• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پی ٹی آئی کو فوج سے لڑانے کی سازش ہورہی ہے، عمران خان

شائع August 10, 2022
عمران خان نے دیگر سیاسی جماعتوں پر تنقید کی--فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے دیگر سیاسی جماعتوں پر تنقید کی--فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خوفناک سازش کی گئی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج سے لڑایا جائے، ہمیں ایسا پیش کیا جائے گا کہ ہم ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے میڈیا سے خطاب میں کہا کہ بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت کو ہٹایا گیا تھا، اور ان کے ساتھ جو لوگ ہیں جن کو میں میر جعفر اور میر صادق کہتا ہوں کیونکہ انہوں نے مل کر ہماری حکومت گرائی، ہماری حکومت جانے سے بھارت اور اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس خوف ناک سازش میں منصوبہ بنا ہوا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج سے لڑا دیا جائے، ہمیں ایسا پیش کیا جائے گا کہ ہم ایک دوسرے کے مخالف ہیں، یہ منصوبہ بندی سے کرایا جارہا ہے، ہماری حکومت جب چل رہی تھی تو سب سے پہلے بھارت سے تنقید آتی تھی کہ عمران خان کو پاکستانی فوج لے کر ائی ہے اور یہ ان کا پتلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی نااہلی کیلئے توشہ خانہ ریفرنس دائر ہونے کی دیر ہے، رانا ثنااللہ

عمران خان نے کہا کہ مسلسل ان کو تکلیف تھی کہ حکومت اور فوج ایک ہی پیج پر ہے، آپ کو یاد ہو یا نہ ہو، ہمارے جنونی نوجوانوں نے یورپین یونین کی 'ڈس انفارمیشن لیب' بے نقاب کی تھی، اس میں تقریباً 800 فیک سائٹس تھیں، یہ ویب سائٹس مسلسل پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی تھیں، جس میں پاکستان کے کئی صحافی بھی شامل تھے اور وہ لوگ بھی شامل تھے جو آج اب موجودہ حکومت کے ساتھ نظر آتے ہیں، یہ لوگ مجھ پر اور پاکستانی فوج پر حملے کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب ممبئی میں حملے ہوئے تھے تو آصف زرداری نے بیان دیا تھا کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کو ممبئی بھیجا جائے، اسی آصف زرداری نے حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو پیغام بھیجا کہ آصف زاردی کو پاکستان کی فوج سے بچائیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسری طرف نواز شریف نے ممبئی حملوں کے بعد انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ لڑکا پاکستان سے تھا جس نے حملہ کیا، پہلے ہی پاکستان کے خلاف بہت بڑی مہم چلی ہوئی تھی جس میں آئی ایس آئی اور پاک فوج کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس ہوئی تھی جس میں کہا گیا کہ نواز شریف اور اس کی حکومت کہتی ہے کہ بھارت کے خلاف جو دہشت گردی ہو رہی ہے، اس میں پاکستان کی آئی ایس آئی اور پاکستان کی فوج ملوث ہے اور نریندر مودی بار بار پاکستان کے سابق سپہ سالار جنرل راحیل شریف کو دہشت گردوں کا سردار کہتے تھے اور نواز شریف اسی نریندر مودی کو شادی پر بلارہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ کھٹمنڈو میں کانفرنس میں بھارت کی صحافی برکھا دت اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ نواز شریف چھپ کر نریندر مودی سے ملاقات کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ مجھے فوج سے بچائیں، یہ لوگ آج ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم غدار ہیں، ان لوگوں کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں، ان کی کرپشن کی داستانیں بیرون ملک کتابوں میں بھی لکھی گئی ہیں، بی بی سی کی ڈاکومینٹری میں بھی ان کی چوری کا ذکر ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا تمام 9 حلقوں سے خود ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ آج یہ بتایا جارہا ہے کہ ہم لوگ فوج کے خلاف ہیں جبکہ یہ لوگ محب وطن پاکستانی بن گئے ہیں جو آ کر ہمیں غدار کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سازش اتنی خطرناک ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو اپنی فوج کے سامنے کھڑا کر دیں اور ان کے اندر اختلافات پیدا کر دیں، اس سے زیادہ کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

