• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

شائع August 1, 2022
ہائی کورٹ میں درخواست اسد عمر نے جمع کرائی — تصویر: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
ہائی کورٹ میں درخواست اسد عمر نے جمع کرائی — تصویر: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارکان اسمبلی کے استعفے مرحلے وار منظوری کرنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر کل (2 اگست) کو سماعت کریں گے

تاہم، رجسٹرار نے پی ٹی آئی کی درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کی۔

رجسٹرار نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف درخواست پر اتھارٹی لیٹر نا ہونے کا اعتراض عائد کیا تھا۔

اس سے قبل، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری عدالت میں چیلنج کی۔

سابق وزیر خزانہ و تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے 11 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت آئینی درخواست دائر کی۔

اسد عمر نے اپنی درخواست قومی اسمبلی کے اسپیکر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو فریق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے استعفے دیے تو ان حلقوں میں ضمنی انتخاب کروائیں گے، احسن اقبال

تاہم اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف درخواست میں اتھارٹی لیٹر نہ ہونے پر رجسٹرار ہائی کورٹ نے اعتراض عائد کیا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو تمام 123 پی ٹی آئی ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو تمام نشستیں ایک ساتھ خالی قرار دینے کا حکم دیا جائے، حکومتی فائدے کے لیے الیکشن کمیشن ٹکڑوں میں نشستیں خالی نہیں کر سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

اسد عمر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت قرار دے کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اسپیکر منظور ہوچکے استعفوں کو التوا میں رکھنے کا اختیار نہیں رکھتے، کیونکہ پی ٹی آئی ارکان کے استعفے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری منظور کر چکے تھے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ موجودہ اسپیکر استعفوں کی تصدیق کا برائے نام عمل نہیں کر سکتے، آرٹیکل 64 رکن کے مستعفی ہونے کی انکوائری کی گنجائش نہیں دیتا۔

انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ آرٹیکل 64 اسپیکر کو پابند کرتا ہے کہ وہ استعفیٰ ملنے پر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجے، میڈیا کی موجودگی میں رکن کا اسپیکر کو برملا دیا گیا استعفیٰ واپس نہیں ہو سکتا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے نیا مینڈیٹ لینے کے لیے مشترکہ استعفے کا فیصلہ کیا تھا اور پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور مشترکہ استعفے کا فیصلہ شاہ محمود قریشی نے ایوان میں کھلے عام سنایا تھا اور اُس وقت کے اسپیکر نے استعفے منظور کر لیے تھے، اس لیے موجودہ اسپیکر کی اتھارٹی نہیں کہ یہ معاملہ التوا میں ڈالیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور

'الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں کہ کچھ لوگوں کے استعفے منظور کرے'

بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 11 اپریل کو ہم قومی اسمبلی میں گئے تھے، جہاں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ہم مستعفی ہونا چاہتے ہیں۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ 13 اپریل کو اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے مزید کارروائی کر کے گزٹ نوٹی فکیشن جاری کیا، جس میں 123 اراکین کے استعفے شامل تھے۔

اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے پاس کون سا اختیار ہے کہ کچھ لوگوں کے استعفے منظور کرے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی سازش اور مداخلت واضح ہونے کے بعد یہ استعفے دیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ 28 جولائی کو قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری سمیت پاکستان تحریک انصاف کے 11 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت تفویص اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے استعفے منظور کیے۔

اسپیکر کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پی ٹی آئی کے جن اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے، ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخر زمان خان شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔

اسپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے۔

قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو اپنی نشستوں سے استعفے دیے تھے اور استعفوں کے نوٹی فکیشن الیکشن کمیشن کو بجھوا دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی کے اجتماعی استعفوں کی تصدیق کا فیصلہ

یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے ڈان نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024