کوکو پاؤڈر یا بیج بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت، تحقیق
برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود پیمانے پر کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے حاصل ہونے والے کوکو بیج یا پاؤڈر کا استعمال بلڈ پریشر کو کنٹرول سمیت شریانوں کی سختی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
کوکو بیج یا پاؤڈرعام طور پر چاکلیٹ، کافی، چائے کی پتی، آئس کریم، مشروبات اور ادوایات بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اسے کاکاؤ یا کاکو بھی کہا جاتا ہے مگر عام طور پر اسےکوکو کہا جاتا ہے، یہ ایک نایاب درخت کے خوردنی بیج ہوتے ہیں، جنہیں سورج کی تپش پر گرم کرکے ان سے کوکو پاؤڈر حاصل کیا جاتا ہے یا پھر ان بیجز کو جدید مشینری کے ذریعے پاؤڈر میں تبدیل کرکے ادویات سمیت غذاؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کوکو میں 300 سے زائد مرکبات پائے جاتے ہیں اور یہ اینٹی آکسیڈینٹ کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اس میں وٹامن کے، اِی، پروٹین، کیلشیم، سوڈیم، پوٹاشیم، زنک، فاسفورس، آئرن، اور میگنیشیم پایا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے کئی حوالوں سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ برطانوی ماہرین نے کوکو کی خاصیت پر دوبارہ تحقیق کرکے جاننے کی کوشش کی کہ اس کے امراض قلب سمیت بلڈ پریشر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
’ہیلتھ لائن‘ کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود رضاکاروں پر ایک تجربہ کیا گیا، جس میں ایک درجن کے قریب افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک کو ’کوکو‘ دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی کیپسول دیے گئے اور تمام افراد کا چند ہفتوں تک یومیہ متعدد بار چیک اپ کیا گیا۔
ماہرین نے رضاکاروں کو خوراک دینے کے تین گھنٹے بعد اور پھر ہر ایک گھنٹے بعد چیک کیا اور رضاکاروں کو بھی ان ٹیسٹس تک رسائی دی۔ ماہرین نے رضاکاروں کے دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور شریانوں کی صورتحال پر نظر رکھی اور پایا کہ ’کوکو‘ لینے والے افراد میں بلڈ پریشر نارمل رہا اور ان کے شریانوں کی سختی بھی کم ہوئی۔
ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ ’کوکو‘ کی اچھی مقدار والی غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے، ساتھ ہی اس سے شریانوں کی سختی بھی ختم ہوتی ہے۔
ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ جس شخص کا بلڈ پریشر پہلے ہی قابو میں ہوگا یا کم ہوگا، اس کی جانب سے ’کوکو‘ پر مشتمل غذائیں کھانے سے اس کا بلڈ پریشر مزید کم ہو سکتا ہے اور اس کے ساتھ مسائل ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے ’کوکو‘ پر مشتمل غذاؤں کے استعمال اور اس کے بلڈ پریشر اور عارضہ قلب سے تعلق پر مزید تحقیق کرنے پر بھی زور دیا۔