ملک بھر میں 10 محرم الحرام کے جلوس سخت سیکیورٹی میں مقررہ منزل پر پہنچ کر اختتام پذیر
ملک بھر میں 10 محرم الحرام کے ماتمی جلوس سخت حفاظتی انتظامات کے تحت روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ منزل پر پہنچ کر پرامن انداز میں اختتام پذیر ہوگئے جبکہ مختلف علاقوں میں موبائل فون سروسز معطل رہیں۔
ملک بھر میں آج یوم عاشور (10 محرم الحرام) مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا جس کا مقصد میدان کربلا میں سخت ترین مصائب کا سامنا کر نے کے باوجود حق اور سچ کا پرچم تھام کر اپنی اور اپنے رفقا کی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ و دیگر شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔
ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں سخت سیکیورٹی میں ماتمی جلوس نکالے گئے جس میں عزادار ماتم اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے شہدائے کربلا پر ڈھائے گئے مظالم کو یاد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں 9 محرم الحرام کے جلوس سخت سیکیورٹی میں مقررہ منزل پر پہنچ کر اختتام پذیر
اس موقع پر علمائے کرام و ذاکرین اپنی تقاریر میں حضرت امام حسین کی عظیم اور روشن تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا۔
عاشورہ کے سلسلے میں ملک بھر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات مرتب کیے گئے اور متعدد علاقوں میں موبائل سروس معطل رہی۔
شام کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ محرم الحرام کے پہلے 10 دنوں میں ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
انہوں نے جلوسوں اور مجالس کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرنے پر سیکیورٹی اداروں کی تعریف کی۔
دریں اثنا، وزیراعظم کے دفتر سے جاری ٹوئٹر پیغام میں شہباز شریف نے پرامن یوم عاشورہ پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ، وزارت داخلہ، صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ عاشورہ پرامن ماحول میں منعقد ہوا اور کوئی نا خوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس، رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے افسران اور جوانوں کو شاباش دیتا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دن رات سخت گرمی اور مشکل حالات میں عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنے والی پولیس کو خاص طور پر شاباش دیتا ہوں۔
کراچی میں یوم عاشور
کراچی میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس صبح 9 بجے نشتر پارک سے برآمد ہوا جس میں عزادار نوحہ خوانی کررہے ہیں، اس موقع پر سیکیورٹی کیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
مرکزی جلوس نشتر پارک سے برامد ہو کر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان کھارادر پر اختتام پذیر ہو گا۔
دریں اثنا ٹریفک پولیس کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس راستے سے آنے والی ٹریفک کو جوبلی مارکیٹ، نشتر روڈ اور دیگر علاقوں کی جانب موڑ دیا جائے گا۔
نشتر پارک میں یومِ عاشور کی مرکزی مجلس سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا، جلوس کی گزرگاہوں پر پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات ہیں، نشانہ باز اسنائپر سے مسلح اہلکار بلند عمارتوں پر تعینات کیے گئے ہیں۔
جلوس کی فضائی نگرانی کے علاوہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے بھی نگرانی کی جا رہی ہے، جلوس کی گزرگاہوں سمیت مختلف مقامات پر موبائل فون سروس معطل ہے۔
کراچی اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں ماتمی جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے 55 ہزار سے زائد پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور عاشورہ کے لیے جامع سیکیورٹی پلان کے تحت موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل رکھی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: عاشورہ کیلئے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے گئی
