شہباز گل کی بات شاید ٹھیک نہ ہو مگر قانونی راستہ موجود ہے، اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ شہباز گل نے جو بات کی ہو وہ ٹھیک نہ ہو لیکن واضح قانون موجود ہے، آپ عدالت کے سامنے جاکر مقدمہ بنائیں اور وہاں ان سے سوال کریں کہ آپ نے ایسا کیوں کہا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کے حوالے سے آج ہم عدالت میں پٹیشن جمع کروا رہے ہیں جو اب تک جمع کروائی جاچکی ہے، اس پٹیشن کے نکات بتانے سے پہلے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ دونوں معاملات ایک دوسرت سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسے سمجھنے کے لیے ہمیں گزشہ 4 مہینے کے واقعات کا جائزہ لینا پڑے گا جب ایک بند کمرے میں بیٹھ کر منصوبہ بنایا گیا اور حرام کے پیسوں سے لوگوں کے ضمیر خریدے گئے، بیرونی مداخلت سامنے آئی جس کی تصدیق سلامتی کونسل کی کمیٹی نے بھی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان لوگوں کو لگا کہ جو کچھ یہ کرنا چاہ رہے تھے وہ انہوں نے یہ کرلیا لیکن مسئلہ یہ ہوا کہ عمران خان کی شکل میں اس بار ایک غیرت مند لیڈر اس سازش کے خلاف کھڑا ہوگیا اور اس کے ساتھ پاکستان کی پوری قوم بھی کھڑی ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کو بغاوت، عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا، رانا ثنااللہ
اسد عمر نے کہا کہ موجودہ صورتحال پیدا ہونے کی وجہ 17 جولائی کا دن ہے جب ضمنی انتخابات میں عوام نے اس مصنوعی امپورٹڈ نظام کو مسترد کردیا اور ان سے پنجاب کا اقتدار چھین لیا، اس کے بعد سے یہ کھلبلی مچی ہوئی ہے، یہ بوکھلاہٹ یکا شکار ہیں اور ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ کس طرح اس کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہوگئی ہے جو اب پاکستان کے پرانے روایتی سیاسی نظام کے لیے خطرہ بن گیا ہے، اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے پہلے فرمائشی پریس کانفرنسز کی گئیں جس کے بعد الیکشن کمشین کی ایک رپورٹ ہمارے سامنے آگئی جس کے بعد 18 سے 20 کانفرنسز کرکے اس رپورٹ کی بنیاد پر طوفان کھڑا کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صبح سے شام تک حکومتی نمائندوں نے محض فارن فنڈنگ پر پریس کانفرنسز شروع کردیں جیسے اس ملک کو اور کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران جو کچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے، اے آر وائی کی نشریات معطل کی گئی، آدھی رات کو ان کے سینیئر نائب صدر عماد یوسف کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی اور رات ڈیڑھ بجے انہیں حراست میں لے لیا گیا، ان کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال اور اینکرز کے خلاف بھی ایف آئی آر کاٹ دی گئیں۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ’اغوا‘ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ
اسد عمر نے کہا کہ صحافت کرنے والے دیگر افراد بھی یہ جانتے ہیں کہ یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، جو بھی آواز اٹھائے گا اور حقیقت سامنے لے کر آئے گا اس کے ساتھ بھی یہی ہوگا، ایک ایک کرکے سب کی باری آنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے جو کہا ہوسکتا ہے آپ کو اس سے اتفاق نہ ہو کہ انہوں نے ٹھیک بات نہیں کی لیکن واضح قانون موجود ہے کہ آپ عدالت کے سامنے جاکر مقدمہ بنائیں اور وہاں ان سے سوال کریں کہ آپ نے ایسا کیوں کہا، وضاحت طلب کریں، بندوق کی بٹ مار مار کر شیشے توڑ کر گاڑی سے نکال کر حراست میں لینا اور نجی گاڑی میں لے جانا واضح کرتا ہے کہ یہ حکومت خود کو اندر سے کھوکھلا محسوس کر رہی ہے، طاقت کے استعمال سے ان کی آخری پھڑپھڑاہٹ نظر آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ان شا اللہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے، آج چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئندہ لائحہ عمل کا بھی اعلان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کسی کو ملک میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، رانا ثنااللہ
