کراچی میں جاری شدید لوڈشیڈنگ پر سیاسی جماعتوں کی کے-الیکٹرک کی مذمت
شہر میں حالیہ ٹھنڈے اور ابر آلود موسم کی وجہ سے بجلی کی کم طلب کے باوجود 'کے الیکٹرک' کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے جاری شدید لوڈشیڈنگ پر اہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے بجلی کمپنی کی 'غیر انسانی کاروباری حکمت عملی' کی مذمت اور اس کی کارکردگی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، جو مرکز میں مخلوط حکومت کے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے، نے کے-الیکٹرک پر دوسروں کی قیمت پر اپنے ذاتی مفادات کو بالاتر رکھنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ایم کیو ایم نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کے الیکٹرک لوگوں کی تکالیف کی پرواہ کیے بغیر صرف اپنے کاروباری مفادات کو مقدم رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسم بہتر ہونے کے باوجود طویل لوڈشیڈنگ، شہریوں کو اذیت کا سامنا
پارٹی نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف حد سے زیادہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیں اور کے الیکٹرک کو لگام دیں۔
ایم کیو ایم پی کے سینئر رہنما وسیم اختر نے متنبہ کیا کہ اگر اتحادی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، ایم کیو ایم کے ساتھ کیے گئے تحریری معاہدوں کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی پارٹی مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے آزاد ہوگی۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی ملک کی عدلیہ اور مسلح افواج کی تضحیک کرنے والوں کی کبھی حمایت نہیں کرے گی۔
دوسری جانب سال 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے سب سے بڑا انتخابی مینڈیٹ حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا کہ حکومت اور یوٹیلیٹی کمپنی کے درمیان 'الزامات کا کھیل' جاری ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی:کے الیکٹرک پاور پلانٹ میں خرابی، شہریوں کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا
سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی کے رہنما خرم شیر زمان نے ایک بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت نے 'کے الیکٹرک' اور کمپنی نے اسلام آباد کو بجلی کی قلت، لوڈشیڈنگ، نقصانات وغیرہ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک کے ساتھ ایک بھی میٹنگ نہیں کی، جبکہ 'کراچی کے شہری گزشتہ ایک ہفتے سے جہنم جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں'۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کے الیکٹرک کے خلاف اپنی جماعت کی جدوجہد کو دہرایا اور کہا کہ ابراج گروپ کے سابق سربراہ عارف نقوی کی تیزی سے بگڑتی کارکردگی اور کرپشن کی حالیہ کہانیوں کے درمیان یہ ایک عوامی تحریک میں تبدیل ہوگئی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت، پاور یوٹیلیٹی کے مالیاتی کھاتوں کے فرانزک آڈٹ کا حکم دے۔
یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک حکومت کے ساتھ کیے وعدوں سے پھر گئی، لوڈشیڈنگ میں کمی کا کوئی امکان نہیں
انہوں نے کہا کہ 'آپ کو ہر ایک سیاسی جماعت عوامی دباؤ میں کے الیکٹرک کی مذمت کرتی نظر آئے گی'۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ لیکن آپ کو عارف نقوی اور اس کے ابراج گروپ سے سوال کرنے والا ایک بھی رہنما نہیں ملے گا کیونکہ تمام سیاسی جماعتیں اور ان کے رہنما اس کے گندے کھیل سے مستفید ہوتے ہیں۔
ادھر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) نے بھی شہر میں غیر اعلانیہ اور اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرنے پر 'کے الیکٹرک' کی مذمت کی۔
پی ایس پی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی میں بجلی پیدا کرنے اور تقسیم کرنے پر کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم ہونی چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے پاور کمپنیوں کو مزید لائسنس دے۔