• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے پر حکومت آئین و قانون کے مطابق کردار ادا کرے گی، سعد رفیق

شائع August 3, 2022
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے— فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے وفاقی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی، اس پر مشاورت جاری ہے اور ایک دو روز میں اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قانونی اور سیاسی مشاورت کے لیے کمیٹیاں بن چکی ہیں جن کا آج اجلاس ہے جس میں طے کردہ سفارشات آج ہونے والے پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں تمام سیاسی قیادت موجود ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے، پاک فوج نے ہمیشہ اپنے پاکستانیوں کی مدد کی ہے، ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی فوجی دستے میدان عمل میں ہوتے ہیں، اللہ پاک شہدا کے درجات بلند عطا فرمائے، ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نذیر چوہان کی گرفتاری جس انداز میں ہوئی وہ سب نے دیکھا ہے کہ جیسے کسی دہشت گرد کو اٹھا کر لے جایا جارہا ہے، ہم اس طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نذیر چوہان کے لیے بھی عدالتیں کھلیں گی اور انہیں فوری انصاف دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، قانونی نتائج کیا ہوسکتے ہیں ؟

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نذیر چوہان کے واقعے کو لانگ مارچ والے واقعے سے نہ جوڑیں، آپ اگر لانگ مارچ میں وفاق پر چڑھائی کر رہے ہوں تو ریاست آرام سے نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس پر بہت بات ہوچکی ہے لیکن یہ بات اس وقت تک ہوتی رہے گی جب تک عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتا۔

‘عمران خان کو جب موقع ملا اس نے آئین توڑا’

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان جب بھی کوئی الزام اپنے مخالفین پر لگائیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے خود یہ واردات کی ہے، جس کے دماغ میں گند ہو وہ ہر ایک کو اپنے جیسا سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی عمران خان کو موقع ملا انہوں نے آئین توڑا، اپنے اسپیکر اور صدر کے ساتھ مل کر آئین توڑا، بالآخر ان ہی عدالتوں سے فیصلے آگئے کہ آپ نے آئین شکنی کی ہے لیکن انہیں کوئی ندامت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال پاکستان میں ان کی حکمرانی تھی، خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت کو 9 برس ہوگئے، انہوں نے اس دوران جو گُل کھلائے کیا وہ ہمیں یاد نہیں ہیں؟ معیشت کو آپ وینٹی لیٹر پر چھوڑ کر گے، کوئی میگا پروجیکٹ نہیں بنایا، 4 برسوں میں آپ کی حکومت نے دُگنا قرض لیا، آپ کے گناہ ہمارے سر پڑ گئے کیونکہ ہم نے آپ کو آئینی طریقے سے ہٹایا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حولے سے وفاقی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی، اس پر مشاورت جاری ہے، ایک دو روز میں اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ یہ غیرملکی لوگ آپ کو کس خوشی میں پیسے بھیج رہے تھے جن میں بھارتی، اماراتی اور امریکی شہری اور کمپنیاں بھی شامل ہیں، اگر آپ جائز طریقے سے ان سے پیسے لے رہے تھے تو اکاؤنٹس کیوں چھپائے جو کہ اب الیکشن کمیشن نے پکڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کس منصوبے کے تحت غیر ملکی شہری اور غیر ملکی کمپنیاں انہیں پیسہ بھجوا رہی تھیں، آخر ان کا ہدف کیا تھا، پھر جب ہم کہتے ہیں کہ پروجیکٹ عمران لانچ کیا گیا تو تکلیف ہوتی ہے، پروجیکٹ عمران کا پہلا مقصد سی پیک کو رول بیک کرنا تھا جو انہوں نے کامیابی کے ساتھ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں، چیلنج کریں گے، فواد چوہدری

‘ہم نے ملک کا بوجھ خوشی سے نہیں بہت تکلیف سے اٹھایا’

