روپے کو مستحکم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کا ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ اس نے جاری معائنے سے حاصل ہونے والے نتائج کی روشنی میں ایکسچینج کمپنیوں (ای سیز) کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں اسٹیٹ بینک نے کہا کہ شرح تبادلہ میں حالیہ اتار چڑھاؤ اور انٹربینک ریٹ اور اور بینکوں کی جانب سے اپنے صارفین کو پیش کردہ شرح کے درمیان فرق کی وجہ سے اس نے ایکسچینج کمپنیوں اور بینکوں کے فارن ایکسچینج آپریشنز کی نگرانی میں اضافہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے یکم اگست (پیر) کو متعدد ایکسچینج کمپنیوں اور بینکوں کا معائنہ شروع کیا، اس بات کے واضح شواہد ملے کہ بینک پیسہ بنانے میں ملوث ہیں کیونکہ وہ ڈالر کے اسٹیٹ بینک کی جانب سے ظاہر کیے گئے نرخوں سے کہیں زیادہ قیمت وصول کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایکسچینج کمپنیوں کو جون تک بائیومیٹرک نظام نافذ کرنے کی ہدایت
مزید برآں کچھ درآمد کنندگان کو لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کے لیے آسانی سے ڈالر مل رہے ہیں جب کہ بہت سے لوگوں کو بینکنگ چینلز کے باہر سے بھی ڈالر کا بندوبست کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اسٹیٹ بینک نے منگل (2 اگست) کو اپنے ضوابط کی خلاف ورزی پر 2 ایکسچینج کمپنیوں (گیلکسی ایکسچینج کمپنی اور الحمید انٹرنیشنل منی ایکسچینج کمپنی) کی 4 برانچوں میں آپریشنز معطل کر دیے۔
بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ‘اسٹیٹ بینک نے ماضی قریب میں کچھ ایکسچینج کمپنیوں پر مالی جرمانے بھی عائد کیے ہیں، اس کے علاوہ ہدایات کی خلاف ورزیوں پر ماضی قریب میں 6 مختلف ایکسچینج کمپنیوں کے تحت چلنے والی 13 فرنچائزز کے انتظامات کو معطل کر دیا گیا’۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے کا فارکس فرم کا لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ
اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو غیر ملکی کرنسی فروخت کیے جانے کے خدشات کی تحقیقات کے لیے پاکستان بھر میں پوشیدہ خریداری کی مشقیں بھی شروع کر دی ہیں۔
علاوہ ازیں ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کا اجلاس بھی 4 اگست کو طلب کر لیا گیا ہے۔
مرکزی بینک نے کہا کہ ‘اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اسٹیٹ بینک جاری معائنے اور پوشیدہ خریداری کے نتائج کی روشنی میں ایکسچینج کمپنیوں اور بینکوں پر اپنے اقدامات کے نفاذ میں اضافہ کرے گا’۔