قومی اسمبلی اجلاس: افواج پاکستان کی تضحیک ملک دشمنی کے مترادف ہے، اسپیکر
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ افواج پاکستان پر رکیک حملے اور تضحیک کی گئی، افواج پاکستان کی تضحیک ملک دشمنی کے مترادف ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، جہاں انہوں نے کہا کہ کوئی محب وطن پاکستانی اس ملک دشمنی کی اجازت نہیں دے سکتا، افواج پاکستان اور عدلیہ کے خلاف بات کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے شیخ روحیل اصغر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، ان کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جاتی؟
ان کا کہنا تھا کہ اختلاف ہوسکتا ہے لیکن قومی سلامتی کے ادارے کو متنازع نہ بنائیں۔
شیخ روحیل اصغر نے مطالبہ کیا کہ پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا کہ افواج پاکستان کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہیں، یہ ایوان پاک افواج کے خلاف مذموم پروپیگنڈے کی مذمت کرتا ہے۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
چینل بند کرنا غلط ہے، فہمیدہ مرزا
قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ایک بڑے ٹی وی چینل کو یکطرفہ کارروائی کر کے بند کردیا گیا، اداروں کی عزت ضروری ہے اس پر سب کا اتفاق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئے روز اینکرز ہماری پگڑیاں اچھالتے ہیں، کیا ہماری کوئی عزت نہیں؟، کتنے چینلز بند کریں گے، اطلاعات کو روکا نہیں جاسکتا، پروگرام کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے، چینل بند کرنا غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات موجود نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے جواب دیا کہ اظہار رائے کی آزادی اہم اور ضروری ہے، افواج پاکستان پر رکیک حملے اور تضحیک کی گئی، افواج پاکستان کی تضحیک ملک دشمنی کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی محب وطن پاکستانی اس ملک دشمنی کی اجازت نہیں دے سکتا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ افواج پاکستان اور عدلیہ کے خلاف بات کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
افغان بارڈر کی دونوں جانب ٹینشن ہے، خواجہ آصف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ افغان بارڈر کی دونوں جانب ٹینشن ہے جس کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، غلام خان پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے جس کو دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں حالات خراب ہو رہے ہیں، عمران خان حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو ویلکم کیا تھا، اب خیبرپختونخوا میں ان کے خلاف جلوس نکالے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کا مسئلہ صرف خیبرپختونخوا کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے معاملے پر پارلیمان کو 2 دفعہ بریفنگ دی گئی، کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات چیت چل رہی ہے لیکن خطرہ بڑھ رہا ہے۔
قومی اسمبلی کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والے کو روکنا ہمارا حق ہے، نور عالم خان
پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان کا کہنا تھا کہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، پارلیمانی کمیٹیوں کی کارروائی بھی پارلیمنٹ کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند فورمز پر پارلیمانی کمیٹیوں کی کارروائی چیلنج کی گئی، پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی کارروائی چیلنج نہیں کی جاسکتی، کمیٹیوں کی کارروائی کو آئینی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
نور عالم خان نے کہا کہ ہم ہر ادارے کی عزت کرتے ہیں اور عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں، قومی اسمبلی کے حقوق پر کوئی ڈاکا ڈالے تو اس کو روکنا ہمارا حق ہے، قانون بنانا اور تبدیل کرنا قومی اسمبلی کا استحقاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق قومی اسمبلی کی کمیٹی عوامی مسائل کے معاملات کا جائزہ لے سکتی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اس معاملے پر رولنگ دیں۔
نور عالم خان کا مزید کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے ضروری ہے لیکن کسی کی تذلیل کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایک چینل نے میری تصویر کے پیچھے امریکا کا جھنڈا لگایا جو میں کبھی نہیں بھول سکتا، ہمیں چینلز پر امریکا کا ایجنٹ کہا گیا، امریکا میں افواج یا اداروں کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ان کی بات کے جواب میں کہا کہ آئین میں ہر ادارے کی حدود و قیود متعین کی گئی ہیں، پارلیمان 22 کروڑ عوام کی دانش گاہ ہے، ہر رکن قومی اسمبلی کئی لاکھ عوام کا نمائندہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کی اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے، افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ ہائبرڈ وارفیئر کا حصہ ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے حالیہ ہیلی کاپٹر حادثے پر بھی پروپیگنڈا کیا گیا، ان ملک دشمنوں کو پہچاننا ہوگا، اس ایوان کو ان ملک دشمن عناصر کا محاسبہ کرنا ہوگا۔
محمد میاں سومرو کی نشست خالی قرار
اسپیکر قومی اسمبلی نے محمد میاں سومرو کی رخصت کی درخواست مسترد کردی اور ان کی نشست کو مسلسل غیر حاضری پر خالی قرار دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی محمد میاں سومرو کی استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کے معاملے پر اسپیکر نے ایوان سے رائے لی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایوان نے محمد میاں سومرو کی غیر حاضری کی درخواست مسترد کردی، جس پر 40 روز مسلسل غیر حاضری پر رکنیت ختم ہوتی ہے۔
محمد میاں سومرو کی نشست خالی قرار دینے کی تحریک پیپلز پارٹی کی شاہدہ رحمانی نے پیش کی جبکہ وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک پیش کرنے کی حمایت کی۔
قومی اسمبلی سے تحریک منظور ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے محمد میاں سومرو کی نشست خالی قرار دے دی۔
تحریک میں بتایا گیا کہ محمد میاں سومرو ایوان کے اجلاسوں سے مسلسل 40 دن تک بغیر اجازت غیر حاضر رہے۔
تحریک میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 46 کی شق 2 کے تحت پی ٹی آئی کے ایم این اے محمد میاں سومرو کی نشست خالی قرار دیتا ہے۔
ایوان نے محمد میاں سومرو کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کی۔