'شہباز گل کو موقع دیں کہ وہ عدالت میں جا کر اپنی صفائی پیش کرے'

عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹر شہباز گِل نے جو کہا اگر وہ قانون کے خلاف ہے تو وہ بڑا آسان ہے، پاکستان کا آئین ایک طریقہ کار بتاتا ہے کہ اس پر چارج لگائیں اس کو موقع دیں کہ عدالت میں جا کر اپنی صفائی پیش کرے، اس کوجس طرح اٹھایا، اس کی گاڑی کے شیشے توڑ دیے، اس کے ڈرائیور کو مارا گیا، پتا ہی نہیں کہ کدھر غائب ہو گیا، ہم ڈھونڈ رہے ہیں کہ کہاں چلے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہے، ہم لوگوں کو اس ملک کی زیادہ فکر ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ فوج ملک کا مضبوط ادارہ بنے۔

عمران خان نے نوازشریف، مریم نواز، آصف زرداری، فضل الرحمٰن اور دیگر رہنماؤں کے ویڈیو کلپ چلائے جس میں اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی جارہی تھی اور انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کلپس تو دستیاب ہیں ان کے خلاف کیوں قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔

'1970 میں ملک کی سب سے بڑی جماعت اور فوج میں نفرت پھیل چکی تھی'

عمران خان نے کہا کہ میں 18 برس سے بھی کم عمر میں مارچ 1970 میں مشرقی پاکستان میچ کھیلنے گیا تھا، میرے اپنے فرسٹ کزن بریگیڈئیر شفیق کے ساتھ ٹھہرا ہوا تھا، تب مجھے پتا چلا کہ بنگلا دیش کی سب سے بڑی جماعت اور فوج کے اندر کتنی نفرت پھیل چکی تھی، اس کے بعد ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارا ملک ٹوٹا، سب سے بڑی جماعت اور فوج کے درمیان جو ہوا یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے افسوس ناک واقعہ ہے کہ پاکستان ٹوٹ گیا، آج وہی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک جماعت ہے جو وفاقی سطح کی جماعت ہے اور تمام صوبوں میں موجود ہے جبکہ سب سے بڑا ووٹ بینک بھی اسی جماعت کا ہے، ان کی طرف سے سازش کی جارہی ہے جو ہماری حکومت گرانے میں ملوث تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 مئی کو ہمارے خلاف جس طرح کا ظلم کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی، رات کو 2، 2 بجے گھروں میں گھسے اور ان سب کی ایک ہی سوچ تھی کہ ان کی جماعت کو کرش کر دو، ان کے ممی ڈیڈی ٹائپ لوگ ہیں، جب ان کو ڈرائیں گےتو یہ لوگ گھروں میں بیٹھ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی کمپنیوں سے پیسے لینا 2012 میں غیرقانونی نہیں تھا، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے ہمیں ہرانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن پاکستان کی تاریخ میں اس طرح عوام کبھی عام انتخابات بھی نہیں نکلے جس طرح اس ضمنی انتخابات میں نکلے، اس طرح ان لوگوں کےسارے منصوبے ناکام ہو گئے، ساری جماعتوں نے مل کر الیکشن لڑا اور ان کا پنجاب سے صفایا ہوگیا اور اس کے بعد ان لوگوں کو اور خوف آ گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اب یہ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ہماری اور فوج کی لڑائی شروع ہو جائے، دوسری چیز ان لوگوں نے پورا منصوبہ بنایا ہوا ہے کہ ہماری جماعت کو توڑا جائے۔

'تاریخ میں پہلی بار کسی جماعت نے باقاعدہ فنڈ ریزنگ کی'

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا، اس کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ جب بیرون ملک پاکستانی پیسے بھیجتے ہیں تویہ فارن فنڈنگ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی جماعت نے باقاعدہ فنڈ ریزنگ کی ہے، ایسی جماعتیں جن کے سربراہوں کو لوگ کرپٹ سمجھتے ہیں وہ کبھی فنڈ ریزنگ نہیں کرسکتے۔

