بلوچستان میں مسلسل بارشوں سے سیکڑوں افراد محصور، کراچی میں 4 افراد جاں بحق
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں وقفے وفقے سے جاری موسلا دھار بارش کے باعث کئی اضلاع میں سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے جہاں حکام امدادی کاموں میں مصروف ہیں جبکہ کراچی میں مختلف واقعات میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لسبیلہ، پشین، چمن، قلعہ عبداللہ، زیارت، ہرنائی، دوکی، سنجاوی، لورالائی، فورٹ منرو، بارکھان، ژوب اور شیرانی کے علاقوں میں بارش ہوئی۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق جمعے کو رات گئے قلعہ عبداللہ میں سیلاب کے باعث 6 افراد جاں بحق ہوئے، ان اموات کے بعد صوبے میں یکم جون سے جاری بارشوں کے دوران ہونے مختلف حادثات اور واقعات میں ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 182 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی ملک بھر میں 14اگست سے بارشوں کے نئے اسپیل کی پیش گوئی
لسبیلہ میں دریائے وندر میں طغیانی کے بعد پانی گھروں میں داخل ہوگیا، جس سے متعدد خاندان بے گھر ہوگئے، بعد ازاں ریسکیو ٹیموں نے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ڈان ڈاٹ کام کو لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنر مراد کاسی نے بتایا کہ گزشتہ چند روز سے مسلسل جاری رہنے والی بارشوں کے باعث وندر اور اوتھل میں ندیوں، نالوں اور نہروں میں طغیانی ہے، شیدید بارشوں کے باعث آر سی ڈی روڈ اور اوتھل پل بھی بہہ گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر مراد کاسی نے کہا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر ہم نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
انہوں نے لوگوں کو ان اضلاع کے سفر سے گریز کا مشورہ بھی دیا۔
مزید پڑھیں: اپر کوہستان میں سیلاب کے باعث پُل بہہ گیا
سرکاری خبرایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی پورٹ کے مطابق قلعہ عبداللہ میں 3 ڈیم بہہ گئے اور متعدد رابطہ سڑکیں تباہ ہوگئیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ بارشوں کے دوران سیکڑوں مویشی ہلاک ہو گئے جب کہ کئی ایکڑ زمین پر پھیلی فصلیں تباہ ہو گئیں۔
کوئٹہ، کراچی شاہراہ پر ٹریفک ہفتے کو معطل کردی گئی ہے، جس سے بلوچستان کا سندھ سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، سیلابی کے باعث چمن اور کوئٹہ کے درمیان ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی ہے۔
دوسری جانب، قلات کے کمشنر داؤد خلجی نے کہا کہ نیشنل ہائی وے پر اتھل کے علاقے لنڈا کے قریب حال ہی میں قائم کردہ متبادل روڈ بھی سیلاب میں بہہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کا موسلا دھار بارشوں کے نئے سلسلے کا انتباہ
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے طوفانی بارشوں سے قلعہ عبداللہ، چمن، لسبیلہ اور مسلم باغ میں ہونے والے بڑے نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سیلاب زدہ علاقوں کے عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کے عپہدیداروں سے رابطہ کیا اور انہیں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
عبد القدوس بزنجو نے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو فوری ریسکیو کرنے کی بھی ہدایت کی۔
کراچی میں 4 افراد جاں بحق
ڈان ڈاٹ کام کو پولیس اور ہسپتال ذرائع نے بتایا کراچی میں ہفتے کے روز ہونے والی بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں شدید بارشیں، مختلف حادثات میں 8 افراد جاں بحق
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ تین افراد بجلی کا کرنٹ لگنے سے موت کے منہ میں گئے۔
22 سالہ نعیم عباس کو گلشن اقبال سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر(جے پی ایم سی) لایا گیا، اس کی موت کا سبب بجلی کا کرنٹ لگنا تھا۔
ایک اور متوفی جس کی شناخت 45 سالہ علی محمد کے نام سے ہوئی، اسے ملیر،الفلاح کے علاقے جمعہ گوٹھ سے لایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کا موسلا دھار بارشوں کے نئے سلسلے کا انتباہ
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ علی محمد کو نوردین گارڈن کے قریب گھر میں کام کرتے ہوئے کرنٹ لگا تھا۔
اس کے علاوہ، بلدیہ ٹاؤن کے علاقے گلشن غازی میں کرنٹ لگنے سے 23 سالہ قربان سعید جاں بحق ہوگیا، نوجوان کی میت کو ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا۔
دھوبی گھاٹ کے قریب لیاری ندی میں 40 سالہ شہری ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔
پاک کالونی کے ایس ایچ او محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ دھوبی گھاٹ کے قریب ندی میں لاش تیر رہی تھی اور بظاہر وہ کہیں اور ڈوب گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لاش کو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے لیے سول ہسپتال کراچی منتقل کردیا گیا۔
ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ہفتے کی صبح کراچی کے کئی علاقوں جیسے کہ شارع فیصل، ڈیفنس، صدر اور کلفٹن میں بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے شہر میں آئندہ 2 روز کے دوران گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
سندھ کے متعدد علاقے ‘آفت زدہ’ قرار
حکومت سندھ نے صوبے کے 145 دیہوں کو ‘آفت زدہ علاقہ’ قرار دے دیا۔
یہ علاقے کشمور-شہداد کوٹ، مٹیاری، ٹھٹہ، دادو، بدین، جامشورو، سانگھڑ، نوشہرو فیروز اور خیرپور کے اضلاع میں شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ مذکورہ دیہوں اور وہاں کے عوام کو مون سون کے رواں سیزن میں بارشوں کے باعث بدترین نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