ترجمان سندھ پولیس نے کہا کہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے اسنائپرز کو بھی جلوس کے راستوں پر تعینات کیا گیا ہے، متبادل راستوں/سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے ایک ہزار ٹریفک پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
سندھ پولیس نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال کی صورت میں اس کی ہیلپ لائن کے ذریعے پولیس کو اطلاع دیں۔
گزشتہ روز حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے صوبائی وزرا شرجیل میمن اور سعید غنی کے ہمراہ سینٹرل پولیس آفس کا دورہ کیا اور جلوسوں کی نگرانی کے کام کا جائزہ لیا۔
سندھ حکومت نے 8 سے 10 محرم تک جلوسوں اور مجالس کے دوران میڈیا چینلز کی ویڈیو ریکارڈنگ کے لیے استعمال ہونے والے ہیلی کیم یا ڈرون پر پابندی عائد کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام کا چاند نظر نہیں آیا، عاشورہ 9 اگست کو ہوگا
اسلام آباد
اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ دارالحکومت میں مرکزی جلوس قصر زینبیہ سے نکالا گیا۔
قبل ازیں اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے کہا تھا کہ دارالحکومت میں 10 اور 11 محرم کو موبائل فون سروس معطل رہے گی۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا تھا کہ 10 محرم کو صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اور 11 محرم کو بری امام کے علاقوں میں صبح 9 بجے سے رات 10 بجے تک موبائل فون سروس دستیاب نہیں ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں سیکیورٹی کی سطح کو بڑھا کر ‘ریڈ الرٹ’ کر دیا گیا ہے اور ضلع میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 6 ہزار اہلکار اور مرکزی جلوس کے راستے میں واقع عمارتوں کی چھتوں پر سنائپرز تعینات رہیں گے۔
لاہور میں یومِ عاشور
لاہور میں نثار حویلی سے برآمد ہونے والا یوم عاشور کا مرکزی جلوس روایتی راستوں پر رواں دواں ہے، یہ جلوس دوپہر کو رنگ محل چوک پہنچے گا جہاں نماز ظہرین ادا کی جائے گی۔
بعد ازں یہ جلوس پانی والی تالاب، تحصیل بازار اور بھاٹی گیٹ سے ہوتا ہوا شام کو کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔
مرکزی جلوس میں عزاداروں کی بڑی تعداد شریک ہے جن کی جانب سے زنجیر زنی اور نوحہ خوانی کی جارہی ہے۔
مرکزی جلوس کے راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں، واک تھر گیٹ بھی نصب ہیں اور عزاداروں کو مکمل جامع تلاشی کے بعد جلوس میں شامل ہونے کی اجزات دی جارہی ہے، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ڈی سی آفس سے براہراست نگرانی کی جارہی ہے۔
پشاور
پشاور میں یوم عاشور پر مختلف امام بارگاہوں سے 12 جلوس برآمد ہوں گے، پہلا جلوس امام بارگاہ آغاسید شاہ رضوی مینا بازار سے برآمد ہو چکا ہے۔
شہر میں جلوسوں کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، ساڑھے 11 ہزار اہلکار تعینات ہیں، اندورن شہر کو مکمل سیل کردیا گیا ہے اور موبائل فون سروس جزوی طورپر بند ہے۔
ترجمان ڈبلیو ایس ایس پشاور نے بتایا کہ مختلف روڈ، گلی اور محلوں میں صفائی ستھرائی کا عمل جاری ہے، ڈبلیو ایس ایس پی کے 300 سے زائد اہلکار محرم الحرام کی خصوصی ڈیوٹی پر تعنیات ہیں جو 3 شفٹوں میں جلوس کے راستوں اورمجالس کے موقع پرخدمات فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 25 منی ڈمپرز کے ذریعے کوڑا اٹھایا جا رہا ہے، جلوس روٹس پر چھڑکاؤ کرکے چونا ڈالا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم محرم الحرام سے عملہ خصوصی ڈیوٹی پرموجود ہے، محرم میں شہر بھر میں 450 سے زائد مین ہولزپرڈھکن تبدیل کئے گئے ہیں، کھلی نالیوں کو بھی ڈھک دیا گیا، معمول کی خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ میں یومِ عاشور
بلوچستان شیعہ کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کوئٹہ میں مرکزی جلوس علمدار روڈ پر واقع امام بارگاہ حسینیہ سید آباد سے شروع ہوا اور توغی روڈ، لیاقت بازار اور پرنس روڈ سے ہوتا ہوا واپس علمدار روڈ پر پہنچے گا، جہاں رات 8 بجے کے قریب اختتام پذیر ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس دوران شیعہ علما باچا خان چوک پر خطاب کریں گے جہاں نماز ظہرین ادا کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام کے جلوس کیلئے سیکیورٹی کے انتظامات مکمل