'ہماری جماعت نے 2012 میں 40 ہزار ڈونرز کے نام دیے'

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے 2012 میں 40 ہزار ڈونرز کے نام دیے ہوئے ہیں، ان میں سے کئی پاکستانیوں کو غیر ملکی بنا دیا، وہ پارٹی جس نے فنڈ ریزنگ کی اور جس کی ساری آڈٹ رپورٹس ہیں، جس کی ایک ایک چیز الیکشن کمیشن کو دی ہے، اس پارٹی پر سارا نزلہ گر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنی گالا: عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی موجودگی، اسلام آباد پولیس کی وضاحت

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں کیوں چاہتا ہوں کہ تمام سیاسی جماعتوں کی فنڈ ریزنگ کا آڈٹ ایک ساتھ کریں کیونکہ مجھے پتا ہے ہم نے پیسے کیسے جمع کیے ہیں، ہمارے پاس ان کی کتابیں تیار ہیں جبکہ ان دو جماعتوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، ان کے پاس کوئی آڈٹ رپورٹ بھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے باوجود تحریک انصاف کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے اور اس میں ایسی جھوٹی چیزیں لکھی ہیں کہ جس دن اس پر عدالت میں صحیح معنوں میں تفتیش ہوگی، میں چیلنج کرتا ہوں کہ یہ ثابت ہوگا کہ ایک جماعت نے اس ملک میں صحیح معنوں میں پیسے اکھٹے کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہماری جماعت پر پابندی لگانے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ وہی سازش کا حصہ ہے کیونکہ یہ انتخابات میں اب ہرا نہیں سکتے، انہوں نے عارف نقوی کا نام لے لیا، وہ پاکستان کا رائزنگ اسٹار تھا، وہ تیزی سے اوپر جا رہا تھا، کے-الیکٹرک کی نجکاری ہم نے نہیں کی، ان دونوں جماعتوں کی حکومت میں کے-الیکٹرک عارف نقوی کو دی گئی تھی۔

'کتابیں پڑھ کر تصدیق نہیں کرتا، منیجمنٹ کمیٹی کلیئر کرتی ہے تو دستخط کرتا ہوں'

پارٹی اثاثوں کی تصدیق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں کتابیں پڑھ کر تصدیق نہیں کرتا، یہ عمل نیچے سے شروع ہوتا ہے، پہلے فنانس ڈیپارٹمنٹ کرتا ہے، اس کے بعد وہ آڈیٹر کے ساتھ بیٹھتے ہیں، پھر وہ رپورٹ پارٹی کی منیجمنٹ کمیٹی کے پاس جاتی ہے، جب منیجمنٹ کمیٹی کلیئر کرتی ہے تو میرے پاس آتی ہے، میں اس کے بعد دستخط کرتا ہوں جبکہ میں اپنے اثاثے ڈیکلیئر کرتا ہوں تو اس پر حلف نامہ دیتا ہوں کیونکہ اس کو میں دیکھتا ہوں۔

مزید پڑھیں: 'پنجاب حکومت میں عمران خان کی مداخلت پر مسلم لیگ (ق) کو کوئی پریشانی نہیں'

انہوں نے کہا کہ ایک توشہ خانہ کا کیس ہے، جو اس ملک کے صدر اور وزیر اعظم بنے ہیں، اسی طرح آرمی چیف اور جو لوگ اس ملک میں بڑے بڑے عہدوں پر رہے ہیں، سب کو تحفے ملتے ہیں، سب کو ملنے والے تحفوں کے حوالے سے تفتیش کریں کہ کیا انہوں نے جو بھی کام کیا ہے قانون کے دائرے میں کیا ہے یا کوئی چیز غیر قانونی کی ہے۔

'توشہ خانہ سے غیر قانونی طور پر آصف زرداری نے 3، نواز شریف نے ایک گاڑی لی'