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب ہم آئے تو ہمیں ملک اس حال میں ملا کہ اسے دیوالیہ ہونے دیا جائے یا اس کا بوجھ سر پر اٹھا لیا جائے لہٰذا ہم نے یہ بوجھ اٹھانے کا فیصلہ کیا، ہم نے یہ بوجھ خوشی سے نہیں بہت تکلیف سے اٹھایا جبکہ پی ٹی آئی بہت خوش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے چالاک دیکھے لیکن عمران خان جیسا چالاک نہیں دیکھا مگر اب دیکھیں کہ قدرت انہیں کیسے بے نقاب کر رہی ہے، ہر وہ چیز جو انہوں نے تھوکی اب انہیں چاٹنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ذمہ داری یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد اب یہ ذرا ٹِک کر بیٹھ جائیں اور اپنی باری کا انتظار کریں، ہم نے بھی آر ٹی ایس بیٹھنے کے بعد اپنی باری کا انتظار کیا تھا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ابھی تو ان کے سالوں کا کوئی آڈٹ ہی نہیں ہوا، اگر اس کے بعد کے برسوں کی جانچ کی جائے تو اس میں سے پتا نہیں کیا کچھ نکل آئے گا، حکومت کو اب اس پر بھی غور کرنا ہے کہ ان کا پورا آڈٹ کروایا جائے تاکہ ان کا اصل ایجنڈا سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان ایک بار پھر ‘سرٹیفائیڈ جھوٹے’ ثابت ہوگئے، وزیر اعظم

‘آپ اس دور کے حسن بن صباح ہو’

انہوں نے کہا کہ مجھے تو لگتا ہے کہ یہ شخص اس دور کا حسن بن صباح ہے، جو حشیش پلاتا تھا اور اس کے بعد عالم اسلام کے ممتاز لوگوں کو ختم کروا دیتا تھا، یہ آج کے دور کا حسن بن صباح ہے، یہ حشیش پلاتا رہا کہ میں دیانتدار ہوں، باقی سب ڈاکو اور چور ہیں، اس کا ہدف ہے کہ پاکستان میں کوئی قابل بھروسہ لیڈرشپ نہ رہے، پی ٹی آئی کی سیاست گالیوں سے شروع ہوتی ہے اور گالیوں پر ختم ہوتی ہے، آپ نے اقتدار کے لیے ملک میں ایک تفریق پیدا کی ہے لیکن اب پاکستان کے لوگ آپ سے جوابدہی کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اب یہ قدرت کی طرف سے مکافات عمل کا سامنا کر رہے ہیں ورنہ یہ تو 12 سال کا پروگرام سوچ کر آئے تھے اور ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہم انہیں ہٹا دیں گے لیکن ان کے حالات ہی ایسے تھے کہ لوگ ان سے جان چھڑانا چاہتے تھے، اب یہ کہتے ہیں کہ وہ نیوٹرل کیوں ہوگئے، یہ تو اچھی بات ہے کہ پاکستان کی افواج اور عدالتوں کو نیوٹرل ہی ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اگر انہوں نے اداروں کو دھمکانے کی کوشش کی تو پی ڈی ایم سمیت پاکستان کی تمام جمہوری قوتیں اس کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوجائیں گی، اب یہ لانگ مارچ کرکے دکھائیں، اگر یہ لانگ مارچ کریں گے تو ہم اسلام آباد کا اس طرح تحفظ کریں گے جیسے پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ان کے خلاف اور بھی کارروائیاں ہوں گی، جو کچھ چھپایا ہے سب سامنے آئے گا، میں واضح کردوں کہ اس کے لیے حکومت میں ہونا یا نہ ہونا معنیٰ نہیں رکھتا، یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی اور سیاسی مشاورت کے لیے کمیٹیاں بن چکی ہیں جن کا آج اجلاس ہے جس میں طے کردہ سفارشات آج ہونے والے پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں تمام سیاسی قیادت موجود ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نہی سمجھتا کہ ٹرینوں کی نجکاری کرنا یا پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں دینا کوئی بری بات ہے بشرطیکہ اس کا بینچ مارک ٹھیک بنایا گیا ہو اور عوام کو مناسب سہولیات فراہم کی جارہی ہوں، فی الحال ہم کسی ٹرین کی نجکاری نہیں کر رہے، اس وقت ہماری توجہ معیار کو بہتر بنانے پر ہے، بارشوں کے سبب ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024