• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'جن رہنماؤں کو ایف آئی اے نے طلب کیا ہے وہ 12-2011 میں عوامی عہدوں پر فائز نہیں تھے'

شائع August 7, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم جہلم اور پوٹھوہار کے لوگوں سے زیادہ شہدا کا دکھ کسی کو نہیں ہوسکتا— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم جہلم اور پوٹھوہار کے لوگوں سے زیادہ شہدا کا دکھ کسی کو نہیں ہوسکتا— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارٹی کے جن رہنماؤں کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے طلب کیا ہے وہ 12-2011 میں عوامی عہدوں پر فائز نہیں تھے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسد قیصر، عمران اسمٰعیل، علی زیدی سمیت پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کو ایف آئی اے نے نوٹس جاری کردیے ہیں، ہمارے دفتر کے 4 ملازمین کو بھی ایف آئی اے نے طلب کیا ہے، اس لیے میں آج اس حوالے سے تفصیلات آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ یہ کُل 13 اکاؤنٹس ہیں جن میں ہمارے لوگوں کو موصول ہونے والی کُل رقم 2 کروڑ روپے ہے، مریم اورنگزیب بدقسمتی سے پاکستان کی وزیر اطلاعات بن گئی ہیں ارو بڑھ چڑھ کر ایسی باتیں کر رہی ہیں جیسے ان اکاؤنٹس میں کتنے ارب منتقل ہوگئے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 2019 میں الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گئے اصل دستاویزات میں یہ 2 کروڑ روپے ڈکلیئر تھے اور اس کے بعد 23 اکتوبر 2019 کو بھی الیکشن کمیشن کے سامنے یہ 13 اکاؤنٹس ڈکلیئر کیے گئے تھے۔

'رانا ثنااللہ اپنی اوقات سے بڑھ کر باتیں کر رہے ہیں'

انہوں نے کہا کہ یہ 2 کروڑ روپے اس لیے منتقل کیے گئے کیونکہ 2012 میں جب فنڈنگ مکمل ہوئی تو 2013 میں الیکشن تھے، ان الیکشنز کے انعقاد کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مختلف دفاتر کو انتظامی معاملات چلانے کے لیے یہ پیسہ منتقل کیا گیا، عارف علوی پی ٹی آئی کراچی کا آفس چلا رہے تھے اس لیے ان کو کراچی میں پیسے بھیجے گئے، زمزمہ میں پی ٹی آئی آفس عمران اسمٰعیل چلا رہے تھے اس لیے ان کو بھی پپیسے بھیجے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فواد چوہدری

سابق وزیرا اطلاعات نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ رانا ثنااللہ اپنی اوقات سے بڑھ کر باتیں کر رہے ہیں، پاکستانی کی 80 فیصد آبادی پر اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ہے، دو بڑے صوبے مکمل طور پر پی ٹی آئی کے پاس ہیں، رانا ثنااللہ صرف کوہسار کے اسی ایچ او ہیں اس لیے ان کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ ایف آئی اے کس حیثیت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو نوٹس جاری کر رہا ہے، یہ تمام لوگ 12-2011 میں عوامی عہدوں پر فائز نہیں تھے، اس لیے ہم عدالت گئے ہیں، اگر عدالت نے ہمیں کہا کہ آپ نے ایف آئی اے سے تعاون کرنا ہے تو ہم کریں گے۔

'25 مئی کے واقعات پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے'

فواد چوہدری نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 25 مئی کے واقعات پر ایف آئی آر کی درجنوں درخواستیں آرہی ہیں جن میں رانا ثنااللہ، عطا تارڑ، احمد ملک اور حمزہ شہباز نامزد ہیں، لہٰذا ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو ان تمام لوگوں کو طلب کرے گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم سے ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کی امید کی جارہی ہے اسی طرح ہمیں امید ہے کہ یہ لوگ بھی جے آئی ٹی کے ساتھ ان تحقیقات میں تعاون کریں گے اور اسلام آباد میں نہیں چھپیں گے۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس کے علاوہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے بھی وزیر اعلیٰ پنجاب پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پنجاب حکومت اس کیس کو بھی تیزی سے آگے بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وفاقی حکومت اس ضمن میں ہمارے ساتھ تعاون کرے گی اور اگر پولیس کو یہ لوگ مطلوب ہوں گے تو ان لوگوں کو عہدے سے ہٹا کر ان کی گرفتاری کی اجازت دی جائے گی۔

'الیکشن کمیشن جانبدار، نااہل لوگوں پر مشتمل ہے'

فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں سپریم کورٹ نے ایک حکم جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ کا اکٹھا فیصلہ سنائے گا تاکہ لوگ موازنہ کر سکیں کہ سیاسی جماعتیں کیسے فنڈنگ کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کے سردار اظہر نے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی کہ 19 سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کا آڈٹ ہونا چاہیے، پاکستان کے قانون کے تحت یہ آڈٹ ہر سال ہونا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے اس پر عملدرآمد نہیں کیا، اس سے اندازہ لگالیں کہ الیکشن کمیشن نہ صرف جانبدار ہے بلکہ نااہل لوگوں پر بھی مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کا مشورہ

