خیبر پختونخوا اسمبلی میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرارداد منظور
خیبرپختونخوا اسمبلی میں گزشتہ روز ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ایوان میں ہنگامہ برپا ہوا کیونکہ اپوزیشن جماعتوں نے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا اور اسے پارلیمانی روایات کے خلاف قرار دیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ 'ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر یہ ایوان الیکشن کمیشن کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور اس کے تمام ارکان فوری طور پر مستعفی ہوں اور تمام سیاسی جماعتیں غیر متنازعہ اور قابل قبول الیکشن کمیشن تشکیل دیں جو وقت کی اہم ضرورت بھی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر 4 اگست کو احتجاج کا اعلان
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کارروائی کی صدارت کرنے والے ادریس خان خٹک سے درخواست کی کہ وہ انہیں ایک 'اہم قرارداد' پیش کرنے کی اجازت دیں، اجازت ملنے کے بعد انہوں نے عجلت میں قرارداد پڑھی جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی، اپوزیشن ارکان کو قرارداد پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس سے اسمبلی میں ہنگامہ برپا ہوا۔
اس قرار داد میں وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کو ’بین الاقوامی سازش کے تحت‘ ہٹانے کی بھی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ اس اقدام سے سیاسی غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، اس میں موجودہ بحرانوں سے نکلنے کے واحد راستے کے طور پر فوری انتخابات کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد کی منظوری کے بعد ایوان کی صدارت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک کو دی گئی جنہوں نے کہا کہ اتنی عجلت میں قرارداد منظور کرنا پارلیمانی اصولوں اور روایات کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ملک میں نئے انتخابات چاہتی ہے تو اسے پہلے خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل کرنی چاہئیں جہاں ان کی حکومتیں ہیں۔
مزید پڑھیں: معاشی حالات کے پیش نظر انتخابات بہت جلد ہو سکتے ہیں، عمران خان
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومتی بینچوں کی جانب سے کوئی بھی اقتصادی بحران اور افغانستان کے ساتھ تجارت پر پابندی کے بارے میں بات نہیں کر رہا۔
انہوں نے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو 'طالبان خان' قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے وزرا طالبان کو 'تاوان' دے رہے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک نفاذ شریعت محمدی کو پی ٹی آئی حکومت نے بحال کیا۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمٰن نے کہا کہ جلد بازی میں قرارداد پاس کرنا جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرارداد منظور، استعفے کا مطالبہ
مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سردار محمد یوسف نے بھی قرارداد کی مذمت کی، انہوں نے کہا کہ اس قرارداد پر پی ٹی آئی کے صرف 3 ارکان اسمبلی نے دستخط کیے۔
ایوان نے حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال اور ہلاکتوں پر بحث کے لیے جے یو آئی (ف) کی رکن اسمبلی نعیمہ کشور کی تحریک التوا منظور کی۔