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان شعیہ کانفرنس کے رضا کار فورسز کے ہمراہ ڈیوٹی کے فرائض انجام دیں گے، جلوس میں شرکت کیلئے میجر محمد علی شہید روڈ اور میکانگی روڈ گھوڑا اسپتال سے انٹری دی جائے گی۔
ڈی آئی جی پولیس فدا حسین نے کہا کہ جلوس کے راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، 5 ہزار پولیس جبکہ ایف سی و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں بھی سیکیورٹی پر معمور ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جلوس کے سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹر سیمت فضائی نگرانی بھی کی جائے گی، جلوس کے راستوں پر موجود کاروباری مراکز کو سیل کرنے ساتھ ساتھ ملحقہ سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فل پروف بنانے کے لیے موبائل فون سگنل بھی صبح 6 سے رات 8 بجے تک بند رہیں گے، پاک افواج کی 3 بٹالین اسٹینڈ بائی پر ہوں گی۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی پولیس فدا حسین نے بتایا تھا کہ شہر میں 24 امام بارگاہوں کو انتہائی حساس جبکہ 23 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
دیگر چھوٹے بڑے شہروں سے بھی آج ماتمی جلوس برآمد ہو رہے ہیں جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل پر اختتام پزیر ہوں گے۔
یوم عاشور کے موقع پر صدر، وزیراعظم کے پیغامات
یوم عاشور کی مناسبت سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف نے علیحدہ علیحدہ پیغامات جاری کیے۔
صدر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسلامی تاریخ میں محرم الحرام نہایت عزت و احترام اور فضیلت والا مہینہ ہے، اس مہینے میں جہاں اسلامی تاریخ کے اہم ترین واقعات رونما ہوئے وہیں یومِ عاشورہ یعنی 10 محرم الحرام کا دن بھی امت مسلمہ کے نزدیک خصوصی اہمیت و فضیلت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن حضرت امام حسین (رضی اللہ عنہ) نے ایک ظالم حکمران کی بیعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے دین کی سربلندی اور حق و صداقت کی خاطر اہلِ بیت اور دیگر جانثار ساتھیوں کے ہمراہ جامِ شہادت نوش فرمایا، نواسہ رسولۖ نے کربلا کے تپتے ہوئے میدان میں حق کی خاطر اپنا سر تو کٹوا دیا مگر اسے باطل قوتوں کے سامنے جھکنے نہ دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ‘آئیں، ہم آج کے دن عہد کریں کہ ہم اسوہ امام حسین (رضی اللی عنہ) پر عمل پیرا ہونے کی بھرپور کوشش کریں گے اور جذبہ ایثار و قربانی سے سرشار ہوکر اپنے ہم وطنوں، بالخصوص جنہیں سیلابی صورتحال کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، کی خدمت کریں گے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے ملک کو ترقی و خوشحالی کا گہوارہ بنائے اور ہمیں تمام بلاؤں سے محفوظ رکھے، آمین’۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے خاندان کی عظیم قربانی نے حق و باطل اور ظالم و مظلوم کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے ایک اخلاقی اصول قائم کیا جس نے حق خود ارادیت کی جدوجہد کو متحرک کیا۔
ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ بے آوازوں کی آواز ہیں اور اتحاد، اخوت، اخلاق اور سچائی کے علمبردار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی جانب سے باطل کے خلاف مزاحمت اور انحراف کا پیغام انسانیت کو اخلاق کے عالمی نظام کی خواہش کی ترغیب دیتا رہے گا جو مساوات اور آزادی کے عالمگیر اصولوں پر مبنی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انسانیت کو ایسے وقت میں امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے مثالی کردار سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے جب اسے متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے اور یہ اس بندش کو توڑنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ صبر، وفاداری، اتحاد اور رواداری کی خوبیاں تقسیم اور انتشار کی قوتوں کو شکست دے سکتی ہیں۔