• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت عمران خان کے خلاف فوری کارروائی شروع کرے، مولانا فضل الرحمٰن

شائع August 3, 2022
مولانافضل الرحمٰن نے کہا صدر عارف علوی کو مستعفی ہونا چاہیے--فوٹو: ڈان نیوز
مولانافضل الرحمٰن نے کہا صدر عارف علوی کو مستعفی ہونا چاہیے--فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور حکومت کے اتحادی مولانا فضل الرحمٰن نے صدر مملکت عارف علوی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف فرد جرم آچکا ہے لہٰذا فوری کارروائی کی جائے۔

اسلام آباد میں پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اجلاس میں حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف سے حکومت نہ لی جاتی تو ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا، مولانا فضل الرحمٰن

اجلاس کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بڑی وضاحت کے ساتھ قوم کے سامنے یہ بات کرنا چاہتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فرد جرم آچکا ہے اور اس پر آئین اور قانون کے مطابق عملی اقدامات کہ کیا سزا بنتی ہے، معاملہ اس مرحل میں داخل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وہ صرف ایک ملزم نہیں بلکہ مجرم قرار دیا جارہا ہے اور یہ جماعت ایک بیرونی عطیات لینے والی جماعت قرار پاچکی ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈنگ ہوئی ہے۔

'عمران خان کذاب اور خائن بن چکے ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے 'فیصلے کی رو سے بڑی صراحت کے ساتھ اب وہ صادق اور امین نہیں رہے بلکہ کذاب اور خائن بن چکے ہیں، 5 سال سے الیکشن کمیشن اور 22 سال سے مسلسل قوم سے جھوٹ بول رہا ہے اور نئی نسل کے سامنے جھوٹ بول رہا ہے'۔

عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آئے روز اس کا بیانیہ تبدیل ہوتا ہے، حکومت میں آنے سے پہلے کچھ اور باتیں کرتا، حکومت میں آنے کے بعد کچھ اور باتیں کرتا، قول کچھ اور عمل کچھ اور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ کہتا رہا بڑی آئیڈیل قسم کی باتیں لیکن عملی میدان میں آیا تو پاکستان کی تاریخ کا نااہل حکمراں ثابت ہوا۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے جھوٹا سرٹیفکیٹ جمع کرایا جو آئین کی خلاف ورزی ہے، یہ ایسی خلاف ورزی ہے جس پر سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کئی لوگوں کو نااہل قرار دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'آج ہم اس مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں کہ صاف نظر آرہا ہے کہ اس نے ریاست اور ریاست کی عمارت زمین بوس کرنے کے لیے عالمی سطح پر مدد حاصل کی ہے'۔

'عالمی ایجنڈے پر عالمی امداد حاصل کی گئی'

الیکشن کمیشن کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس نے ایک عالمی ایجنڈے کے طور پر عالمی امداد حاصل کرکے اقتدار تک پہنچ کر پاکستان کی ریاست کو اکھاڑ پھینکنے اور ملک کے خاتمے کے لیے اقتدار حاصل کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ضروری امر یہ ہے کہ آج پاکستانی قوم اور ہر وہ ادارہ، جماعت اور ہر وہ فرد جو دفاع وطن کے جذبے سے سرشار ہے اور دفاع وطن کو اپنا فریضہ سمجھتا ہے، ان کے لیے لازم ہوگیا ہے کہ اس وقت ریاست کے ساتھ کھڑے ہوں، ریاست کی بقا اور اس کے دفاع کا فرض نبھائے، دوسرا آپشن نہیں رہا'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'فارن فنڈنگ کیس میں ہوش ربا حقائق سے یہ ثابت ہوگیا ہے وہ غیرملکی کٹھ پتلی ہے، لاکھوں ڈالر، اربوں روپے غیرملکی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے وہ سیاست میں لایا'۔

فیصلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ '351 غیر ملکی کمپنیوں، 34 غیر ملکی شہریوں سے غیر قانونی فنڈنگ لی گئی، میں تو اول دن سے اس مؤقف پر ہوں کہ اس نے اسرائیل، بھارت سے مدد لی ہے'۔

عمران خان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آج جو حقائق سامنے آئے ہیں تو فنڈ دینے والے شہریوں کا تعلق اسرائیل، بھارت، امریکا، کینیڈا، ڈنمارک اور فن لینڈ سمیت کئی ممالک سے ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جن ممالک کے نام یہاں آئے ہیں وہ پاکستان کے خلاف بطور ریاست ہی نہیں سوچ رہے ہیں بلکہ پاکستان کی اسلامی حیثیت اور اسلامی ریاست کے حوالے سے ان کی سوچ دنیا کے سامنے آئی ہے، لہٰذا پاکستان کا آئین ان کے نشانے پر ہے جو ملک کے نظریے کا تعین کرتا ہے'۔