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ بھی اسی نااہلی اور جانبداری کے نتیجے میں آیا ہے اور ان شا اللہ عاشور کے بعد یہ فیصلہ عدالت میں چیلنج ہوگا اور جو بھی نتیجہ ہوگا اس کے مطابق ہم آگے چلیں گے۔

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان شا اللہ بدھ کو ہم عدالت میں یہ درخواست دائر کر رہے ہیں کہ 15 روز کے اندر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹس کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے اور جے یو آئی (ف) کے اکاؤنٹس کی بھی جانچ کی جائے جو غیبی امداد پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹس کا آڈٹ نہیں ہے، اس میں آنے والے فنڈز کے ذرائع کا بھی پتا نہیں ہے، اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے ریکارڈ کے مطابق انہوں نے 2013 کے الیکشن میں میڈیا مہم پر ایک ارب 30 کروڑ روپے خرچ کیے جو ان کا پسندیدہ کام ہے لیکن یہ پیسہ کہاں سے آیا ہے اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

'ایک سیاسی جماعت دوسری سیاسی جماعت کی فنڈنگ نہیں کر سکتی'

فواد چوہدری نے کہا کہ اب پیپلز پارٹی کی بات کر لیتے ہیں جو 2 حصوں میں ہے، ایک پاکستان پیپلز پارٹی اور دوسری پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز ہے، پیپلز پارٹی نے بڑا دلچسپ جواب لکھا ہے کہ ہمیں پیسے پیپلز پارٹی پارلیمینٹیریز نے دیے ہیں جبکہ قانون کے مطابق ایک سیاسی جماعت دوسری سیاسی جماعت کی فنڈنگ کر ہی نہیں سکتی، معلوم نہیں الیکشن کمیشن نے اسے کیسے قبول کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کا 2011 میں 41 کروڑ 47 لاکھ سے زائد کا اوپننگ فنڈ ہے لیکن اس رقم کے ذرائع نہیں بتائے گئےاور اس اکاؤنٹ کا آڈٹ بھی نہیں کیا گیا، پارٹی سربراہ کا سرٹیفکیٹ اور اخراجات کی تفصیل بھی موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو تبدیل کرنے کیلئے (ن) لیگ، پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کو کیوں بچا رہا ہے؟ الیکشن کمیشن کی پہلے بھی عزت نہیں تھی اور اب تو بالکل نہیں رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے الیکشن کمیشن کو اپنی ساکھ کی پرواہ نہیں لیکن اگر تھوڑا بہت خیال ہے تو آئیں کے مطابق ان پر کارروائی کرے اور 15 روز کے اندر فیصلہ دے۔

'کس مائی کے لال میں ہمت ہے کہ عمران خان کو نااہل کرے'

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مہم میں زیادہ تر وہ صحافی متحرک ہیں جن کی ہمدردیاں ساری عمر حامد کرزئی اور اشرف غنی کے ساتھ رہی ہیں، پی ٹی ایم کے حامیوں کو بھی بڑی تکلیف ہے، بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی عمران خان سے بڑی تکلیف ہے اور ان کے ساتھ جے یو آئی (ف) بھی مل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب لوگ مل کر عمران خان کو نااہل کروانے کی مہم چلانا چاہ رہے ہیں، کس مائی کے لال میں ہمت ہے کہ عمران خان کو نااہل کرے، عمران خان کے بغیر پاکستان کی سیاست کیا ہے، یہ 'ایک بمقابلہ تمام' والی صورتحال ہے، ایک جانب عمران خان ہے اور مقابلے میں یہ سارے جوکر اکٹھے ہوگئے ہیں، تو کیا آپ پاکستان میں ون پارٹی سسٹم لانا چاہتے ہیں؟

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت ختم ہوگئی ہے، فواد چوہدری

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر پاکستان میں جمہوریت ہے تو عمران خان سے مقابلہ کرنا پڑے گا، آپ الیکشن صرف اس لیے نہیں کروا رہے ہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ اگر آج انتخابات ہوئے تو عمران خان دو تہائی اکثریت سے جیت جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آخری مرحلے کی تیاری کرلی ہے، 13 اگست کو تاریخی جلسہ ہوگا جس میں ہم اپنا آئندہ لائحہ عمل دے دیں گے، ہم انہیں انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔

'کچھ لوگ شہیدوں پر سیاست کر رہے ہیں، گھٹیا باتیں نہ کی جائیں'

فواد چوہدری نے کہا کہ میں کل سے دیکھ رہا ہوں کہ کچھ لوگ شہیدوں پر سیاست کر رہے ہیں، اس ملک میں فوج پر سب سے گھٹیا اور رکیک حملے خواجہ آصف نے کیے ہیں جو پاکستان کے وزیر دفاع بن کر بیٹھا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ ہم جہلم اور پوٹھوہار کے لوگوں سے زیادہ شہیدوں کو دکھ کسی کو نہیں ہوسکتا، اس لیے اس طرح کی گھٹیا باتیں نہ کی جائیں، سیاسی فیصلوں کی وجہ سے کچھ معاملہ ہوا ہے لیکن بہرحال وہ ٹھیک ہوجائے گا۔

سابق وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان شا اللہ اس حکومت کے آخری دن ہیں، ہم بڑی تیزی سے عام انتخابات کی جانب جا رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024