حکومت سے مذاکرات کامیاب، شمالی وزیرستان میں قبائلی افراد کا احتجاج ختم
شمالی وزیرستان میں عثمان زئی قبیلے کے افراد نے سیاسی جماعتوں پر مشتمل وزیر اعظم کے تشکیل کردہ 16رکنی سیاسی کمیٹی سے کامیاب مذاکرت کے بعد بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا ختم کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کی سربراہی میں پینل تشکیل دیا گیا، جس میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین، قومی وطن پارٹی کے رہنما سکندر شیر پاؤ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی اختر ولی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عطا الحق قاسمی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل تھے۔
کمیٹی کے ارکان نے میرعلی کے قریب عیدک گاؤں کا دورہ کیا جہاں عثمان زئی قبیلے کے عمائدین نے قبائلی ضلع میں ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا تھا، انہوں نے مدرسہ نظامیہ میں قبائلی عمائدین سے بات چیت کی۔
اسے بھی پڑھیں: پولیس کا سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا اعتراف
عثمان زئی قبیلے کے عمائدین نے کمیٹی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اپنا احتجاج دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا۔
مظاہرین ضلع بھر میں سڑکوں کی بندش ختم کردیں گے جبکہ انہوں نے یوم آزادی بھی ملی جوش و جذبے سے منانے کا عزم ظاہر کیا۔
قبل ازیں عثمان زئی قبیلے نے 14 اگست کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھا۔
اکرم درانی نے صحافیوں کو بتایا کہ شمالی وزیرستان کے قبائل کے تمام مسائل کو وزیراعظم کے سامنے رکھا جائے گا اور 15 دنوں کے اندر ان کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں : طالبان کی آمد اور افواہوں کا گرم بازار، اہلِ سوات کیا کہتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرستان کے لوگ بہت محب وطن ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے ضلع میں ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت امن کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