'2013 سے اب تک اکاؤنٹس کا حساب کتاب کیا جائے'

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے الیکشن کمیشن سے 16 بینک اکاؤنٹ چھپائے، عجیب بات ہے جب فیصلہ آیا تو یک دم سے بیانات اور مبارک باد دینا شروع کیا ہمارے حق میں آیا، لیکن جب ہوش آیا تو آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کی کوشش کی کہ فیصلہ ہمارے خلاف آیا ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن بلیک میل نہیں ہوا اور فیصلہ دے دیا ہے لیکن یہ 2013 تک کے اکاؤنٹس کا حساب کتاب، جب 2013 تک اکاؤنٹس چوری کے نکل آئے ہیں تو اب ہم سمجھتے ہیں اس کے بعد کا بھی حساب لیا جائے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ہم مدعی نہیں تھے، مدعی ان کی پارٹی کا ہی ایک بانی رکن اکبر ایس بابر تھا اور انہی کو سرخروئی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے استقامت سے کیس لڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک ادارہ ہے، وہ حقائق کو نہیں جھٹلا سکا، ثبوت اسٹیٹ بینک نے فراہم کیے اور ان کی حکومت کے دوران کیے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ دی ہے تو ان کی حکومت میں ہی دی ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ سیاسی لوگوں نے اتنی بات ضرور کی ہے کہ 8 سال سے ایک کیس کیوں پڑا ہوا ہے لیکن تحقیقات اور رپورٹس جمع کرنے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور یہ اداروں نے کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2011 سے عمران خان کو ذاتی طور پر ان تمام غیر قانونی دھندوں اور ان جرائم سے آگاہ کیا گیا تھا تو پھر اس کا یہ کہنا کہ مجھے تو ان چیزوں کا علم نہیں تھا تو یہ عذر ہے اور عذر بدتر از گنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے میں تمام تفصیلات دیے ہیں اور ریکارڈ بتا رہا ہے کہ عمران خان کے اپنے دستخطوں سے اکاؤنٹ کھولے گئے، صرف ایک بینک یا ایک ادارے کی بات نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'صرف عمران خان مجرم نہیں ہے بلکہ یہ پورا ٹبر مجرم ہے، یہ پوری پارٹی اس تمام تر جرم کی ذمہ دار ہے، اس کے مرکزی ذمہ دار یا صوبائی عہدیدار ہوں سب اس جرم میں شریک ہیں اور جرم ثابت ہوچکا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں اور اپنی حکومت کو یہ مشورہ دے رہی ہیں کہ اب فوری طور پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ 'عمران خان خود ہوں یا ڈاکٹر عارف علوی ہوں، ان کو فوری طور پر اپنی پارٹی کے عہدے اور ملک کی صدارت سے استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ یہ اب مجرم ثابت ہوچکے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک مجرم جو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے وہ مرحوم ساتھیوں پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے جو بھونڈی حرکت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے خلاف 8 برس پرانا ممنوعہ فنڈنگ کیس، کب کیا ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی کے عہدیداران کی گرفتاریاں فوری طور پر عمل میں لانی چاہیے، پارٹی کے 4 ملازمین کو نجی اکاؤنٹس میں ملک سے اندر اور باہر سے پیسہ آیا لہٰذا ان کو گرفتار کر کے ان سے مزید تفصیلات لی جائیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، اس میں پارٹی چیئرمین، سیکریٹری جنرل یا ڈاکٹر عارف علوی ہوں، یہ سب کچھ انہی کی اجازت سے ہوا ہے اور یہ سب لوگ جرم کے مرتکب ہوئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی بقا کے لیے ریاست کے دفاع کے تمام ذمہ داران، اداروں، تمام قوتوں اور تمام تنظیموں کو یک جان ہو کر اس ملک کی فکر کرنی چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس قسم کے جرائم پیشہ طبقات کو ملک کی سیاست سے اکھاڑ باہر پھینکیں، تاریخ میں ایک عبرت کی علامت بنا دینا چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں اس قسم کے لوگوں کے انجام سے عبرت حاصل کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Shaikh Junaid Ahmed Aug 03, 2022 08:42pm
یہ وہ شخص ہے جو ۸۰ اسی لاکھ کی لسسی پی جاتا ہے اور ایک ایماندار اور محب وطن محب قوم کو بے ایمان ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے ایسے علماء دین سےاللہ ہم تمام امت کو بچاۓ

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024