فوج پر تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ ’فوج کے بارے میں پارٹی پالیسی واضح ہے، عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کے لیے اُن سے زیادہ پاکستان کی فوج ضروری ہے، ایک مضبوط فوج پاکستان کے لیے لازمی ہے جس کو عوام کا اعتماد اور محبت حاصل ہو‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بنی گالا میں پنجاب پولیس نہیں آ رہی، یہ ابھی تک محض ایک خبر ہی ہے جو میں نے ٹی وی پر ہی دیکھی ہے، عمران خان نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی کبھی بنی گالا کو اپنا کیمپ آفس نہیں بنایا، یہ روایت تو مسلم لیگ (ن) نے ہی ڈالی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو اپنی طاقت کا اندازہ ہو گیا ہے، تمام سیاستدانوں اور تمام قوتوں کو واضح پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے پاکستان کے عوام کریں گے، کوئی اور نہیں کرے گا۔‘
’مقدمہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان کیلئے پی ٹی آئی بڑا خطرہ ہے‘
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اب میں فارن فنڈنگ کیس کے نکات پر بھی بات کرلیتا ہوں جس سے الیکشن کمیشن اچھی طرح واقف ہے، ایک مقدمہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان کے لیے پی ٹی آئی ایک بہت بڑا خطرہ ہے جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری کوشش یہ کی جارہی ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور فوج کے درمیان خلیج پیدا ہو، یہ ان شا اللہ بری طرح ناکام ہوں گے، یہ خطرناک کوشش ایک جھوٹے بیانے پر مبنی ہے، 50 فالوورز والے لڑکے کی ایک غلط ٹوئٹ کو بڑی سازش بنا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کو بنی گالا کی سیکیورٹی سنبھالنے کیلئے بھیج رہے ہیں، پی ٹی آئی رہنما
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 برسوں میں فضل الرحمٰن، خواجہ آصف، مریم نواز، نواز شریف اور آصف زرداری کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں کہ کس کی سوچ فوج مخالف ہے، یہ سب پاکستان کے ریکارڈ میں موجود ہے اور سوشل میڈیا کے دور میں آج کل کچھ چھپتا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت شہباز گل کو یہ حق حاصل ہے کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ اس کی صفائی پیش کر سکیں لیکن کیا آپ نے موجودہ وزیراعظم کے بڑے بھائی کا بیان نہیں سنا؟ کیا انہوں نے فوجی افسرٓن اور جوانوں کو باقاعدہ مخاطب کرکے حکم عدولی کرنے کو نہیں کیا تھا؟ کیا نواز شریف سے کسی نے سوال پوچھا؟ کیا ان کی ایف آئی آر کاٹی گئی؟ کیا ان کی گاڑی کے شیشے توڑ کر ان کو بھی اٹھا کر لے جایا گیا؟ جس چینل پر ان کے بیان چلے کیا ان چینل کو بند کیا گیا؟
’فارن فنڈنگ کیس میں 4 بنیادی خامیاں ہیں‘
اسد عمر نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 4 بنیادی خامیاں ہیں، پہلی یہ کہ اس میں حقائق جھوٹے ہیں، دوسرا یہ کہ اس میں پاکستان اور باہر کے ممالک کے قانون کی غلط تشریح کی گئی ہے، تیسرا یہ کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو اس کو حاصل ہی نہیں ہے اور چوتھی چیز یہ ہے کہ اس رپورٹ میں واضح جانبداری نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ برسٹل انجینئرنگ ایک پاکستانی کی کمپنی ہے جبکہ رومیتا شیٹی نے ایک پاکستانی شہری سے شادی کر رکھی ہے جن کے ساتھ اُن کا جوائنٹ اکاؤنٹ ہے۔
مزید پڑھیں: اے آر وائی نیوز کو حکومت مخالف 'نفرت انگیز مواد' نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ بیرونِ ملک رجسٹرڈ پبلک یا نجی کمپنی سے پیسے نہیں لے سکتے، بلکہ صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بارے میں لکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی فنڈنگ کو غیر قانونی قرار دے کر الیکشن کمیشن نے حقائق غلط پیش کیے ہیں جبکہ اس نے آئین کی تشریح کا سپریم کورٹ کا اختیار بھی استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان مچایا گیا کہ عمران خان نے غلط بیان حلفی دیا ہے جبکہ وہ بیان حلفی ہے ہی نہیں بلکہ سرٹیفکیٹ ہے، بیان حلفی وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ سے متعلق ہو، عمران خان نے جس سرٹیفکیٹ پر دستخط کیے اس پر لکھا ہوا ہے ’میری معلومات کے مطابق‘ یعنی ’جو میرے پاس معلومات ہیں اُن کے مطابق‘، قانون کے اندر کوئی گنجائش نہیں ہے کہ اس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر کوئی ایکشن لیا جائے۔