لاہور: پولیس کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا
لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں عطااللہ تارڑ، رانا مشہود اور محمد احمد خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے رانا اسد ایڈووکیٹ کے توسط سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں عطااللہ تارڑ، رانا مشہود اور ملک محمد احمد کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر چیمبر میں سماعت کی۔
جسٹس صفدر سلیم شاہد نے پولیس کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے آئی جی پنجاب سے عطااللہ تارڑ، رانا مشہود اور ملک محمد احمد خان کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا سے ’بدسلوکی کے الزام‘ میں 25 ایس ایچ اوز معطل
درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب، سیکریٹری وزارت داخلہ، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پولیس ہراساں کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے، اگر مقدمات درج ہیں تو پولیس اس کا ریکارڈ فراہم کرے۔
درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو مقدمات کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے اور ہراساں نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب 16 اپریل کو ہی کرانے کا حکم
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پولیس کو (ن) لیگ کے رہنماؤں عطااللہ تارڑ، رانا مشہود اور محمد احمد خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
دوسری جانب لاہور پولیس نے رواں سال 25 مئی کو آزادی مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنان پر تشدد کے الزام میں 25 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو معطل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے خلاف کارروائی صرف سول اور پولیس بیوروکریٹس تک محدود نہیں رہے گی بلکہ یہ دائرہ مسلم لیگ (ن) کے بعض سیاستدانوں تک بھی پھیلے گا۔
مزید پڑھیں: ملک میں صدارتی نظام کا مطالبہ غیر آئینی ہے، لاہور ہائیکورٹ
ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی پنجاب حکومت سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کو گرفتار کرکے مسلم لیگ (ن) کو سرپرائز دے سکتی ہے۔