• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

وزیر اعظم کی بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں چوبیس گھنٹے نگرانی کی ہدایت

شائع August 3, 2022
وزیر اعظم نے ڈینگی جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کی صفائی اور فیومیگیشن کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے — فوٹو: ٹوئٹر
وزیر اعظم نے ڈینگی جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کی صفائی اور فیومیگیشن کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے — فوٹو: ٹوئٹر

وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لوگوں کو رلیف دینے، امداد فراہم کرنے اور ان کے نظام زندگی کو بحال کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو اقدامات کی چوبیس گھنٹے نگرانی کرنے کی ہدایت دے دی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو سیلاب سے متاثر افراد کو امداد دینے کی تفصیلی رپورٹ بھی ہر چوبیس گھنٹے بعد جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

مون سون کی موسلادھار بارشوں نے بلوچستان میں تباہی مچا دی ہے اور سیلاب کی وجہ سے سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں گھر زیر آب آچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: وزیراعظم کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو فوری معاوضہ فراہم کرنے کا حکم

اسلام آباد میں متعلقہ حکام سے ملاقات میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ صوبے میں بالخصوص بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں امدادی رقوم کی تقسیم میں تیزی لائی جائے۔

انہوں نے حکام کو یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں بھی امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ شہری اپنی تکالیف میں کمی لانے کے لیے حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں، انہوں نے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ خوراک، ادویات کی فراہمی اور لوگوں کو منتقل کرنے میں کسی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیر اعظم نے ڈینگی جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کی صفائی اور فیومیگیشن کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے گیسٹرو جیسی بیماریوں کو روکنے کے لیے سیلاب متاثرین کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے 10 ڈیموں میں شگاف پڑ گیا

متعلقہ حکام کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک، طبی کیمپس اور عارضی رہائش گاہیں بنائی گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کے تعاون کے ساتھ امدادی کارروائیوں کو مزید بڑھا دیا گیا ہے جبکہ دیگر صوبوں کی حکومتوں کے تعاون سے بھی سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں اور لوگوں کی مدد کا عمل جاری ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرکے تباہ ہونے والے علاقوں کے رہائشیوں سے ملاقات کی اور اس دوران سیلاب سے متاثر ہونے والے خاندانوں میں 10 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کیے۔

وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ صوبائی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام صوبے بھر میں فصلوں، پُلوں اور سڑکوں کو پہنچنے والے نقصان کا تعین کرنے کے لیے سیٹلائٹ امیجز کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ سروے کریں گے۔

بلوچستان میں سیلاب

بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے، یہ ہلاکتیں بلوچستان کے علاقوں ژوب، قلعہ سیف اللہ، کوہلو، نوشکی اور لسبیلہ میںں ہوئیں جہاں طوفانی بارشوں سے سیلاب آیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، 10 افراد ہلاک

ندی نالوں کے والے علاقوں میں موسلادھار بارش سے آواران کے مختلف علاقوں میں طغیانی آگئی ہے جبکہ سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچنے سے ضلع کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں پہاڑیوں پر مسلسل بارش سے موسمی واٹر چینلز میں طغیانی آرہی ہے جس سے نصیر آباد کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو خطرات لاحق ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے ایک ہزار راشن بیگ روانہ کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی

این ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ امدادی سامان کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی جانب سے فراہم کیا گیا ہے جو جعفر آباد، نصیر آباد، صحبت پور، سبی اور کیچ کے ڈپٹی کمشنرز کے حوالے کیا گیا ہے، اس امداد میں آٹا، دالیں، چینی اور گھی شامل ہے۔

3 ہزار تھیلوں کی پہلی کھیپ 15 جولائی کو بلوچستان بھیجی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024