‘کیا وائسرائے ہیں’، شیریں مزاری کی امریکی سفیر کے دورہ طورخم پر تنقید
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی جانب سے ملک کے ‘حساس علاقوں’ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے سفیر کو ‘وائسرائے’ قرار دے دیا۔
شیریں مزاری نے ٹوئٹ میں کہا کہ امریکی سفیر اور ان کا گینگ طورخم جاتے ہوئے پاکستان کے حساس علاقوں کے اوپر سے گزر رہا ہے، زمین کا سروے کر رہا ہے، اور انہیں سرکاری بریفنگ اور ریڈ کارپٹ دیا گیا ہے، ان علاقوں میں عام پاکستانی شہری نہیں جا سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا ڈونلڈ بلوم وائسرائے ہیں اور اس کا نام اور تکبر سب پر حاوی ہے؟ امریکی سازش کے تحت حکومت کی تبدیلی کا ایک اور نکتہ پورا ہوا۔
شیریں مزاری کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں ڈونلڈ بلوم کو ہیلی کاپٹر میں طورخم بارڈر جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، اور سیکیورٹی حکام انہیں بریفنگ دے رہے ہیں۔
بعد ازاں، دن کے آخر میں سابق انسانی حقوق کی وزیر نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کی جانب سے صوبائی حکومت کو 36 گاڑیاں حوالے کرنے کی تقریب میں خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کے ساتھ امریکی سفیر کی شیئر کی گئی تصاویر پر ردعمل کا مظاہرہ کیا۔
یی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ تصاویر شیئر کرنے والوں کو یہ احساس نہیں تھا کہ حکومت سے حکومت کے درمیان اس طرح کے سماجی اقتصادی پروگرام معاہدوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں اور یہ ‘معمول’ ہے۔
شیریں مزاری نے سوال اٹھایا کہ ایک سفیر کا ‘حساس علاقوں’ میں جانا اور اسے رسائی فراہم کرنا ‘سیکیورٹی کا معاملہ’ ہے، تو کیا امریکا کے ساتھ اب سیکیورٹی کا معاہدہ ہے؟ اگر ہے تو ہمیں معلوم ہونا چاہے۔
دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سازش کے دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کے سرپرستوں کے اقتدار کی شکل میں پاکستان آج فسطائیت کےنرغے میں ہے، کیا ہمارے لوگ بھی خوف میں مبتلا ہو کر اس سازش کے سامنے سرجھکائیں گے یا بحثیت ایک قوم اس کڑےامتحان کا سامنا کریں گے؟
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ امریکی سازش کے تحت ان کی حکومت کو ہٹایا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اسسٹنٹ سیکریٹری اسٹیٹ برائے وسطی اور جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو کو ان کے ‘متکبرانہ انداز اور رویے’ پر برطرف کیا جائے۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈونلڈ لو نے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کو دھمکی آمیز انداز میں کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہونے پر پاکستان کو نتایج بھگتنے ہوں گے جبکہ کامیابی کی صورت میں معاف کردیا جائے گا۔