جسٹس سجاد علی شاہ کے اعزاز میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ ریفرنس منسوخ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 14 اگست کو ریٹائر ہونے والے جسٹس سجاد علی شاہ کے اعزاز میں 11 اگست کو طے شدہ الوداعی فل کورٹ ریفرنس منسوخ کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک جاری کردہ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس سید سجاد علی شاہ کے اعزاز میں شیڈول کے تحت 11 اگست کو ہونے والا فل کورٹ ریفرنس جج کی درخواست پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ریٹائر ہونے والے جج کے اعزاز میں دیے جانے والے الوداعی عشائیے کو بھی مختصر اور محدود کر دیا گیا ہے جب کہ جسٹس سید سجاد علی شاہ کی درخواست پر اب اس عشائیے کو ججز کالونی میں منعقد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے الوداعی 'فل کورٹ ریفرنسز': کبھی یادگار، کبھی متنازع
یہ ایک رسم اور روایت ہے کہ سپریم کورٹ فرائض سے سبکدوش ہونے والے ججوں کی خدمات کے اعتراف اور ان کی تعریف و توصیف کے لیے عدالت عظمیٰ کے تمام ججوں پر مشتمل فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کرتی ہے۔
اس روایتی تقریب میں فل کورٹ ریفرنس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ سبکدوش ہونے والے جج، اٹارنی جنرل پاکستان، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے بھی تقاریر کی جاتی ہیں۔
ریٹائر ہونے والے جج کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس میں سینئر وکلا اور ججز کے اہل خانہ بھی شرکت کرتے ہیں۔
فل کورٹ ریفرنسز کے بعد ججز کورٹ روم نمبر ون کے باہر عدالتی ہال میں چائے کے دوران وکلا سے بات چیت بھی کرتے ہیں، شام کو سپریم کورٹ موقع کی مناسبت سے اعزازی ڈنر کا اہتمام کرتی ہے جب کہ اس عالی شان عشائیے کے دوران سبکدوش ہونے والے ججوں کو شیلڈز اور گلدستے پیش کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جسٹس سجاد علی شاہ کا سندھ کے نامزد امیدواروں کے خلاف ریمارکس پر چیف جسٹس کو خط
ان دنوں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ملک میں موجود نہیں اس لیے وہ ریفرنس میں شرکت نہیں کر سکتے، وہ وہ امریکا میں اپنا علاج کروانے کے بعد برطانیہ میں موجود ہیں، یہ بھی روایت ہے کہ کسی سینئر یا ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اس موقع پر اے جی پی کی نمائندگی کرتے ہوئے تقریر کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔
دلچسپ ہے کہ یہاں یہ بات بھی ایس سی بی اے کے رہنما ان دنوں 4 یورپی ممالک، فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور اٹلی کے 12روزہ دورے پر ہیں، وفد کی قیادت ایس سی بی اے کے صدر محمد احسن بھون کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے کیلئے کبھی رضامند نہیں ہوا‘
اس سوال پر کہ فل کورٹ ریفرنس کی تاریخ کے دوران انہوں نے غیر ملکی دورے کا منصوبہ کیوں بنایا، احسن بھون نے ڈان کو بتایا کہ یہ دورہ بہت پہلے سے طے شدہ تھا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے اس تاثر کی بھی نفی کہ ایس سی بی اے کی قیادت کی عدم موجودگی کا سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کوئی تعلق ہے جس میں 25 جولائی کو اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست پر تمام دستیاب ججوں پر مشتمل فل کورٹ سماعت کی استدعا کی گئی تھی۔
لطیف آفریدی کی سربراہی میں احسن بھون سمیت ایس سی بی اے کے سابق صدور نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ اس شدید سیاسی اور آئینی معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے لیکن عدالت نے درخواست مسترد کر دی تھی۔