• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی نے 9 حلقوں میں ضمنی انتخاب کے شیڈول کو چیلنج کردیا

شائع August 6, 2022
پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری کی جانب سے متفرق درخواست دائر  کی گئی—فائل فوٹو: ہائیکورٹ ویب سائٹ
پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی—فائل فوٹو: ہائیکورٹ ویب سائٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی انتخاب کا جاری کردہ شیڈول اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

مذکورہ نشستیں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد خالی ہوئی تھیں جن میں 9 جنرل نشستوں جبکہ 2 مخصوص نشستیں شامل تھیں۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری

دریں اثنا پی ٹی آئی نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری عدالت میں چیلنج کردی تھی۔

تاہم ایک روز قبل ہی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کے تمام 9 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں خود حصہ لیں گے۔

دوسری جانب آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی جس میں 9 حلقوں کے لیے الیکشن کمیشن کا جاری انتخابی شیڈول چیلنج کیا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست زیر التوا ہے جس پر عدالت 4 اگست کو درخواست پر سماعت کرکے نوٹس جاری کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں: استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کےخلاف درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن کو نوٹس

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو عدالت کے جاری کردہ نوٹس کا معلوم ہونے کے باوجود انتخابی شیڈول جاری کردیا گیا۔

متفرق درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا پانچ اگست کو جاری کردہ انتخابی شیڈول معطل کیا جائے اور اسے پی ٹی آئی کے مرکزی کیس کے فیصلے تک معطل رکھا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اگر شیڈول معطل نہ کیا گیا تو درخواست گزار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا جو عدالتی فیصلے کی منتظر درخواست کا مقصد ختم کردے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024