کالعدم ٹی ٹی پی نے پی ٹی آئی رکن اسمبلی پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے لوئر دیر میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ملک لیاقت علی خان پر حالیہ مسلح حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے ترجمان عمر خراسانی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں عسکریت پسند گروپ نے کہا کہ وہ اس حملے کی 'سختی سے مذمت کرتا ہے' اور یہ جانچنے کے لیے تحقیقات کر رہا ہے کہ کیا اس کا کوئی رکن اس میں ملوث ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: لوئر دیر: پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی پر حملہ، 4 افراد جاں بحق
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر تحقیقات میں ٹی ٹی پی کا کوئی رکن قصوروار پایا گیا تو وہ اسلامی قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
ٹی ٹی پی نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے دوران طے شدہ جنگ بندی پر قائم ہے۔
یاد رہے کہ ہفتہ کی رات دیر گئے اپنے آبائی شہر میں رکن اسمبلی کی گاڑی پر حملے کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے تھے، ملک لیاقت ہفتے کی رات ناگوتل میدان میں جنازے میں شرکت کے بعد گھر واپس جارہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
ملک لیاقت کے بھائی جہاں عالم، ان کا بھتیجا یاسر، پولیس کانسٹیبل نصیر اور لیویز سپاہی بچا راون موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔
رکن صوبائی اسمبلی کے علاوہ ان کے ساتھی محمد شعیب، حذیفہ اور شاکرین بھی شدید زخمی ہوگئے تھے۔
امن واک: ویلج کونسل کے چیئرمین اور جنرل نشستوں اور کسانوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے کونسلرز نے بدھ کو ضلعی ہیڈ کوارٹر تیمرگرہ میں امن واک کا انعقاد کیا۔
تیمرگرہ تحصیل کونسل کے چیئرمین مفتی عرفان الدین کی قیادت میں شرکا نے ضلعی اسمبلی ہال سے بالامبٹ کے علاقے میں نیشنل بینک چوک تک پیدل سفر کیا۔
انہوں نے رکن صوبائی اسمبلی پر حملے اور اس میں چار افراد کی ہلاکت کی مذمت کی اور مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
یہ بھی پڑھیں: لوئردیر: پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی پر حملے کے الزام میں ایک مشتبہ شخص گرفتار
دریں اثنا حملے کے خلاف قمبر کے علاقے میں میدان کے سیکڑوں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔
مقامی عمائدین کی قیادت میں میدان امن واک کے دوران انہوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور امن کی بحالی کے لیے نعرے لگائے۔
پی ٹی آئی کارکن علی شاہ مشوانی، جماعت اسلامی یوتھ ونگ کے رہنما عتیق الرحمٰن اور دیگر مقررین نے کہا کہ یہ حملہ علاقے میں امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کو گرفتار کرنے میں ناکامی کی شکایت کی اور خبردار کیا کہ اگر آئندہ تین روز میں گرفتاریاں نہ کی گئیں تو وہ پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دیں گے۔