمی چیف کے دورۂ واشنگٹن کے آپشنز پر غور
امریکا اور پاکستانی حکام چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل قمر باجوہ کے اگست کے آخر یا ستمبر کے اوائل میں امریکا کا دورہ کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ 'جلد ہی ایک تاریخ کو حتمی شکل دی جائے گی۔'
چونکہ اس دورے کی ابھی تک سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی اس لیے کسی بھی فریق نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت کے ایجنڈے کا اعلان نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا 'معاشی سیکیورٹی کے معاملات پر' امریکا سے رابطہ
تاہم سفارتی حلقے اور تھنک ٹینک کے ماہرین بتاتے ہیں کہ دونوں فریق ایک سال سے زائد عرصے سے اس قسم کے دورے کا انتظام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس کے لیے وہ مختلف حالیہ واقعات اور بیانات کا بھی حوالہ دیتے ہیں جن پر جنرل قمر جاوید باجوہ کے واشنگٹن کے دورے پر بات ہو سکتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ 'ہم پاکستان میں اسٹیک ہولڈرز کے ایک سلسلے (بشمول) وہ جو اس وقت حکومت میں ہیں اور 'دیگر کی ایک وسیع صف' کے ساتھ رابطے میں ہیں'۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ آرمی چیف نے واشنگٹن سے رابطہ کیا تھا تا کہ آئی ایم ایف سے فنڈز کی جلد فراہمی کے لیے مدد کی درخواست کی جائے۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف کا امریکی نائب وزیر خارجہ سے رابطہ، دفتر خارجہ نے تصدیق کردی
انہوں نے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے بات کی اور بعد ازاں محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے میڈیا کی ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا تھا کہ یہ کال پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے منسلک تھی۔
بعد ازاں جنرل باجوہ نے کمانڈر یو ایس سینٹ کام جنرل مائیکل ایرک کوریلا سے بھی بات کی اور ایک سرکاری بیان کے مطابق دونوں نے 'باہمی مفادات، علاقائی استحکام کے ساتھ ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا'۔