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے پتا ہے کہ میں نے اس حوالے سے تمام چیزیں قانون کے دائرے میں رہ کر کی ہیں، آصف زرداری نے توشہ خانہ سے تین گاڑیاں لی ہیں جو آپ نہیں لے سکتے، مجھے بھی ایک گاڑی ملی تھی لیکن توشہ خانہ سے گاڑی نہیں لے سکتے، اسی طرح نوازشریف نے توشہ خانہ سے ایک گاڑی لی ہے یہ غیر قانونی ہے، مجھے یہ لوگ ان دو چیزوں میں نااہل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

'میری کردار کشی کے حوالے سے تیسرا مرحلہ سامنے آنے والا ہے'

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تیسرا مرحلہ بھی آپ کے سامنے آنے والا ہے، ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح عمران خان کی کردار کشی کی جائے کیونکہ ایک طریقہ پارٹی کو ختم کرنے یا نااہل کروانے کا مشکل مرحلہ ہے، دوسرا ہے کہ عمران خان کی کردار کشی کرکے اس کو کسی کیس میں پھنساؤ۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ کردارکشی کے لیے ان کو پتا ہے کہ کون سے میڈیا ہاؤسز ان کے ساتھ پوری طرح تعاون کریں گے، یہ جو 'اے آر وائی' کے اوپر انہوں نے ایکشن لیا ہے، یہ اسی پلان کا حصہ ہے کہ کوئی چینل جو میرا مؤقف رکھے، اس کو بند کر دو، جو یوٹیوبر میرا مؤقف رکھیں، ان کا منہ بند کردو، اتنا خوف پھیلا دو کہ کوئی میرا مؤقف ہی نہ رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اب سوشل میڈیا پر آئیں گے اور یہ کوشش کریں گے کہ کسی طرح عمران خان کو عوام میں ذلیل کیا جائے، میرا ایمان ہے کہ عزت صرف اللہ دیتا ہے۔

'کہاجارہا ہے پاکستان سے جاکر افغانستان میں ڈرون حملہ ہوا'

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہماری حکومت گرائی ہے کیا وہ مضبوط پاکستان چاہتے ہیں، کیا وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان لائف سپورٹ مشین پر رہے، ان کو تھوڑے تھوڑے پیسے دیتے رہو۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ پاکستان کی زمین استعمال ہوئی یا نہیں لیکن غیر ملکی اخبار کہہ رہے ہیں کہ کوئی ڈیل ہوئی ہے، پاکستان کے اوپر سے جا کر افغانستان میں ڈرون اٹیک کیا ہے۔

'خیبرپختونخوا میں ٹی ٹی پی حملے کر ریی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرگرمیاں دیکھ رہے ہیں اور حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز بتا رہے ہیں کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں، اس پر بھی مجھے حیرت ہے کہ یہاں تو وہ حکومت ہے جو آزاد پاکستان چاہتی ہے تو اس کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، مجھے اس میں بھی سازش نظر آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر 4 اگست کو احتجاج کا اعلان

'اسٹریٹ پاور ہے، ہم پورے پاکستان کو بند کرسکتے ہیں'

چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ہم نے صرف اور صرف پاکستان کا سوچا ہے، ہمارے پاس اسٹریٹ پاور ہے ہم پورے پاکستان کو بند کرسکتے ہیں، ہمارے ملک کے معاشی حالات ایسے ہیں کہ ہمیں ملک کی فکر کرنی چاہیے، اس لیے ہم مظاہرے بھی پُرامن کرتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے لوگوں کو توڑنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے کہ الیکشن میں کسی طرح یہ لوگ اتنے کمزور ہو جائیں اور پھر انگلینڈ سے نوازشریف آئے اور کہیں کہ دیکھیں عمران خان اور نوازشریف دونوں نااہل ہو سکتے ہیں، پھر الیکشن کروائیں، بنیادی طور پر یہ گیم ہے کہ کسی طرح ہمیں چھوٹا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو مشکل سے نکالنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کروائیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Aug 11, 2022 07:13am
پی ٹی آئ خود فوج سے لڑنے کی کوشش کررہی ہے

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024