• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'پنجاب حکومت میں عمران خان کی مداخلت پر مسلم لیگ (ق) کو کوئی پریشانی نہیں'

شائع August 7, 2022
سیکریٹری اطلاعات عمران مسعود نے کہا عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں  تو پارٹی ایسا کرنے کے لیے تیار ہے—فائل فوٹو:ٹوئٹر
سیکریٹری اطلاعات عمران مسعود نے کہا عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں تو پارٹی ایسا کرنے کے لیے تیار ہے—فائل فوٹو:ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان چوہدری پرویز الٰہی کی زیر قیادت موجود پنجاب حکومت کو عملی طور پر اسلام آباد سے چلانا چاہتے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ق) کو سینئر اتحادی پارٹنر کی جانب سے صوبے کے اہم معاملات میں ہدایات جاری کرنے کی حکمت عملی سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ صوبے میں انتظامیہ، پولیس اور دیگر اہم عہدوں پر تبادلے اور پوسٹنگ کے لیے افسران کے ناموں کی فہرستیں سابق وزیراعظم کی بنی گالہ رہائش گاہ سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی جا رہی ہیں جب کہ عمران خان مبینہ طور پر عثمان بزدار ماڈل کو ہی صوبے میں دہرانا چاہ رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات میاں عمران مسعود کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی پی ٹی آئی چیئرمین کا اعتماد حاصل کرنے کی خواہشمند ہے، اس لیے وہ گورننس کے معاملات میں عمران خان کی ہدایت پر عمل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی 21 رکنی نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) پی ٹی آئی کو کسی بھی صورت میں شرمندہ نہ کرنے کے لیے پرعزم ہے جب کہ پارٹی نے کابینہ کی تشکیل کے پہلے مرحلے میں اپنے اراکین کے لیے کوئی وزارت بھی طلب نہیں کی۔

اس سوال پر کہ کیا یہ ماڈل کامیاب ہو گا جب کہ یہ عثمان بزدار اور عارف نکئی کیسز میں ناکام ہو چکا ہے عمران مسعود نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بالا دونوں سیاست دان سیاست میں نو وارد اور نہ تجربہ کار تھے جب کہ موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو 07-2002 کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ بطور وزیراعلیٰ کام کرنے کا کامیاب تجربہ ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے وزیر اعظم ہاؤس سے عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلی محمود خان کو کنٹرول کیا لیکن ان کا منصوبہ ناکام ہو گیا جب کہ دونوں صوبائی حکومتوں نے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کابینہ کے 21 اراکین کے نام فائنل، بزدار ٹیم کے اہم افراد نظر انداز

اسی طرح سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو 96-1993 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران منظور وٹو اور عارف نکئی کو قابو نہیں کر سکیں۔

عمران مسعود نے مزید کہا کہ پرویز الہیٰ بطور وزیراعلیٰ پنجاب پی ٹی آئی کے ساتھ بالکل مختلف کردار میں نظر آئیں گے جب کہ اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر وہ پی ٹی آئی پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپناتے تھے۔

مسلم لیگ (ق) کی قیادت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، ان کی توجہ کا واحد مرکز اور مقصد عمران خان کی رہنمائی کے مطابق کام کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات میں اتحاد کی جیت حاصل کرنا ہے۔

عمران مسعود نے اپنی پارٹی کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ جب بھی عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں جب کہ مسلم لیگ (ق) کے پاس پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024