افغانستان: طالبان رہنما شیخ رحیم اللہ حقانی بم دھماکے میں جاں بحق
افغانستان کے حکمران طالبان کے معروف مذہبی رہنما شیخ رحیم اللہ حقانی دارالحکومت کابل کے ایک مدرسے میں بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان انتظامیہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ‘افسوس کے ساتھ مطلع کیا جاتا ہے کہ شیخ رحیم اللہ حقانی دشمنوں کے ایک بزدلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے ہیں’۔
یہ بھی پڑھیں: القاعدہ، داعش افغانستان میں قدم جما رہے ہیں، اقوام متحدہ
حملے کے حوالے سے تاحال واضح نہیں ہوسکا کہ اس کے پیچھے کون تھے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کے 4 ذرائع مختلف نے بتایا کہ حملہ آور وہ ہوسکتے ہیں، جس کا پاؤں نہیں تھا اور دھماکا خیز مواد اپنی مصنوعی پلاسٹک کی ٹانگ میں چھپایا ہوا تھا۔
طالبان کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ‘ہم تفتیش کر رہے ہیں کہ یہ شخص کون تھا اور اس اہم جگہ پر اس کو کون لے کر آیا تھا کہ وہ شیخ رحیم اللہ حقانی کے دفتر میں داخل ہوا’۔
وزارت داخلہ کے سینئر طالبان عہدیدار نے اپنی انتظامیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘امارت اسلامی افغانستان کے لیے یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے’۔
یاد رہے کہ رحیم اللہ حقانی طالبان کا اہم مذہبی رہنما تھے، جن پر اس سے قبل پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں 2020 میں حملہ کیا گیا تھا۔
پشاور میں ان پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جہاں 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے تاہم رحیم اللہ حقانی محفوظ رہے تھے۔
پشاور حملے کے بعد شیخ رحیم اللہ حقانی نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک لائیو پر بم دھماکے میں داعش کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا تھا لیکن کسی دہشت گرد تنظیم کا نام واضح طور پر نہیں لیا تھا۔
بظاہر داعش کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ خارجی حملہ نہ تو پہلا ہے اور نہ آخری ہوگا، حملے کے باوجود ہم اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے’۔
مزید پڑھیں: پشاور بم دھماکا: داعش کو مشتبہ ’حملہ آور‘ قرار دے دیا گیا
افغانستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک سال قبل غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد حکومت سنبھال کر سیکیورٹی بحال کردی ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں حالیہ چند مہینوں کے دوران مسلسل حملے جاری ہیں، جن میں سے اکثر کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے اور حملوں میں مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ساتھ طالبان رہنماؤں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ بین الاقوامی دہشت گرد گروپس القاعدہ اور داعش طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں قدم جما رہے ہیں اور بیرونی دنیا کے لیے ممکنہ طور پر خطرہ بن سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1526 اور 2253 قرارداد کے تحت قائم کردہ تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 30ویں رپورٹ میں القاعدہ، داعش اور افغانستان سمیت پورے خطے میں دیگر دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ القاعدہ اور داعش کا خطرہ تنازعات سے متاثرہ علاقوں اور پڑوسی ممالک میں زیادہ ہے تاہم یہ دونوں دہشت گرد گروہ تنازعات سے محفوظ علاقوں میں بھی حملہ آور ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